Jasarat News:
2025-09-18@20:55:02 GMT

سولر امپورٹ میں مالی بدعنوانی: کون ذمے دار؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

سولر امپورٹ میں مالی بدعنوانی: کون ذمے دار؟

پاکستان میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے سولر انرجی کو فروغ دینے کی پالیسی اپنائی گئی تھی، لیکن اس مثبت اقدام کو بھی بدعنوان عناصر نے کرپشن کا ذریعہ بنا لیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں سولر پینلز کی درآمد میں منی لانڈرنگ، اوور انوائسنگ، اور جعلی کمپنیوں کے ذریعے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ معاملہ محض مالی بدعنوانی کا نہیں، بلکہ اس سے پاکستان کے بینکاری نظام، تجارتی پالیسیوں، اور سرکاری اداروں کی کارکردگی پر بھی کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ ایف بی آر کی بریفنگ کے مطابق 80 میں سے 63 کمپنیاں اوور انوائسنگ میں ملوث نکلیں، اور صرف ایک ڈمی کمپنی نے ہی 2.

29 ارب روپے کی سولر مصنوعات درآمد کیں، جبکہ 2.58 ارب روپے کی فروخت ظاہر کی۔ اس کے علاوہ، 117 ارب روپے کی رقم بیرون ملک بھیجی گئی، جس میں سے 54 ارب روپے کی اوور انوائسنگ پکڑی گئی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ ادائیگیاں چین کے بجائے 10 دیگر ممالک کو کی گئیں، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ یہ منی لانڈرنگ کا معاملہ بھی ہے۔ یہ سوال نہایت اہم ہے کہ کیسے ایک کمزور مالی حیثیت رکھنے والی کمپنی اتنی بڑی ٹرانزیکشنز کرنے میں کامیاب ہوئی؟ بینکوں کا بنیادی کردار ایسی مشکوک مالیاتی سرگرمیوں کو روکنا ہے، لیکن اس کیس میں کئی بینکوں نے اس عمل کو نظر انداز کیا۔ کئی نجی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے اس معاملے میں ملوث نظر آتے ہیں، جنہوں نے ان کمپنیوں کے ساتھ بڑی ٹرانزیکشنز کیں۔ اسٹیٹ بینک، جو ملک کے مالیاتی نظام کا نگران ہے، اس حوالے سے تاخیر کا شکار رہا۔ بینکوں پر محض 20 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کرنا ایک معمولی کارروائی ہے، جبکہ معاملہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا ہے۔ اگر 2019 میں ہی ایس ٹی آر رپورٹس ایف بی آر اور ایف آئی اے کو فراہم کی جاچکی تھیں، تو پھر کارروائی میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی؟ حکومت نے سولر پینلز کی درآمد کو ڈیوٹی فری رکھا تاکہ عوام کو سستی توانائی فراہم کی جا سکے، لیکن بدعنوان افراد نے اس پالیسی کو غیر قانونی دولت کمانے کا ذریعہ بنا لیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت نے کسی بھی قسم کی نگرانی کا مؤثر نظام نافذ کیا؟ اگر سولر کی قیمت 2018 سے 2023 کے دوران 0.08 سے 0.16 امریکی سینٹ فی واٹ رہی، تو پھر اس قدر زیادہ قیمت پر درآمدات کیوں ہوئیں؟ یہ کیس اس بات کی علامت ہے کہ مالیاتی نگرانی کے ادارے، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، اور دیگر متعلقہ محکمے اپنی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس ضمن میں چند سوالات جن کے جوابات ضروری ہیں: جعلی کمپنیوں کو رجسٹر کرنے میں ایس ای سی پی کا کردار کیا رہا؟ جب اتنی بڑی رقوم بینکوں کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی گئیں، تو کیا اسٹیٹ بینک نے اپنی نگرانی کی ذمے داری ادا کی؟ کیا ایف آئی اے نے اس معاملے پر کوئی سنجیدہ تحقیقات کیں؟ یہ ضروری ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے فوری طور پر جامع تحقیقات کریں، ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں، اور آئندہ کے لیے ایسی مالی بدعنوانی کو روکنے کے مؤثر اقدامات کریں۔ بصورت دیگر پاکستان کی معیشت مزید کمزور ہوگی اور عوام کا مالیاتی نظام پر اعتماد ختم ہوتا چلا جائے گا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ارب روپے کی

پڑھیں:

وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک کے درمیان معاہدہ

16 اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر وزیراعظم یوتھ پروگرام (PMYP) نے موبی لنک مائیکرو فنانس بینک (MCB) کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (LOI) پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ وزیراعظم آفس میں وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خاں کی زیر صدارت ایک اجلاس کے دوران طے پایا۔ اس اجلاس میں موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے سی ای او ہارِس محمود چوہدری اور دونوں اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔ یہ شراکت داری پاکستان میں نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے، کاروبار کو فروغ دینے، مالی اور ڈیجیٹل خواندگی بڑھانے اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کے لیے کام کرے گی۔ اس شراکت داری کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو خاص طور پر خواتین کے لیے بڑھانا ہے تاکہ وہ کاروبار، فری لانسنگ، مالی شمولیت اور پائیدار کاروباری طریقوں میں کامیاب ہو سکیں۔
یہ اقدام نوجوانوں کی قیادت میں کاروبار کو فروغ دینے کے لیے تربیت، رہنمائی اور بیج سرمایہ تک رسائی فراہم کرے گا۔ دونوں ادارے ذمہ دار، تخلیقی اور ماحول دوست کاروباری طریقوں کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں اور رہنماؤں کے درمیان منظم نیٹ ورکنگ پاکستان کے بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرے گی۔ مزید یہ کہ، وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک نوجوانوں کو فری لانسنگ اور ڈیجیٹل کام کے مواقع میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری مہارت فراہم کریں گے۔ خصوصی پروگرامز ڈیزائن کیے جائیں گے تاکہ نوجوان، خاص طور پر خواتین، کو ٹیکنالوجی، ڈیزائن، مواد کی تخلیق اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں مہارت حاصل ہو، جس سے وہ عالمی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کر سکیں اور گیگ معیشت میں پائیدار کیریئر بنا سکیں۔
شراکت داری کا ایک اہم پہلو مالی شمولیت ہوگا، جس کے تحت موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے ڈیجیٹل بینکنگ ایکو سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں اور خواتین کاروباری افراد کو ڈیجیٹل والٹس، مائیکرو قرضوں، انشورنس مصنوعات اور ادائیگی کے حل جیسے مالیاتی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ادارے مالی خواندگی کے پروگرامز تیار اور عمل میں لائیں گے تاکہ نوجوان افراد، خاص طور پر خواتین، کو مالیات کو بہتر طور پر منظم کرنے، بچت کرنے کی عادات اپنانے اور کاروبار شروع کرنے کے لیے آگاہی حاصل ہو سکے۔ شراکت داری جنسی بنیادوں پر مالی رسائی کی رکاوٹوں کو کم کرنے اور جامع اقتصادی شمولیت کی پالیسیوں کے لیے کام کرے گی۔
خواتین کاروباری افراد پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جن کی رہنمائی اور مالی معاونت کی جائے گی، خاص طور پر ان کاروباروں پر جو پائیدار ترقی اور ماحولیاتی لچک کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ پروگرامز ماحولیاتی دوستانہ کاروباری طریقوں، سبز ٹیکنالوجیز اور سرکولر معیشت کے اصولوں پر تربیت فراہم کریں گے تاکہ خواتین کے زیر قیادت کاروبار ماحولیاتی پائیداری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
موبی لنک مائیکرو فنانس بینک وزیراعظم یوتھ پروگرام کے 4Es فریم ورک (اختیار، تعلیم، روزگار اور کاروبار) کے تحت سرگرمیوں کی حمایت بھی کرے گا تاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو آج کی ڈیجیٹل معیشت میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری وسائل اور مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ اس شراکت داری کے ذریعے، دونوں ادارے ایک ایسا جامع، تخلیقی اور پائیدار ماحولیاتی نظام تخلیق کرنے کا عزم رکھتے ہیں جو پاکستان میں طویل مدتی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک کے درمیان معاہدہ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف