فرانس : کھیلوں میں حجاب پر پابندی امتیازی سلوک ہے‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پیرس( مانیٹرنگ ڈیسک)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فرانسیسی قانون سازوں سے مطالبہ کیا ہے کہ رواں ہفتے پیش کیے جانے والے بل کو مسترد کر دیں۔ جو کھیلوں کے مقابلوں کے دوران سکارف پہننے پر پابندی سے متعلق ہے۔یہ بل دائیں بازو کے سینیٹرز کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔بل کا مقصد تمام مذہبی شناخت رکھنے والے لباس اور علامات کا کھیلوں کے دوران استعمال ممنوع قرار دینا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات امتیازی سلوک سے متعلق ہیں۔بل ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور رواں ہفتے اس پر ہونے والی ووٹنگ سے طویل قانونی طریقہ کار کا آغاز ہوجائے گا اور اس کے نتائج غیر یقینی ہوں گے تاہم بل کا حتمی نتیجہ اسمبلی کے حتمی فیصلے سے منسلک ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یہ مطالبہ اس کے بعد سامنے آیا ہے جب فرانسیسی سونکمبا سیلا نے کہا تھا کہ اسے پیرس اولمپک کی افتتاحی تقریب سے نکال دیا گیا تھا کہ وہ حجاب پہنتی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے فرانسیسی سوکر اور باسکٹ بال فیڈریشن کے ان اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ حجاب کرنے والی کھلاڑی خواتین کو مقابلوں سے نکال رہی ہے اور حکومت پیرس مقابلوں میں شرکت کرنے والی فرانسیسی خواتین کے ساتھ ہے کہ وہ اپنے سر کو ڈھانپ کر مقابلے میں شریک ہو سکیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یہ اقدام مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں مقابلے میں شرکت سے نکالا جا سکے۔کئی برس سے فرانسیسی حکومت مسلم خواتین کے اسکارف اوڑھنے سے متعلق پالیسیاں اختیار کیے ہوئے ہے جن کے ذریعے ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔یاد رہے 2 سال قبل فرانس کی اعلیٰ عدالت نے کہا تھا کہ سوکر فیڈریشن کی حجاب پر لگائی جانے والی پابندی آزادی اظہار پر پابندی ہے جبکہ فیڈریشن نے ماہ رمضان میں روزہ رکھنے والے عالمی کھلاڑیوں کے لیے بھی کھیلوں کے اوقات میں کسی قسم کی آسانی کا خیال نہیں رکھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا
پڑھیں:
خواتین کو بااختیار بنانے کا پیکیج، مالی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹیں توڑ رہا ہے، اقتصادی سروے
اسلام آباد:قومی اقتصادی سروے میں خواتین کے لیے حکومتی اقدامات کو نمایاں کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے خواتین کو بااختیار بنانے کے پیکیج 2024 کے تحت ملک بھر میں متعدد اقدامات شروع کیے گئے ہیں اور یہ اقدامات خواتین کی مالی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹیں توڑ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے گئے قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق اس جامع اقدام میں معاشی شمولیت، مالی خودمختاری، ہنرمندی کی ترقی اور خواتین کے لیے قائدانہ مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان ہدایات پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ ٹھوس نتائج یقینی بنائے جا سکیں جس سے پاکستان بھر کی خواتین کو فائدہ ہو، خاص طور پر پسماندہ اور کمزور برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وزیر اعظم کا اقدام خواتین کو بلا سود قرضے، ہنر مندی کی تربیت اور کام کرنے والی خواتین کے لیے ڈے کیئر سینٹرز فراہم کرتا ہے۔
سروے میں بتایا گیا کہ ویمن پنک بس سروس اور ویمن آن وہیلز پراجیکٹ کا آغاز خواتین کی سفری سہولیات اور حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے، اسی طرح پنجاب پنک سکوٹی اسکیم کے تحت طالبات کو اسکوٹر خریدنے کے لیے بلاسود قرضے دیے جاتے ہیں اور ویمن پارلیمانی کاکس خواتین کی سیاسی شرکت بڑھانے کے لیے کام کرتی ہے۔
قومی اقتصادی سروے کے مطابق صوبائی سطح پر خیبر پختونخوا کی صنفی طور پر حساس لیبر انسپکشن ٹیمیں اور بلوچستان کی جینڈر ڈیسک جیسے پروگرام روزگار اور مزدوروں کے حقوق میں صنفی مساوات کو فروغ دیتے ہیں۔
مزید بتایا گیا ہے کہ مساوات پر بینکاری اور خواتین انٹرپرینیورز کے لیے گردشی فنانسنگ سہولت جیسی پالیسیوں کا نفاذ خواتین کی مالی شمولیت کو ہدف بناتی ہیں، قومی مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی (2023)نے خواتین کے لیے 20 ملین فعال بینک اکاؤنٹس کے اپنے ہدف کو عبور کیا ہے۔
حکومتی اقدامات کے بارے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان خواتین کی مالی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو توڑ رہا ہے۔