سینیٹ کمیٹی نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
فوٹو: فائل
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ 2026 میں 43 فیصد اور 2027 میں 42 فیصد ٹیکس ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 70 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہو رہا تھا اس پر قابو پایا گیا ہے۔ یہ بل جس پر گفتگو کی جارہی ہے آرڈیننس کے ذریعے نافذ ہوگیا ہے۔
راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ بینکوں کے اکاؤنٹنگ سال پر ٹیکس لگتا ہے جو ان سے لے لیا گیا ہے، انکم ٹیکس یا سپر ٹیکس الگ ہیں۔
اجلاس کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بولے منافع پر ٹیکس بڑھایا جائے، اس پر کام کر رہے ہیں، مراعات دینے کے دوسرے طریقے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قرض کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے بینک آگے آجاتے ہیں۔ بینکوں پر ٹیکس کی شرح کے حوالے سے سالانہ بنیادوں پر تبدیلی کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پر ٹیکس
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے۔
اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔
پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔