ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 3 پاکستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سہ فریقی سیریز کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شاہین شاہ آفریدی اور سعود شکیل سمیت پاکستانی کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کردیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقی بلے باز میتھیو بریٹزکے کو کراچی میں کھیلے جانے والے میچ کے دوران جان بوجھ کر روکنے پر بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر پر میچ فیس کا 25 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
آئی سی سی کے مطابق شاہین شاہ آفریدی پر ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2.
یہ کرکٹ کی تاریخ کا 28 ویں واقعہ تھا جب شاہین شاہ آفریدی بریٹزکے سے اس وقت ٹکرا گئے جب وہ سنگل رن کے لیے پچ پر بھاگ رہے تھے۔ اس کے بعد دونوں کھلاڑیوں کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی جس کے نتیجے میں گراؤنڈ پر موجود امپائر نے مداخلت کی اور صورتحال پر قابو پایا۔
شاہین شاہ آفریدی کے علاوہ مزید 2 پاکستانی کھلاڑی سعود شکیل اور متبادل فیلڈر کامران غلام کو بھی جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باووما کے آؤٹ ہونے پر ان کے بالکل قریب جا کر غیر مناسب انداز سے جشن منانے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
آئی سی سی کے مطابق پاکستان کے دونوں کھلاڑیوں پر ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2.5 کی خلاف ورزی پر میچ فیس کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
اس آرٹیکل کا تعلق ایسی زبان، اقدامات یا اشاروں کے استعمال سے ہے جو بین الاقوامی میچ کے دوران بلے باز کے آؤٹ ہونے پر جارحانہ رد عمل کا باعث بن سکتی ہیں۔ شاہین آفریدی، سعود شکیل اور کامران غلام کو بھی ڈسپلنری ریکارڈ پر ایک ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر سہ ملکی سیریز کے فائنل میں جگہ بنالی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان اور سلمان علی آغا کی شاندار سنچریوں کی بدولت میزبان ٹیم نے 353 رنز کا ہدف 4 وکٹوں اور 6 گیندوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمانہ عائد سعود شکیل شاہین شاہ آفریدی کامران غلامذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سعود شکیل شاہین شاہ ا فریدی کامران غلام جرمانہ عائد کیا گیا ہے شاہین شاہ آفریدی کی خلاف ورزی ضابطہ اخلاق سعود شکیل کے دوران
پڑھیں:
لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔
یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔
لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔
لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔
انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔
وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔
غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔