بھارتی اداکار کرن واہی اداکاری کے ساتھ اب نیا کیا کر رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بھارتی ٹیلی وژن کی دنیا کے چاکلیٹی ہیرو کرن واہی نے اداکاری کے ساتھ ساتھ اب کاروبار کی دنیا میں بھی قدم رکھ دیا ہے۔ انہوں نے دبئی کے دلکش علاقے ڈی آئی ایف سی میں ’’سلے بار اینڈ کچن‘‘ کے نام سے اپنا پہلا ریسٹورنٹ کھولا ہے۔
کرن واہی نے اپنے ریسٹورنٹ کو ایک منفرد بوہیمین- شِک تھیم دی ہے، جو دبئی کے روایتی ریسٹورنٹس سے بالکل مختلف ہے۔
View this post on InstagramA post shared by SLAY BAR & KITCHEN (@slaybarandkitchen)
ریسٹورنٹ کا اندرونی حصہ نیم سحر انگیز روشنیوں، آرام دہ فرنیچر اور دلکش آرائش سے سجا ہوا ہے۔ 180 نشستوں پر مشتمل اس ریسٹورنٹ میں انڈور اور آؤٹ ڈور دونوں طرح کی بیٹھنے کی سہولت موجود ہے۔
سلے بار اینڈ کچن کے مینو میں دنیا بھر کے لذیذ کھانوں کا امتزاج ہے۔ یہاں آپ کو چھوٹے پلیٹس، برگرز، پیزا اور بہت کچھ ملے گا۔ اس کے علاوہ، کیما پاؤ، دال فرائی اور دیگر مزیدار ہندوستانی پکوان بھی دستیاب ہیں۔
کرن واہی نے اس ریسٹورنٹ کو کھولنے کےلیے یتن کُکریجا کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ ان دونوں نے مل کر دبئی کے ڈی آئی ایف سی علاقے میں ایک ایسی جگہ بنائی ہے جو آرام اور خوبصورتی کا بہترین امتزاج ہے۔
کرن واہی نے اپنے اس نئے کاروباری سفر کے بارے میں بتایا کہ وہ ہمیشہ سے ایک ایسی جگہ بنانے کا خواب دیکھ رہے تھے، جہاں لوگ آرام دہ ماحول میں دنیا بھر کے ذائقوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں چاہتا تھا کہ ’سلے بار اینڈ کچن‘ نہ صرف کھانے کےلیے ایک جگہ ہو، بلکہ یہ ایک ایسا تجربہ ہو جو لوگوں کو یاد رہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرن واہی نے
پڑھیں:
اور ایران جیت گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاسم جمال
بالآخر اسرائیل کوئی بڑا ہدف حاصل کیے بغیر جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا جو کہ اپنی شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ امریکا اور اسرائیل نہ ہی ایرانی رجیم تبدیل کرسکے نہ ہی کسی کٹھ پتلی شاہ کو تخت نشین کراسکے۔ ایران نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا گھمنڈ توڑ کر رکھ دیا اور تل ابیب میں غزہ کا منظر پیش کردیا اور تل ابیب کے باسیوں کو جنگ کی تباہی کا مزا بھی چکادیا۔ ایران نے پوری دنیا پر یہ بات بھی بالکل واضح کر دی کہ اسرائیل کمزور ہوچکا ہے اور وہ خود کچھ کرنے کے قابل نہیں رہا ہے۔ امریکا اور اسرائیل مل کر بھی ایران کو شکست دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ یکطرفہ جنگ بندی نے بہت کچھ سمجھا دیا اور کہہ دیا ہے۔ اسرائیل کا طلسم اب زمین بوس ہو چکا ہے۔ ایران نے مزاحمت کا راستہ اختیار کر کے کمزور ملکوں کو عزت کے ساتھ جینے کا ہنر سکھایا۔
ایران کی فتح نے دنیا کا نقشے اور سیاست کے زاویے تبدیل کر دیے ہیں۔ آج امت مسلمہ یہ سوال بھی کر رہی ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملے پر سعودی عرب کی نگرانی اور پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں 57 اسلامی ممالک کی چالیس لاکھ فوج اس موقع پر کیا کررہی تھی؟ وہ تو اسرائیل کی شکست دیکھ کر امریکا اس جنگ میں کود پڑا اور اسرائیل کو بچا لیا۔ دوسری جانب ایران کی جانب سے جب قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے گئے تو قطر نے کہا کہ ہماری خودمختاری پر حملہ نہ کرو لیکن کوئی ان بزدل مسلم حکمرانوں سے کوئی یہ پوچھے تو صحیح کہ تمہاری خودمختاری ہے کہاں؟ آج قطر، کویت، بحرین، سعودی عرب، اردن، مصر، شام میں امریکی کے اڈے قائم ہیں لیکن ان سب کے باوجود ایران نے دنیا کی نام ونہاد سپر پاورز کو ذلت آمیز شکست سے دو چار کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے والے پاکستانی حکمرانوں کو شرم آنا چاہیے اور امت مسلمہ سے معافی اور اپنا بیان واپس لینے کا اعلان کرنا چاہیے۔ کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ہلاکو خان اور چنگیز خان بنا ہوا ہے اس کا ہاتھ مظلوم مسلمانوں کے خون سے رنگا ہوا ہے۔ ڈونر ٹرمپ کو نوبل انعام کیے نامزد کرنے کی سفارش کے صرف 26 گھنٹے کے بعد ہی امریکا کا ایران پر حملہ اس کے پاگل پن کا عملی ثبوت دیا ہے۔ ایران کی اس شاندار فتح نے اہل غزہ کو نئی زندگی عطا کی اور یہ بات عملی طور پر سچ ثابت ہوگئی ہے کہ مزاحمت میں ہی زندگی ہے۔ امریکا کو اڈے فراہم کرنے والے اسلامی ممالک اپنے دوغلے کردار سے پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں یہ اسلامی ممالک ملت اسلامیہ کے غدار ہیں۔ ایران نے اپنی ثابت قدمی اور ایمانی قوت کے ذریعے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے۔ ایران میں نہ خانہ جنگی ہوئی اور نہ ایران میں حکومت کی تبدیلی واقع ہوئی۔ امریکا اور اسرائیل کی خواہش پر جنگ بندی ہوئی جنگ ختم ہوگئی اور ایران جیت گیا۔