فیصل بینک نے الائنس نیٹ ورک کے ساتھ ڈیجیٹل ادائیگی کو بہتر بنانے کیلئے شراکت داری کرلی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاکستان کے معروف اسلامی بینک فیصل بینک لمیٹڈ (FBL) نے الائنس نیٹ ورک کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کرلی ہے، جس کا مقصد اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام میں انقلاب لانا ہے۔ اس شراکت داری کے ذریعے ملک بھر میں ڈیجیٹل ادائیگی کے انفرا اسٹرکچر کو وسعت دی جائے گی اور کاروباروں کو جدید ادائیگی کے حل فراہم کر کے انہیں ترقی کے مواقع فراہم کرنےکے ساتھ ساتھ ان کے کیش لین دین کو آسان بنایا جائے گا۔
یہ اتحاد فیصل بینک کے ڈیجیٹل ادائیگی کے ٹیکنالوجی نظام کو مزید مستحکم بنائے گا، جس سے ان کاروباروں کو بہترین تجربہ حاصل ہوگا جو کیش لیس ادائیگیوں کو اپنانا اور اپنی آمدن کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
فیصل بینک کے چیف ڈیجیٹل آفیسر امین الرحمٰن نے کہا، ”ایف بی ایل میں ہم شراکت داری کے ذریعے ترقی پر پختہ یقین رکھتے ہیں، اور درست شراکت دار کا انتخاب اس سمت میں پہلا قدم ہے۔ الائنس نیٹ ورک کے ساتھ اشتراک سے فیصل بینک کو ڈیجیٹل ادائیگی کے شعبے میں اسٹریٹجک برتری حاصل ہوجائے گی۔”
الائنس نیٹ ورک کے سی ای او Niranj Sangal نے کہا، ”ہم فیصل بینک کے ساتھ شراکت داری کو باضابطہ شکل دینے پر بہت خوش ہیں۔ یہ اشتراک پاکستان کے ڈیجیٹل ادائیگی کے منظرنامے کو مستحکم بنانے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری مشترکہ کوششوں سے ملک بھر میں کاروباری اداروں کے لیے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔”
340 سے زائد شہروں میں تقریباً 855 برانچوں کے وسیع نیٹ ورک کے ساتھ فیصل بینک ڈیجیٹل ادائیگی میں بھی جدت کو فروغ دے رہا ہے، خاص طورپر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کے ساتھ پاکستان بھر میں افراد اور کاروباری اداروں کو بلا تعطل شریعہ کمپلائنٹ بینکاری حل فراہم کر رہا ہے۔
اشتہار
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سی ڈی اے کی جانب سے بغیر ادائیگی لوگوں سے زمین لینے کا انکشاف
کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے بغیر ادائیگی لوگوں سے زمین لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی داخلہ کمیٹی کا اجلاس راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین سی ڈی اے نے شرکت کی۔
اجلاس میں کمیٹی رکن آغا رفیع اللّٰہ نے چیئرمین سی ڈی اے سے ٹیلی فون نمبر مانگا تو انہوں نے صاف انکار کردیا، اس معاملے پر قادر پٹیل نے سی ڈی اے افسر اسفند یار کی سرزنش کی۔
اس موقع پر کمیٹی رکن ملک ابرار نے کہا کہ سی ڈی اے بغیر ادائیگیوں کے لوگوں سے زمین لے لیتی ہے، محکمے نے لوگوں سے پورے پورے گاؤں خالی کروائے، جو لوگ متاثرین ہیں، اُن کا معاملہ تو حل کریں۔
کمیٹی رکن انجم عقیل نے کہا کہ والدین بوڑھے اور بچے جوان ہو گئے ہیں، سی ڈی اے نے اب تک معاوضہ نہیں دیا، میرے حلقے کے کچھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 25 سال پہلے سال 2000ء میں 8 لاکھ قیمت رکھی گئی تھی، اب تک یہ رقم ادا نہیں کی گئی، پوچھتا ہوں اتنے سالوں کے بعد بھی کیا ان افراد کو 8 لاکھ ہی ملیں گے؟
انجم عقیل نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ سال بھی اس پر آواز اٹھائی تھی لیکن کوئی حل نہیں ہوا، 1800 سے زائد افراد کو آج تک رقم ادا نہیں کی جا سکی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کابینہ کے فیصلے کے باوجود اس معاملے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟ کمیٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس ایشو کو آج اٹھایا ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کے روبرو کہا کہ شرکاء کو آدھی معلومات فراہم نہیں کرنا چاہتا ہوں، مجھے ممبر اسٹیٹ کے آنے کا انتظار کرنے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے درخواست کی ہے کہ آج کا وقت دیا جائے، جس کا حق ہے اُسے ملے گا، اس معاملے پر ہمیں وقت دیں اور ایک کمیٹی بنادیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے یہ بھی کہا کہ ہمارے بھی کچھ مسائل ہیں جن پر آئندہ اجلاس میں بریفنگ دیں گے، میرا کوئی ایشو نہیں سرکار کا پیسہ ہے جو سرکار کہے گی ہم کر دیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمینٹ لاجز میں اگر ڈیلی ویجرز کو 37 ہزار سے کم مل رہے ہیں تو انکوائری کرلیں گے۔