’مین بولرز میچ ہروارہے ہیں ان کو ٹیم سے باہر کرنا پڑے گا‘
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سابق کپتان راشد لطیف نے نیوزی لینڈ کے خلاف سہ فریقی سیریز میں شکست پر فاسٹ بولرز پر کڑی تنقید کی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر راشد لطیف نے کہا کہ آپ کے مین بولرز میچ ہروارہے ہیں اس پر بات نہیں ہورہی، شاہین آفریدی نے آخری میچ کب جتوایا تھا، اگر ان کو باہر کیا جائے تو ٹیم بہتر ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو نئے بولرز ڈھونڈ کر لانے پڑیں گے، حارث رؤف ان فٹ نہیں ہوتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا ان کے جانے سے بڑا فرق پڑا۔
راشد لطیف نے کہا کہ نسیم شاہ بڑے عرصے سے کھیل رہے ہیں، بیٹنگ کو چھوڑ دیں اب تو فاسٹ بولنگ ہی ہروا رہی ہے ایسا لگ رہا ہے یہ مار کھانے کے لیے آئے ہیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ میں خوشدل شاہ اور سلمان آغا پر الزام نہیں لگاؤں گا وہ تو آسان ٹارگٹ بن جاتے ہیں جو بڑے مچھلیاں ہیں ان کو کوئی ٹارگٹ نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کے اسٹیٹس اٹھا کر دیکھ لیں اس نے پاکستان کے لیے کیا کیا ہے؟
راشد لطیف نے کہا کہ کمزور پلیئرز کو ٹارگٹٓ کرنا غلط ہے، بابر اور رضوان اور شاہین اور نسیم شاہ کی پرفارمنس نہیں آئے گی تو دوسرے بھی کچھ نہیں کریں گے، مین کھلاڑی کو کھیلنا پڑے گا تبھی سعود شکیل اور طیب طاہر بھی پرفارم کریں گے۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی فیلڈنگ، بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے اپنے تین فاسٹ بولرز پر فوکس کرنا پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:آغا علی نے طلاق کے دو سال بعد دوسری شادی کا عندیہ دیدیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: راشد لطیف نے نے کہا کہ
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔