ملائیشیا کے سول سوسائٹی وفد کی کشمیر کاز کی حمایت کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (ISSI) نے ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز (MAPIM) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی میزبانی کی جس کی قیادت اس کے صدر محمد اعظمی بن عبدالحمید کر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (ISSI) نے ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز (MAPIM) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی میزبانی کی جس کی قیادت اس کے صدر محمد اعظمی بن عبدالحمید کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع میں ایک گول میز مباحثے کا اہتمام کیا گیا جس میں تنازعہ جموں و کشمیر کے حل کے لئے عالمی حمایت کا جائزہ لیا گیا اور جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے، کشمیریوں کے خلاف اس کی مسلسل جارحیت اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت سے مسلسل انکار کو اجاگر کرنے کے لیے حکمت عملیوں کا جائزہ لیا گیا۔ تقریب میں ماہرین تعلیم، محققین، سفارت کاروں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مسئلہ کشمیر پر سرگرم نوجوانوں نے شرکت کی۔
آئی ایس ایس آئی کے انڈیا اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم عباس نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملائیشین وفد کا تعارف کرایا۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل ایمبسڈر سہیل محمود نے امت مسلمہ بالخصوص فلسطین اور کشمیر کے مسائل کی وکالت کرنے پر محمد اعظمی بن عبدالحمید کی زیر قیادت ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کے کام کو سراہا۔ انہوں نے کشمیریوں کی حالت زار پر بین الاقوامی توجہ مبذول کرانے کے لئے ادارے کی کوششوں کا اعتراف کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وفد کے آئی ایس ایس آئی کے دورے نے تنازعہ جموں و کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا۔ سفیر سہیل محمود نے کہا کہ تنازعہ جموں و کشمیر کا قانونی، انسانی حقوق اور امن و سلامتی کے تناظر میں جائزہ لیا جانا چاہیے۔
محمد اعظمی عبدالحمید نے کہا کہ ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کے وفد کا دورہ مسئلہ کشمیر کے لیے وسائل اور وکالت کو متحرک کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی طاقتوں نے نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کے بعد معاشروں کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کے لیے جان بوجھ کر حل طلب تنازعات کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام نے ابتدا میں انصاف کی امیدیں پیدا کی تھیں لیکن کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات کو حل کرنے میں اس کی ناکامی نے اس کے موثر ہونے کے بارے میں شدید خدشات کو جنم دیا ہے۔ محمد اعظمی نے حکومتی اور غیر سرکاری دونوں سطحوں پر کشمیر کاز کے لیے ملائیشیا کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔ شرکاء نے بھارت کے گمراہ کن بیانیے کا مقابلہ کرنے اور تنازعہ کشمیر کے قانونی اور تاریخی حقائق کو عالمی برادری کے سامنے لانے کی اہمیت پر زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کشمیر کے کے لیے
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔