کراچی:

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور وڈیروں نے کراچی میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا، وزیراعطم اس کا کوئی حل نکالیں اور ہمارا انتظامی معاملہ اب ہمارے حوالے کریں۔

کراچی میں دھواں دھار پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نے سندھ حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن، امین الحق اور ارکان سندھ اسمبلی بھی موجود تھے۔

فاروق ستار نے کہا کہ کئی دہائیوں سے سندھ حکومت اور وڈیرے کراچی کے شہریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ ہم پر روزگار کے بعد تعلیم کے دروازے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ پہلے کراچی کے ساتھ کوٹہ سسٹم کے نام پر ظلم کیا گیا اور اب پروفیشنل کالجوں میں داخلے لینے والے طلبا مشکلات کا شکار ہیں۔

فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ ڈومیسائل سسٹم کو فوری طور پر ختم کیا جائے، کیونکہ اس سے کراچی کے میرٹ کا قتل کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ کوئی بھی کراچی کا ڈومیسائل بنا سکتا ہے، جس سے کراچی کے مقامی طلبا کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کا مستقبل سندھ اور پاکستان کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے، سندھ حکومت کی طرف سے مسلسل ظلم کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی کے شہریوں کے لیے روزگار کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں، شناختی کارڈ میں اندرون سندھ اور ڈومیسائل پر کراچی کا پتہ لکھ کر کراچی کے نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔

فاروق ستار نے کہا این ای ڈی یونیورسٹی میں نوے فیصد داخلہ کراچی بورڈ سے پاس شدہ طالب علم کو ملتا ہے۔ اکثر جامعات میں کراچی کے بچوں کو منصفانہ طریقے سے داخلے نہیں مل رہے، اور اگر پروفیشنل جامعات و کالجوں میں داخلہ مل بھی جائے تو فیس بہت لی جاتی ہے۔

فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ اندرون سندھ اور کراچی کی جامعات اور پروفیشنل کالجوں کی یکساں فیس کی جائے۔ 1180 میڈیکل کالجز کی سیٹیں ہیں، جن میں سے 400 سیٹیں ایسی طالبات کو گئیں ہیں جن کا میٹرک اور انٹر کراچی کا نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کئی دھاری تلوار سے کراچی کے بچوں کو کاٹا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایڈمشن پالیسی میں ڈومیسائل کی مار ماری جا رہی ہے۔ کراچی وفاقی خزانے کو 70 فیصد، سندھ کے خزانے کو 95 فیصد دیتا ہے، اور ہمارے ہی بچوں کو داخلے نہیں مل رہے۔ اب 50 فیصد سے زائد سیٹوں پر غیر مقامی طلبہ کو داخلہ مل رہا ہے۔

فاروق ستار نے کہا جب 2023 کی مردم شماری کے بعد آبادی بڑھی اور قومی اسمبلی کی ایک سیٹ اور صوبائی اسمبلی کی 3 سیٹیں بڑھیں، تو میڈیکل کالجوں میں بھی سیٹیں بڑھنی چاہئیں۔ کے ایم ڈی سی اور باقی میڈیکل کالجوں کا فیس اسٹرکچر بھی تبدیل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں اپنے سیاسی من پسند لوگوں کو وائس چانسلر لگایا جا رہا ہے۔ بیورکریٹس کو وائس چانسلر لگانے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ہم کورٹ میں جانے کا سوچ رہے ہیں۔ جب یونیورسٹیوں میں ایڈہاک وائس چانسلر لگایا جا رہا ہے، تو پھر وزیر اعلیٰ بھی ایڈہاک لگایا جائے۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ شہر میں اب ستم ہو رہا ہے، یہ شہر اب رہنے کی جگہ نہیں رہا۔ وسائل تمھارے اور مسائل ہمارے ہیں، سالانہ 80 ہزار بچے حصول تعلیم کے لیے ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ دیگر صوبوں کے افسران 5، 5 ہزار میں کیوں نہیں بک رہے؟ جعلی ڈومیسائل صرف کراچی میں ہی کیوں بن رہے ہیں؟ پاکستان کی شناخت بک رہی ہے، ہمارے ادارے سو رہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ  ہمارے بچوں کے مستقبل سے نہ کھیلو۔ 16 سالہ اقتدار میں تمھارے بچے جوان ہوگئے، پھر بھی تم سے چیزیں ٹھیک نہیں ہوئیں اور کتنا وقت درکار ہے تم کو؟ شاید اس ظلم کی گواہی ملیر کینٹ، نیول سوسائٹی یا کنٹونمنٹ کے علاقے سے کوئی دے دے۔ وزیر اعظم صاحب اس کا کوئی حل نکالیں۔ ہمارا انتظامی معاملہ اب ہم کو دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فاروق ستار نے سندھ حکومت کراچی میں جا رہا ہے نے کہا کہ کراچی کے کراچی کا رہے ہیں

پڑھیں:

آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، وزیراطلاعات پنجاب کا مرتضیٰ وہاب کو جواب

لاہور:

پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اور ان کے وزرا کی فوج دو دن سے غائب ہے اور آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) رہنما اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عید والے دن بھی آپ اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے فضول قسم کی تنقید کرنے سے باز نہیں آئے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کے لوگ مریم نواز کو دعائیں دے رہے ہیں، سندھ کی تعفن بھری فضاؤں پر آپ کو سندھ کے لوگ کوس رہے ہیں، اپنی ناقص کارکردگی کا غصہ ہم پر مت نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کا گراؤنڈ پر جانا اس لیے ضروری نہیں کیونکہ ایک لاکھ 40 ہزار لوگ، انتظامیہ اور وزرا گروانڈ پر موجود ہیں، اس وقت مقصد آلائشیں اٹھانا اور صوبے کی خوبصورتی برقرار رکھنا ہے۔

وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ اس وقت پنجاب میں ایک لاکھ 40 ہزار ورکرز فیلڈ میں کام کررہے ہیں جبکہ وزیراعلی سندھ اور ان کے وزرا کی فوج دو دن سے منظرعام سے غائب ہے اور آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 16 سال حکومت سندھ اور اس کے بچے جموروں کا ایک ہی رونا ہے، بات میڈیا مینجمنٹ کی نہیں جو میڈیا کو دکھ رہا وہی میڈیا دکھا رہا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے مرتضیٰ وہاب کو مخاطب کرکے کہا کہ حکومت سندھ کے پاس نہ بتانے کو کچھ ہے اور نہ دکھانے کو کچھ ہے، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، ایک محاورہ ہے محنت کر حسد نہ کر۔

متعلقہ مضامین

  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کے لیے خود آنا پڑتا ہے، ترجمان سندھ حکومت
  • حسد کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، میئر کراچی کے بیان پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل
  • آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، وزیراطلاعات پنجاب کا مرتضیٰ وہاب کو جواب
  • عظمی بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں، مرتضیٰ وہاب
  • آلائشیں اٹھانے کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے، میئر کراچی
  • آلائشیں اٹھانے کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے: میئر کراچی
  • سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے، فاروق ستار
  • ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں: مرتضیٰ وہاب