ڈمپرز کی صوبائی حکومت کو مالی سپورٹ ہے اسلیے کارروائی نہیں ہو رہی، ایم کیو ایم رہنما
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی و ایم کیو ایم کے رہنما حسان صابر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ڈمپرز شہریوں کو کچل رہے ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جارہی اور اس کی وجہ ان کی حکومت کو مالی سپورٹ ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے شہر قائد کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسان صابر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم کارکن فراز کے قتل کا مقدمہ الیکشن مہم کے دوران درج کیا گیا تھا۔ انسداد دہشت گری کی خصوصی عدالت سے انصاف نہیں ملا، ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں بریت کے خلاف دائر اپیل کی سماعت ہوئی اور عدالت عالیہ نے 27 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ہائیکورٹ کے داخلی دروازے پر آیات لکھی ہیں، جس کے معنی عدل تقویٰ کے قریب ہی بنتے ہیں، فیصلے تو کیے جا رہے لیکن ان میں انصاف نظر نہیں آرہا۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کے قتل کے مقدمات پر بھی مناسب توجہ نہیں دی جاتی، پیپلز پارٹی نے یہاں بھی طاقت کا مظاہرہ کیا اور انویسٹیگیشن پر اثر انداز ہوئی ہے۔ پولیس کہتی ہے کوئی شواہد موجود نہیں۔ فراز کو کسی نے تو قتل کیا ہے وہ کون ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ ہائیکورٹ اس کیس پر توجہ دے گی۔
آفاق احمد کی گرفتاری پر حسان صابر کا کہنا تھا کہ ڈمپر مافیا حکومتی سرپرستی میں طاقت ور اور شہریوں کے لیے آواز اٹھانے والا تحویل میں ہے۔ ڈمپرز شہریوں کو کچل رہے ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ڈمپرز ڈرائیورز کا میڈیکل کریں تو زیادہ تر نشے کے عادی نکلیں گے۔ دن میں بھی ہر سڑک پر ڈمپرز، ہیوی ٹریفک دندناتے پھر رہی ہوتی ہے۔ سڑکوں کا حال دیکھیں اور اس پر ہیوی ٹریفک کا چلنا۔ حکومت سندھ کی ہٹ دھرمی ہے جو ہیوی ویکلز اپنے مقرر وقت کے علاوہ شہر میں دندناتے پھرتے ہیں۔ حکومت نے ٹریفک پولیس کو کمیشن پر لگا دیا ہے۔ چالان کرو اور کمیشن کماؤ، افسر ہو یا سپاہی کمیشن کے دھندے میں لگا ہوا ہے۔
اس سے قبل، ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کے کارکن فراز شیخ کے قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ اپیل کندہ کے وکیل نے موقف دیا کہ ماتحت عدالت نے شواہد کو نظر انداز کرکے ملزمان کو بری کیا لہٰذا ملزمان کی بریت کو کالعدم قرار دیا جائے۔ ملزمان کے وکلا نے وکالت نامے جمع کروا دیے جبکہ عدالت نے اپیل کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے پیپلز پارٹی کے راؤ سعید، عبد الوحید سمیت 7 کارکنوں کو بری کر دیا تھا۔ فراز شیخ کو 29 جنوری 2024 کو قتل کیا گیا تھا۔ قتل کا مقدمہ ایم این اے احمد سعید صدیقی کی مدعیت گلبہار تھانے میں درج ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔