پاکستان کو ڈیجیٹل تعاون کونسل کی 2026 کی صدارت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی بڑی کامیابی اور ڈیجیٹل تعاون میں قائدانہ کردار کے اعتراف میں پاکستان کو ڈیجیٹل تعاون کونسل (ڈی سی او )کی 2026 میں صدارت اور 2025 میں ایگزیکٹو کمیٹی کی نشست دے دی گئی ہے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اردن کے وزیر برائے ڈیجیٹل معیشت اور کاروبار سامی سمیراط نے پاکستان کی صدارت کا اعلان کیا اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ اردن میں ڈی سی او کی چوتھی جنرل اسمبلی میں شرکت کر رہی ہیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سے جاری بیان کے مطابق ڈیجیٹل تعاون میں پاکستان کے قائدانہ کردار کے اعتراف میں پاکستان کو ڈی سی او ایگزیکٹو کمیٹی میں نشست مل گئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ وزیر مملکت شزہ فاطمہ خواجہ نے ڈیجیٹل ترقی کے عالمی منظرنامے میں پاکستان کی مؤثر نمائندگی اور ڈی سی او جنرل اسمبلی میں بھرپور شرکت کی اور ڈی سی او جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستان کی ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے فروغ پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں پاکستان عالمی قیادت کے لیے تیار ہے، ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کی قیادت پاکستان کرے گا اور ڈی سی او پاکستان اور عالمی اقتصادی فورم کے اشتراک سے ڈیجیٹل ایف ڈی آئی انیشی ایٹو کا آغاز اپریل 2025 میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی حکمت عملی بین الاقوامی سطح پر اجاگر کی اور ڈیجیٹل انقلاب میں پاکستان کے کلیدی کردار اور عالمی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔
وزیرمملکت نے کہا کہ ڈی سی او میں پاکستان کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ڈیجیٹل ترقی کے نئے دور کا آغاز ہے، ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں پاکستان کی قیادت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل تعاون میں پاکستان پاکستان کی ڈی سی او اور ڈی
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔