Islam Times:
2025-11-03@11:12:38 GMT

ملائیشیا کے سول سوسائٹی وفد کی کشمیر کاز کی حمایت کا اعادہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

ملائیشیا کے سول سوسائٹی وفد کی کشمیر کاز کی حمایت کا اعادہ

ذرائع کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (ISSI) نے ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز (MAPIM) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی میزبانی کی جس کی قیادت اس کے صدر محمد اعظمی بن عبدالحمید کر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (ISSI) نے ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز (MAPIM) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی میزبانی کی جس کی قیادت اس کے صدر محمد اعظمی بن عبدالحمید کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع میں ایک گول میز مباحثے کا اہتمام کیا گیا جس میں تنازعہ جموں و کشمیر کے حل کے لئے عالمی حمایت کا جائزہ لیا گیا اور جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے، کشمیریوں کے خلاف اس کی مسلسل جارحیت اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت سے مسلسل انکار کو اجاگر کرنے کے لیے حکمت عملیوں کا جائزہ لیا گیا۔ تقریب میں ماہرین تعلیم، محققین، سفارت کاروں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مسئلہ کشمیر پر سرگرم نوجوانوں نے شرکت کی۔

آئی ایس ایس آئی کے انڈیا اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم عباس نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملائیشین وفد کا تعارف کرایا۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل ایمبسڈر سہیل محمود نے امت مسلمہ بالخصوص فلسطین اور کشمیر کے مسائل کی وکالت کرنے پر محمد اعظمی بن عبدالحمید کی زیر قیادت ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کے کام کو سراہا۔ انہوں نے کشمیریوں کی حالت زار پر بین الاقوامی توجہ مبذول کرانے کے لئے ادارے کی کوششوں کا اعتراف کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وفد کے آئی ایس ایس آئی کے دورے نے تنازعہ جموں و کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا۔ سفیر سہیل محمود نے کہا کہ تنازعہ جموں و کشمیر کا قانونی، انسانی حقوق اور امن و سلامتی کے تناظر میں جائزہ لیا جانا چاہیے۔

محمد اعظمی عبدالحمید نے کہا کہ ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کے وفد کا دورہ مسئلہ کشمیر کے لیے وسائل اور وکالت کو متحرک کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی طاقتوں نے نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کے بعد معاشروں کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کے لیے جان بوجھ کر حل طلب تنازعات کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام نے ابتدا میں انصاف کی امیدیں پیدا کی تھیں لیکن کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات کو حل کرنے میں اس کی ناکامی نے اس کے موثر ہونے کے بارے میں شدید خدشات کو جنم دیا ہے۔ محمد اعظمی نے حکومتی اور غیر سرکاری دونوں سطحوں پر کشمیر کاز کے لیے ملائیشیا کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔ شرکاء نے بھارت کے گمراہ کن بیانیے کا مقابلہ کرنے اور تنازعہ کشمیر کے قانونی اور تاریخی حقائق کو عالمی برادری کے سامنے لانے کی اہمیت پر زور دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کشمیر کے کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی

ریاض احمدچودھری

بھارتی وزارت داخلہ اور اس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے نے آر ایس ایسـبی جے پی کے رہنما آر آر سوائن کی سربراہی میں جماعت اسلامی جموں و کشمیر سمیت آزادی پسند جماعتوں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ جماعت اسلامی کے بینک اکائونٹس منجمد کرنے کے بعدایس آئی اے نے زمینوں، اسکولوں، مکانات اور دفاترسمیت اس کی جائیدادوں کو ضبط کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس نے پہلے ہی اسلام آباد، شوپیاں، پلوامہ اور جنوبی کشمیر کے کئی دیگر اضلاع میں سو کروڑروپے سے زائد مالیت کے جماعت اسلامی کے اثاثے ضبط کرلئے ہیں۔جموں و کشمیر میں جماعت کی مزید 100جائیدادیں ضبط کرنے کی بھارتی وزارت داخلہ کی فہرست میں شامل کی گئی ہیں۔ اس کے لئے نوٹیفکیشن کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد جائیدادوں کو سیل کردیا جائے گا۔عہدیدارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نوٹیفکیشن کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ایسی تمام جائیدادوں کو مرحلہ وار سیل کر دیا جائے گا۔نریندر مودی اور امیت شاہ کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت حق خود ارادیت کے مطالبے کی حمایت کرنے پرجماعت اسلامی کو نشانہ بنارہی ہے۔
2019 میں مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کی حمایت کرنے پر بھارت نے جماعت اسلامی کشمیر پر پابندی لگا دی تھی۔بھارت کے مرکزی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ جماعت اسلامی کے عسکریت پسندوں سے قریبی روابط ہیں اور وہ ان کی مکمل حمایت بھی کرتے ہیں۔جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے اقدام کی وادی کشمیر کی تقریباً تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی تھی۔ جماعت نے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کارروائیوں میں جماعت اسلامی کے پانچ رہنماؤں سمیت مقبوضہ جموں وکشمیر کے7 سرکردہ علمائے کرام کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں جمعیت اہلحدیث کے رہنما مولانا مشتاق احمد ویری، عبدالرشید داودی، جماعت اسلامی کے رہنما عبدالمجید دار المدنی، فہیم رمضان اور غازی معین الدین بھی شامل ہیں۔
جماعت اسلامی نے دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق بھارتی ایجنسیوں کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کا، ‘نہ تو کبھی کسی عسکریت پسند گروہ کے ساتھ کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی وہ تحریکی سیاست پر یقین رکھتی ہے’۔بھارتی ایجنسیوں کا یہ بھی الزام ہے کہ جماعت اسلامی وادی کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں اور بھارت مخالف سیاسی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔ اسی لیے گزشتہ ہفتے این آئی اے نے جموں و کشمیر میں واقع جماعت اسلامی سے وابستہ بہت سے کارکنان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے تھے۔تنظیم کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ بس ہراساں کرنے اور دھونس جتانے کے لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ تنظیم اس وقت سرگرم تو ہے نہیں۔ انہیں کوئی ثبوت دینا چاہیے کہ آخر جماعت نے کس کو فنڈنگ کی ہے اور کہاں دیا ہے؟ جماعت 1997 سے یہ مسلسل کہتی رہی ہے کہ ہمارا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کشمیر میں سماجی خدمات کا کام کرتی ہے اور زیادہ سے زیادہ مذہبی تبلیغ کے لیے جلسے جلوس کرتی تھی جو پابندی کے سبب سب بند پڑے ہیں۔کشمیر میں اس وقت زبردست خوف اور دہشت ہے۔ ہر ایک کو کم سے کم بنیادی آزادی کے حقوق ملنے چاہیں۔ ہر شخص کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے آزادانہ طور پر کام کرنے کی تو اجازت ہونی چاہیے۔ ہم کسی غیر قانونی کام کی بات نہیں کرتے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے مظالم ڈھانے کا سلسلہ تو گزشتہ پون صدی سے جاری ہے۔ اب کشمیریوں کے مذہبی، سیاسی اور انسانی حقوق کو دبانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ مودی سرکار بین الاقوامی قوانین اور عالمی اداروں کی طرف سے طے کردہ حدود و قیود کو بھی خاطر میں نہیں لا رہی۔ حال ہی میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے دو تنظیموں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بھارتی حکام کی جانب سے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو پانچ سال کے لیے غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت ممتاز سیاسی اور مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کررہے ہیں جبکہ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد ایک اور قابل ذکر سیاسی اور مذہبی رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے رکھی تھی۔حالیہ فیصلے سے کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی کل تعداد 16 ہو گئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی لگانا کشمیر میں بھارتی حکام کے ظالم ہاتھوں سے چلنے والے رویے کا ایک اور مظہر ہے۔ یہ سیاسی سرگرمیوں اور اختلاف رائے کو دبانے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ جمہوری اصولوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سراسر بے توجہی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ بیان میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ہٹائے۔ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ایمانداری سے عمل درآمد کروائے۔
مودی سرکار ہر اس آواز کو دبانا چاہتی ہے جو کشمیر اور مسلمانوں کے حق میں بلند ہوتی ہو۔ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کی ہر قسم کی آزادی سلب کی جا چکی ہے۔ انھیں نہ مذہبی آزادی حاصل ہے نہ سیاسی۔ عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھارت کے یہ مظالم کیوں نظر نہیں آتے؟
مقبوضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی اور امیت شاہ کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت سیاسی اور سماجی کارکنوں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے علاقے میںجماعت اسلامی اور دیگر فلاحی تنظیموں سے وابستہ تقریبا 100مزید تعلیمی اداروں اور جائیدادوں کو سیل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • سندھ بار کونسل کے انتخابات، ایاز حسین تیسری مرتبہ نشست حاصل کرنے میں کامیاب
  • کوہسار زون میں لینڈ مافیا سرکاری زمین پر قبضے میں مصروف
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 6 نشستوں پر پروفیشنل پینل، 2 پر انڈپنڈنٹ پینل کی جیت
  • عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہو گا، ترجمان پاک فوج
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت