WE News:
2025-11-03@07:49:45 GMT

حلف اٹھانے والے بھارت کے نئے نائب صدر رادھا کرشنن کون ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT

حلف اٹھانے والے بھارت کے نئے نائب صدر رادھا کرشنن کون ہیں؟

بھارت میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حمایت یافتہ امیدوار اور آر ایس ایس سے وابستہ رہنما سی پی رادھا کرشنن نے ملک کے 15 ویں نائب صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت پر انحصار کی امریکی پالیسی ناکام، پاکستان زیادہ قابلِ اعتماد شراکت دار قرار، فارن افیئرز

حلف برداری کی تقریب جمعے کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی جہاں صدر دروپدی مرمو نے رادھا کرشنن سے عہدے کا حلف لیا۔ اس موقعے پر اعلیٰ سرکاری حکام، سیاسی رہنما اور معزز شخصیات موجود تھیں۔

انتخابی نتائج اور مقابلہ

67  سالہ رادھا کرشنن نے 9 ستمبر کو ہونے والے انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار اور سابق جج بی سدرشن ریڈی کو 152 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔

رادھا کرشنن کو 452 جبکہ ان کے حریف کو 300 ووٹ ملے۔

یہ انتخاب اس وقت ناگزیر ہو گیا جب سابق نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے 2 برس پہلے ہی 21 جولائی کو اچانک طبی وجوہات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ اگرچہ انہوں نے بیماری کو وجہ قرار دیا تاہم ذرائع کے مطابق بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے ان کے اختلافات اس فیصلے کا اصل محرک بنے۔

تقریب میں سابق نائب صدر دھنکھڑ بھی شریک ہوئے جو استعفے کے بعد پہلی مرتبہ کسی عوامی تقریب میں نظر آئے۔

سیاسی قیادت کی شرکت

حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بی جے پی صدر جے پی نڈا سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب میں سابق نائب صدور حامد انصاری اور وینکیا نائیڈو بھی موجود تھے۔

رادھا کرشنن کا ردعمل اور بیان

حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رادھا کرشنن نے اپنی کامیابی کو قوم پرست نظریے کی فتح قرار دیا۔

مزید پڑھیے: بھارت کرپٹو کرنسی ریگولیشن کے لیے قانون سازی سے انکاری کیوں؟

ان کا کہنا تھا کہ2047  تک بھارت کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہمارا عزم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو سیاست سے بالاتر ہو کر صرف ترقی پر توجہ دینی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے اس انتخاب کو نظریاتی لڑائی قرار دیا لیکن ووٹنگ کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ قوم پرست سوچ عوام کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

رادھا کرشنن کون ہیں؟

سی پی رادھا کرشنن تروپور (تامل ناڈو) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور کم عمری میں ہی آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کی

مزید پڑھیں: بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، اگلے 3 دن ملتان کے لیے انتہائی اہم قرار

بعد ازاں وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر دو مرتبہ لوک سبھا کے رکن بھی منتخب ہوئے خصوصاً اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں ان کی سیاسی سرگرمیاں نمایاں رہیں۔

تمام سیاسی و آئینی عہدوں پر آر ایس ایس کے افراد فائز

رادھا کرشنن کے نائب صدر بننے کے بعد بھارت کے تقریباً تمام کلیدی سیاسی و آئینی عہدوں پر آر ایس ایس سے وابستہ افراد فائز ہو چکے ہیں۔

ان میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، لوک سبھا اسپیکر، وزیر زراعت، وزیر توانائی، وزیر تعلیم اور دیگر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 1947 کا وہ دن جب بھارتی فوج اور ہندوتوا قوتوں نے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا

بھارتی صدر دروپدی مرمو بھی بی جے پی سے وابستہ رہ چکی ہیں جس کی سرپرست تنظیم آر ایس ایس ہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آر ایس ایس بھارت بھارت کے نئے نائب صدر رادھا کرشنن بھارتی صدر دروپدی مرمو رادھا کرشنن نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ر ایس ایس بھارت بھارت کے نئے نائب صدر رادھا کرشنن بھارتی صدر دروپدی مرمو رادھا کرشنن رادھا کرشنن آر ایس ایس بی جے پی

پڑھیں:

بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش

بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔

اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔

بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔

رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔

بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔

یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔

پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔

یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار پیر کو ترکیہ روانہ ہوں گے
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش