حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، کسی سے بیک ڈور ملاقاتیں نہیں ہو رہیں: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، کسی سے بیک ڈور ملاقاتیں نہیں ہو رہیں۔
پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ تحریک انصاف شفاف انتخابات چاہتی ہے، پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں اور اپوزیشن جماعتوں کا گلا کاٹا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے، لوگ پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں، اینٹیلجس ایجنسیز اس وقت پی ٹی آئی کے پیچھے لگی ہے، ہماری حکومت آئے گی تو 26 ویں آئینی ترمیم واپس کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رول آف لاء نہیں ہے، ہمارے کارکنان مختلف کیسز میں جیلوں میں ہے، ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل نہیں چلایا جاسکتا ہے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی سے وکلاء کی ملاقاتیں روک دی گئی ہیں، ہم اپنے قید ساتھیوں کی رہائی کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا، چیئرمین ایف بی آر
— فائل فوٹوچیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ آن لائن بزنسز کیش کے اوپر ڈلیوری دے رہے ہیں، ان کا سائز بڑھ چکا ہے۔
راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ گردشی قرض کی ادائیگی کیلئے بجلی کے بل پر سرچارج لگانے کی تجویز ہے، سرکلر ڈیٹ سے متعلق سرچارج پاور ڈویژن کا بل تھا، ہم نےاس میں ترمیم کی، سرچارج کو بڑھایا نہیں گیا، اس کی حد کو ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سولر 2 طرح کے پاکستان میں ہوتے ہیں اسمبل اور نان اسمبل، جو سولر پاکستان میں ویلیو ایڈ ہوتا تھا اس پر پہلے ہی 18 فیصد ٹیکس تھا، جو سولر اسمبل ہو کر پاکستان آتا تھا اس پر کوئی ٹیکس نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک صورت یہ تھی کہ ہم لوکل مینوفیکچررز کو اسثثنیٰ دے دیتے، ہمارے پاس مزید استثنیٰ دینے کا آپشن نہیں تھا، استثنیٰ کو ختم کرنا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دنیا میں غیر نفع بخش ادارے ہوتے ہیں جن پر ٹیکس نہیں لگتے، آئندہ کوئی بھی ادارہ جانچ پڑتال سے باہر نہیں ہوگا، اداروں کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کمرشل بنیادوں پر کام نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر نفع بخش آرگنائزیشنزجب منافع کے لیے بنی نہیں تو ڈیوٹی نہیں بنتی، ہم نے نان پرافٹ آرگنائزیشنز کے لیے ٹیبل ون اور ٹو اکٹھا کردیا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس رجیم سیلف اسسمنٹ پر مبنی ہے۔