لیبیا کشتی حادثے کی مذمت ،انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک کو ختم کرنا حکومت کیلئے چیلنج ہے ‘جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2025ء)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے لیبیا میں پاکستانیوں سمیت تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہونا قابل مذمت ہے ہر سال سینکڑوں نوجوان غیر قانونی راستوں سے یورپ جاتے ہوئے لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ حکومت اور اس کے تمام متعلقہ ادارے ڈنگی روکنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں۔
ہر سال تقریباً 15 ہزار افراد غیر قانونی راستوں سے ملک سے باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پہلے اس سفر میں کامیابی سے منزل پر پہنچنے کی شرح 50 فی صد تھی لیکن اب یہ شرح کم ہو کر محض 20 فی صد رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی،گزشتہ ماہ ایف آئی اے کے سربراہ احمد اسحق سمیت 40 سے زائد اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا مگر المیہ یہ ہے کہ چند دکھاوے کے اقدامات کر کے اس معاملے کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا۔(جاری ہے)
اس سے ہنگامی بنیادوں پر نمٹ آزما ہونے کی ضرور ت ہے ۔روزگار کے لیے یورپ جانے کا سلسلہ 70 کی دہائی میں شروع ہوا تھا جو آج اپنے عروج پر پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، گوجرانوالہ سمیت وسطی پنجاب کے اضلاع سے بڑی تعداد میں لوگ قانونی اور غیر قانونی طریقوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔جہاں مقامی افراد میں دوسروں کی کامیاب زندگی کو دیکھتے ہوئے خطرات مول لینے کی خواہش پیدا ہوئی وہیں کئی ایسے نیٹ ورک اور ایجنٹس بھی منظم ہوئے جو لوگوں کو غیر قانونی طور پر یورپ لے جانے کا ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔آج یہ نیٹ ورک اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ اس کی جڑیں ہر ادارے میں سراہیت کر گئیں ہیں۔دنیا بھر میں تارکین وطن کی سمگلنگ کا مالی حجم 5.5 تا 7 ارب امریکی ڈالر سالانہ ہے جو مالدیپ یا مونٹی نیگرو کی مجموعی قومی پیداوار مجموعی جی ڈی پی کے مساوی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ2022 سے 2023 تک سمگلروں نے 223,000 تارکین وطن کو بحیرہ روم کے پار منتقل کیا جو کہ شمالی افریقہ سے اٹلی تک پھیلا سمگلنگ کا ایک سب سے بڑا اور خطرناک ترین راستہ ہے۔ یہ تعداد اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ تھی۔ 2023 تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے سب سے خطرناک ترین سال رہا ہے اس سال دنیا بھر میں آٹھ ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے اور یہ تعداد 2022 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ تھی۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان میں تین قوانین ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 برس قید ہے۔ ان میں امیگریشن آرڈیننس 1979 اور اس کے بعد 2018 میں منظور ہونے والے دو قوانین شامل ہیں۔ریڈ بک میں اس وقت 112 انتہائی مطلوب انسانی اسمگلروں کا ڈیٹا موجود ہے جن میں سے 54 کا تعلق وسطی پنجاب کے اضلاع سے ہے۔ ان میں 16 ملزمان ایسے ہیں جن کے کوائف نئی لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔ ریڈ بک میں شامل انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک بہت مضبوط ہیں۔گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات اور منڈی بہاؤالدین انسانی اسمگلنگ کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔گزشتہ برس ریڈ بک میں شامل صرف نو انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا جاسکا جن میں سے چھ کا تعلق پنجاب اور تین کا تعلق اسلام آباد سے تھا۔حکومت کی اس کی روک تھام کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گیا اور اس نیٹ ورک کا قلع قمع کرنا ہوگا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسانی اسمگلروں تارکین وطن نیٹ ورک اور اس کے لیے
پڑھیں:
انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کی کوشش ناکام، بلوچستان سے 20بنگلہ دیشی گرفتار
انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کی کوشش ناکام، بلوچستان سے 20بنگلہ دیشی گرفتار WhatsAppFacebookTwitter 0 22 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ میں ملوث 20 غیر ملکی باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار کیے گئے تمام افراد کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے، جو وزٹ ویزے پر پاکستان آئے تھے۔ ملزمان نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں ماشکیل بارڈر کے راستے غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی کوشش کی۔
کارروائی ایف آئی اے نے فرنٹیئر کور حکام کے ساتھ مشترکہ تعاون کے تحت عمل میں لائی، جس دوران مشتبہ نقل و حرکت پر نظر رکھ کر ملزمان کو موقع پر ہی دھر لیا گیا۔ تمام گرفتار شدگان سے تفتیش جاری ہے، جبکہ مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کی بیخ کنی کے لیے کریک ڈاون جاری رہے گا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سرحدی علاقوں میں کڑی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربشری بی بی کے بیٹے موسی مانیکا کی زخمی ملازم سے صلح ہو گئی بشری بی بی کے بیٹے موسی مانیکا کی زخمی ملازم سے صلح ہو گئی افغان وزیرخارجہ ملا امیر خان متقی اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگا اقوام متحدہ میں اسحاق ڈار کی قیادت میں عالمی تنازعات سے متعلق پرامن حل کی قرارداد منظور غیر قانونی ہاوسنگ اسکیموں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا، چیئرمین سی ڈی اے کا اعلان پنجاب حکومت کا منشیات کے سدباب کیلئے اہم اقدام، کاونٹر نارکوٹکس فورس قائم عمران خان کے بیٹے کب پاکستان آئیں گے، علیمہ خان نے بتادیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم