WE News:
2025-10-13@22:55:27 GMT

الیکٹرک موٹر سائیکل خریدنے سے پہلے یہ 4 باتیں ضرور جان لیں

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

الیکٹرک موٹر سائیکل خریدنے سے پہلے یہ 4 باتیں ضرور جان لیں

ماحولیاتی آلودگی اور مہنگائی کے پیشِ نظر الیکٹرک بائیک کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر عوامی اور حکومتی سطح پر کافی بحث ہو رہی ہے۔

ماحولیات کی حفاظت اور پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کو دیکھا جائے تو الیکٹرک بائیک واقعی ایک بہترین متبادل ہے۔ تاہم، اس بائیک کی خریداری سے پہلے کچھ اہم نکات ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں اس کی مقبولیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی کامیابی

الیکٹرک بائیک کی سب سے بڑی اور بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ یہ پیٹرول کے بجائے بجلی سے چلتی ہے، جس سے صارفین پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے بچ سکتے ہیں۔

پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور ایسے میں الیکٹرک بائیک ان افراد کے لیے بہترین متبادل ہوسکتی ہے جو شہر میں چھوٹے سفر کرتے ہیں یا جنہیں روزانہ کی بنیاد پر کم فاصلے پر سفر کرنا ہوتا ہے۔

یہ نہ صرف فضائی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ہے، بلکہ یہ شور بھی کم کرتی ہے، جس سے شہری علاقوں میں سکون پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، الیکٹرک بائیک کا سسٹم سادہ اور کم خرچ ہوتا ہے، مرمت اور دیکھ بھال میں بھی اتنی پیچیدگی نہیں ہوتی۔

یہ سب عوامل پاکستان میں اس کی کامیابی کو بڑھا رہے ہیں، خاص طور پر ان شہروں میں جہاں ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہے اور لوگوں کو روزانہ کے سفر میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

الیکٹرک بائیک کا عالمی تجربہ

دنیا بھر میں کئی ممالک میں الیکٹرک بائیک کا استعمال بڑھ رہا ہے، اور ان ممالک میں الیکٹرک بائیک کے تناسب کی صورتحال مختلف ہے۔

چین، بھارت اور یورپ کے کئی ممالک میں الیکٹرک بائیک کا استعمال نسبتاً زیادہ ہے۔ ان ممالک میں حکومت کی طرف سے سبسڈیز، سبز توانائی کی پالیسیوں اور ماحولیاتی فوائد کی اہمیت نے الیکٹرک بائیک کے استعمال کو فروغ دیا ہے۔

چین: دنیا کا سب سے بڑا بازار

چین میں الیکٹرک بائیک کا استعمال سب سے زیادہ ہے، اور یہاں تقریباً 200 ملین الیکٹرک بائیک سڑکوں پر ہیں۔ چین دنیا کا سب سے بڑا بازار ہے جہاں الیکٹرک بائیک کا تناسب انتہائی زیادہ ہے۔

حکومت کی جانب سے الیکٹرک بائیک کی خریداری پر سبسڈیز دی جا رہی ہیں اور چینی شہر اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان کے شہری ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔ یہاں تک کہ شہروں میں الیکٹرک بائیک کی قیمتیں نسبتاً کم ہوچکی ہیں اور ان کی مختلف اقسام سستے داموں میں دستیاب ہیں۔

بھارت: تیز رفتار ترقی

بھارتی حکومت نے شہریوں کو الیکٹرک بائیک کی جانب راغب کرنے کے لیے بہت سی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ بھارت میں اس وقت تقریباً 10 لاکھ سے زائد الیکٹرک بائیک سڑکوں پر ہیں، اور ہر سال اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت میں الیکٹرک بائیک کی قیمتیں پاکستان کے نسبت سستی ہیں، اور یہ عام طور پر 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہیں۔

یورپ: ماحولیاتی پالیسیوں کا اثر

یورپ کے کئی ممالک میں ماحول دوست پالیسیوں نے الیکٹرک بائیک کے استعمال کو فروغ دیا ہے۔ یورپ میں الیکٹرک بائیک کا تناسب 10 فیصد سے 20 فیصد تک پہنچ چکا ہے، اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

یہاں کی حکومتوں نے سبسڈیز اور مراعات فراہم کرکے لوگوں کو الیکٹرک بائیک خریدنے کی ترغیب دی ہے۔ یورپ میں الیکٹرک بائیک کی قیمتیں 1 ہزار یورو سے 3 ہزار یورو کے درمیان ہوتی ہیں۔

پاکستان میں چیلنجز اور مواقع

پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی کامیابی کے لیے کچھ چیلنجز بھی ہیں، جن میں سب سے بڑا چیلنج اس کی قیمت ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں حکومتیں الیکٹرک بائیک کی خریداری پر سبسڈیز فراہم کرتی ہیں، لیکن پاکستان میں یہ سبسڈیز ابھی تک محدود ہیں۔

اس کے علاوہ، پاکستان میں الیکٹرک بائیک کی چارجنگ انفراسٹرکچر بھی اتنا مضبوط نہیں ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو بائیک کو چارج کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

تاہم، پاکستان میں ماحول دوست سوچ میں اضافے اور حکومت کی طرف سے سبز توانائی کے لیے اقدامات کی بدولت الیکٹرک بائیک کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔

اگر حکومت اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کرے اور لوگوں کو سبسڈیز فراہم کرے تو الیکٹرک بائیک کا استعمال پاکستان میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔

خریدنے سے پہلے بنیادی ہدایات

پاکستان میں الیکٹرک بائیک خریدنے سے پہلے کچھ بنیادی ہدایات پر غور کرنا ضروری ہے، تا کہ آپ بہترین خریداری کر سکیں۔

بجٹ کا تعین کریں

الیکٹرک بائیکس کی قیمتیں ان کے فیچرز، بیٹری کی صلاحیت، اور برانڈ کے مطابق مختلف ہوتی ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے اپنا بجٹ طے کریں۔

مارکیٹ میں کم قیمت والی الیکٹرک بائیکس سے لے کر ہائی اینڈ ماڈلز تک دستیاب ہیں۔ اگر آپ کا بجٹ محدود ہے تو بیسک ماڈلز پر غور کریں، لیکن اگر آپ زیادہ فیچرز اور بہتر پرفارمنس چاہتے ہیں تو ہائی اینڈ ماڈلز کا انتخاب کریں۔

یاد رکھیں، الیکٹرک بائیک خریدنے کا مطلب صرف ابتدائی قیمت ادا کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بیٹری کی زندگی، چارجنگ کاسٹ اور دیکھ بھال کے اخراجات بھی شامل ہیں۔

بیٹری کی صلاحیت اور رینج پر توجہ دیں

الیکٹرک بائیک کی سب سے اہم چیز اس کی بیٹری ہے۔ بیٹری کی صلاحیت اور رینج کا تعین کرتی ہے کہ بائیک 1 بار چارج ہونے پر کتنی دوری طے کرسکتی ہے۔

عام طور پر، الیکٹرک بائیکس کی رینج 60 سے 120 کلومیٹر تک ہوتی ہے، لیکن کچھ ماڈلز میں یہ رینج اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ اگر آپ روزانہ طویل فاصلے طے کرتے ہیں تو زیادہ رینج والی بائیک کا انتخاب کریں۔

بیٹری کی زندگی بھی ایک اہم پہلو ہے۔ زیادہ تر الیکٹرک بائیکس کی بیٹریز 2 سے 5 سال تک چلتی ہیں، لیکن اس کی زندگی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کتنی احتیاط سے استعمال کرتے ہیں۔ بیٹری کی تبدیلی مہنگی پڑ سکتی ہے، اس لیے بیٹری کی کوالٹی اور وارنٹی پر بھی توجہ دیں۔

3.

چارجنگ انفراسٹرکچر کو چیک کریں

الیکٹرک بائیک خریدنے سے پہلے یہ ضرور یقینی بنائیں کہ آپ کے علاقے میں چارجنگ کی سہولیات دستیاب ہیں۔ اگر آپ کے پاس گھر پر چارجنگ کا انتظام ہے تو یہ بہترین ہے، لیکن اگر آپ سفر کے دوران چارج کرنا چاہتے ہیں تو پبلک چارجنگ اسٹیشنز کی دستیابی کو چیک کریں۔ کچھ الیکٹرک بائیکس میں فاسٹ چارجنگ کی سہولت بھی ہوتی ہے، جو بیٹری کو کم وقت میں چارج کر دیتی ہے۔

برانڈ اور سروس نیٹ ورک کا جائزہ لیں

الیکٹرک بائیک خریدنے سے پہلے برانڈ کی ساکھ اور سروس نیٹ ورک کو ضرور چیک کریں۔ کچھ برانڈز کے پاس وسیع سروس نیٹ ورک ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اگر بائیک میں کوئی مسئلہ ہو تو اسے جلد از جلد ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف کم معروف برانڈز کے ساتھ سروس اور سپیئر پارٹس کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے معروف اور قابل اعتماد برانڈز کا انتخاب کریں۔

پیٹرول کی کتنی بچت ہوگی؟

الیکٹرک بائیک استعمال کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ پیٹرول کے اخراجات میں کافی بچت کر سکتے ہیں۔ اوسطاً، ایک عام موٹر سائیکل یا اسکوٹر تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر فی لیٹر کا مائلیج دیتا ہے۔

اگر آپ روزانہ 50 کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہیں تو آپ کو تقریباً 1.25 لیٹر پیٹرول کی ضرورت ہوگی۔ اس حساب سے پیٹرول پر آپ کا روزانہ خرچ نسبتاً زیادہ بنے گا۔

دوسری طرف، الیکٹرک بائیک کو چارج کرنے کا خرچہ بہت کم ہوتا ہے۔ ایک الیکٹرک بائیک کو مکمل چارج کرنے میں تقریباً 2 سے 3 یونٹ بجلی استعمال ہوتی ہے۔ اس حساب سے الیکٹرک بائیک کے خرچے کی بات کریں تو یہ پیٹرول کے خرچ سے کئی گنا کم ہوگا، کیونکہ چارجنگ کے اخراجات پیٹرول کے مقابلے میں نسبتاً کافی سستے ہوتے ہیں۔

اگر آپ مہینے میں 1500 کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہیں تو پیٹرول پر آپ کا خرچہ کافی زیادہ ہوگا، جبکہ الیکٹرک بائیک پر یہ خرچہ بہت کم آتا ہے۔ اس طرح، آپ ہر مہینے کافی بچت کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں الیکٹرک بائیک ایک بہترین متبادل ہے، اگر آپ پیٹرول کی بچت چاہتے ہیں اور ماحول دوست رہنا چاہتے ہیں، اگرچہ ابھی تک اس کے استعمال کی تعداد دیگر ممالک کی نسبت کم ہے، لیکن اس میں امکانات بہت ہیں۔

قیمتوں میں کمی، حکومت کی پالیسیوں میں تبدیلی اور چارجنگ انفراسٹرکچر کی بہتری کے ساتھ یہ بائیک پاکستان میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

اگر آپ کا روزانہ کا سفر زیادہ نہیں ہے اور آپ پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہیں تو الیکٹرک بائیک خریدنا آپ کے لیے ایک بہترین فیصلہ ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خوشبخت صدیقی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکٹرک بائیک خریدنے میں الیکٹرک بائیک کا میں الیکٹرک بائیک کی الیکٹرک بائیک کے الیکٹرک بائیکس خریدنے سے پہلے ماحول دوست چاہتے ہیں ممالک میں کی قیمتیں پیٹرول کے پیٹرول کی سب سے بڑا حکومت کی زیادہ ہے بیٹری کی کرتے ہیں سکتا ہے چارج کر ہوتا ہے اگر آپ کے لیے ہیں تو رہا ہے

پڑھیں:

دنیا کا مہنگا ترین برگر: جسے خریدنے کے لیے پیسے نہیں، قسمت چاہیے!

ہم میں سے اکثر برگر کو ایک عام، سستا اور جلدی تیار ہونے والا کھانا سمجھتے ہیں، لیکن اسپین کے ایک ریسٹورینٹ نے اس تصور کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔
جی ہاں! اسپین کے معروف ریسٹورنٹ Asador Aupa نے ایسا برگر تیار کیا ہے جو نہ صرف دنیا کا مہنگا ترین برگر ہے بلکہ اُسے کھانے کے لیے دعوت نامہ درکار ہے — یعنی صرف وہی افراد اس شاہکار کا ذائقہ چکھ سکتے ہیں جنہیںریسٹورنٹ خود مدعو کرتا ہے۔
8 سال کی محنت، اور ایک راز برگر
اس برگر کو تیار کرنے میں آٹھ سال لگے، جس کے دوران بار بار اجزاء، ذائقے اور معیار پر تحقیق اور تجربے کیے گئے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آج تک اس برگر کےاجزاء کو راز میں رکھا گیا ہے۔
البتہ اتنا ضرور معلوم ہے کہ یہ نایاب برگر دنیا کےتین اعلیٰ ترین اقسام کے گوشت، یورپ کےسب سے خاص پنیر اور ایک خفیہ چٹنی پر مشتمل ہے۔
قیمت؟ تقریباً 31 لاکھ روپے! لیکن
اس غیر معمولی برگر کی قیمت ہے11 ہزار امریکی ڈالر، یعنی تقریباً 31 لاکھ 5 ہزار پاکستانی روپے!
لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ اگر آپ کے پاس اتنے پیسے بھی ہوں تو بھی آپ یہ برگر خرید نہیں سکتے۔ اس کا ذائقہ چکھنے کے لیے آپ کو ریسٹورینٹ کی جانب سے دعوت ملنی ضروری ہے۔ ریسٹورینٹ خود فیصلہ کرتا ہے کہ یہ اعزاز کن خوش نصیبوں کو دیا جائے گا۔
دعوت کیسے حاصل کی جائے؟
اگر آپ بھی اس شاہکار کو آزمانے کی خواہش رکھتے ہیں، تو اس کے لیےریسٹورینٹ کی ویب سائٹ پر ایک درخواست جمع کروانی ہوگی۔ ریسٹورینٹ بعد ازاں طے کرے گا کہ آیا آپ اس نایاب موقع کے اہل ہیں یا نہیں۔
شیفس کا کمال اور ایک نیا تجربہ
اس مہنگے ترین برگر کی تخلیق کا سہرا Basque cuisine میں مہارت رکھنے والے کیتالونیا کے ماہر شیفس کے سر جاتا ہے، جنہوں نے کھانے کو صرف خوراک نہیں بلکہ ایک تجربہ بنا دیا ہے — ایسا تجربہ جو نہ صرف زبان بلکہ قسمت سے بھی وابستہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیو کراچی میں تیز رفتار بس کی ٹکر، موٹر سائیکل اور رکشہ سوار 3 افراد زخمی
  • حکومت کا بڑا ریلیف پیکج، سیلاب زدہ علاقوں کے 25 لاکھ سے زیادہ گھروں کے بجلی بل معاف
  • پاکستان کو داخلی استحکام کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے،راناثنا اللہ کی  پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیادت کو میثاق استحکام پاکستان کی دعوت
  • ٹرمپ غزہ جنگ رکوانے کے ماڈل کو یوکرین تنازع کے خاتمے کیلئے استعمال کریں، زیلنسکی
  • موٹر سائیکل سوار سے تلخ کلامی پر ٹریفک اہلکار معطل
  • بھارت کوئی ایڈونچر کرےگا لیکن اس بار جواب پہلے سے زیادہ طاقت سے ملے گا، وزیر دفاع نے واضح کردیا
  • دنیا کا مہنگا ترین برگر: جسے خریدنے کے لیے پیسے نہیں، قسمت چاہیے!
  • کوشش ہوگی کہ ہوم گراؤنڈ پر زیادہ سے زیادہ میچز جیتیں، شان مسعود کی ٹیسٹ سیریز سے قبل گفتگو
  • جنوبی افریقا کیخلاف پہلے ٹیسٹ کیلیے ٹیم فائنل، آصف آفریدی ڈیبیو کریں گے
  • کراچی: موٹر سائیکل چوری کا ماہر سندھ پولیس کا حاضر سروس اہلکار گرفتار