ایلون مسک کی ٹیم کو حساس اطلاعات تک غیر مجاز رسائی، 19 امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ماہرین قانون نے ڈونالڈ ٹرمپ اور وزارت خزانہ کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں کہ ایلن مسک کی ٹیم کو محکمہ خزانہ میں حساس معلومات تک غیر مجاز رسائی کو روکا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ نومتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ارب پتی خصوصی وزیر ایلون مسک کی مختلف سرکاری اداروں اور محکموں کی حساس اور نیم حساس معلومات تک غیر مجاز رسائی کی وجہ سے موجودہ امریکی انتظامیہ کو تنقید کا سامنا ہے۔ امریکہ کی 19 ریاستوں سے ماہرین قانون نے ڈونالڈ ٹرمپ اور وزارت خزانہ کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں کہ ایلون مسک کی ٹیم کو محکمہ خزانہ میں حساس معلومات تک غیر مجاز رسائی کو روکا جائے۔ درخوست گزاروں کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کی ٹیم کی معلومات تک رسائی فیڈرل قوانیں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ ایلون مسک کی تجویز پر سرکاری ملازمین کی تعداد کو کم کرنیکی کی پالیسی بھی اپنائی گئی ہے اور یو ایس ایڈ سمیت مختلف اداروں کو حکومتی خزانے پر بوجھ اور بے عنوانی کا شکار ادارہ قرار دیکر کاروائی کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تک غیر مجاز رسائی ایلون مسک کی معلومات تک مسک کی ٹیم
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔