پاکستان، سعودی ڈیفینس معاہدہ سے کہاں کہاں کیا کچھ بدلے گا
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
سٹی42: پاکستان اور سعودی عرب کے کل سائن ہونے والے دفاعی معاہدے پر آج بین الاقوامی میڈیا میں ابتدائی تبصرے آ رہے ہیں۔ اس معاہدہ کے گہرے اثرات کا جائزہ لینے میں ماہرین کو ہفتوں لگیں گے۔ ابتدائی جائزوں سے یہ نشاندہی ہو رہی ہے کہا پاکستان سعودی عرب ڈیفینس معاہدہ مشرق وسطیٰ اور ساؤتھ ایشیا میں بہت دور رس اور بنیادی سٹریٹیجک تبدیلیاں لائے گا۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کو خطے کے لیے نئی جہت قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدہ بھارت سمیت پورے خطے پر اثر ڈال سکتا ہے۔
شئیرز کی قیمتوں کو پر لگ گئے
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے کہا کہ نئی دفاعی صف بندی سامنے نظر آرہی ہے ، دفاعی معاہدہ امریکا پر خلیجی ریاستوں کے کم ہوتے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
خبر ایجنسی رائٹرز نے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے نے خطے کو ہلا کر رکھ دیا ، خلیجی ریاستوں کا امریکا پر انحصار کم ہوتا محسوس ہورہا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر امریکی تجزیہ مائیکل کوگلمین نے کہا کہ چین، ترکیے اور اب سعودی عرب کی مکمل حمایت کے ساتھ پاکستان کی پوزیشن بہت مضبوط ہوگئی ہے ۔
چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے؛ صدرِ مملکت
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا، معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے معاہدے پر کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعہ کا ردعمل نہیں، سعودی اعلیٰ عہدیدار
پاکستان اور سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض میں "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) پر دستخط کردیے۔ اس معاہدے پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
سعودی اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ یہ معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔
معاہدے کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے مشترکہ عزم کو آگے بڑھانا ہے۔