Express News:
2025-09-28@03:13:10 GMT

مغل بادشا شاہجہاں نے تاج محل آگرہ میں کیوں تعمیر کرایا؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT

مغل بادشاہ شاہجہاں نے جب اپنی اہلیہ بیگم ممتاز محل کے لیے تاج محل تعمیر کرایا تو اس کا مقصد دنیا میں انتہائی خاص اور منفرد ترین مقبرہ بنانا تھا تاکہ مستقبل کی نسلیں تاج محل کی منفرد خوب صورت دیکھ سکیں اور اس کے ساتھ ممتاز محل کے ساتھ محبت کا بھی اندازہ ہو۔

تاج محل ایک منفرد اور شان دار فن کا مظہر ہے اور اس سے لازوال محبت کا نشان تصور کیا جاتا ہے لیکن تاج محل کی تعمیر کے لیے ایک ایسا مقام کا انتخاب کیا گیا جو دریائے جمنا کے کنارے پر تھا جو دہلی سے آگرہ کی طرف بہتا ہے۔

شاہجہاں نے اپنی محبوب اہلیہ کے لیے تاج محل کی تعمیر کا انتخاب آگرہ میں کیوں کیا؟ آئیے اس حوالے سے تاریخ سے دستیاب معلومات جانتے ہیں۔

مغل بادشاہ شاہجہاں کا تعمیر کردہ تاج محل کو دنیا کا ساتواں عجوبہ بھی شمار کیا جاتا ہے اور اس کو دیکھنے کے لیے سیاحوں کی بہت بڑی تعداد یہاں پہنچتی ہے اور بھارت کے مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اور دنیا بھر کے لاکھوں سیاح اس مقام کی زیارت کرتے ہیں۔

تاج محل کی تعمیر میں تقریباً 20 سال کا طویل عرصہ لگا تھا، اس کی تعمیر 1635 عیسوی میں شروع ہوئی تھی اور 1953 عیسوی میں مکمل ہوئی تھی، اس کی تعمیر میں 20 ہزار سے زائد مزدروں، دست کاروں، آرکیٹکٹس اور ہنرمندوں نے کام کیا تھا اور ان کی بھرپور محنت سے دنیا میں خوب صورت فن کا ایک شاہکار تخلیق ہوا۔

اس کی تعمیر میں بہت زیادہ محنت کارفرما تھی، جس کی بدولت فن کی دنیا کا ماسٹر پیس تیار ہوا۔

تاج محل کی آگرہ میں تعمیر کی وجوہات مختلف ہیں لیکن یہاں ہم صرف تین وجوہات کا ذکر کریں گے جو عموماً تاج محل کی تعمیر کی بنیادی وجوہات کہلاتی ہیں۔

شاہجہاں نے تاج محل کے لیے آگرہ کا انتخاب اس لیے کیا تھا کیونکہ اس وقت مغل بادشاہت کا دارالحکومت دہلی کے بجائے آگرہ تھا اور بادشاہ کے انتظامی امور کے دفاتر اور عدالتیں بھی وہیں قائم تھیں۔

دوسری وجہ یہ تھی کہ دریائے جمنا کے کنارے یہ جگہ نہایت مناسب تھی ، اس کے ساتھ ساتھ ماربل کی سپلائی اور کہنہ مشق دست کاروں کی دستیابی بھی آگرہ کے انتخاب کی بنیادی وجوہات تھیں۔

بتایا جاتا ہے کہ شاہجہاں کے لیے آگرہ کے انتخاب کی تیسری وجہ دریائے جمنا کی روانی تھی، جس کی وجہ سے تاج محل خوب صورت دکھائی دیتا ہے اور یہ پانی عمارت کو نقصان پہنچانے کا بھی باعث نہیں تھا۔

تاریخ دانوں کے مطابق شاہ جہاں نے تاج محل کو دریائے جمنا کے کنارے تعمیر کرانے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا تھا کیونکہ دریائے جمنا کا موڑ تاج محل کو سیلاب یا ساحلی کٹاؤ سے محفوظ رکھتا ہے۔

مغل بادشاہ شاہجہاں نے آگرہ میں تاج محل کی تعمیر کے بعد اپنا دارالحکومت دہلی منتقل کردیا تھا اور اس کے بعد دہلی آج بھی دارالحکومت ہے اور تاج محل کو دنیا کا ساتواں عجوبہ شمار کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تاج محل کی تعمیر دریائے جمنا مغل بادشاہ شاہجہاں نے تاج محل کو جاتا ہے اور اس ہے اور کے لیے

پڑھیں:

گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟

ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنا گھر بنا سکے لیکن معاشی حالات کے باعث گھر بنانا ہمیشہ سے ہی ایک مشکل کن فیصلہ رہا ہے جس کی تکمیل کے لیے عزیزواقارب سمیت بینکوں یا دیگر اداروں سے قرض لینے کی نوبت آ ہی جاتی ہے۔

حکومت نے اپنا گھر بنانے والے شہریوں کو 20 سے 35 لاکھ روپے تک کے قرض کے حصول میں مدد دینے کے فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں ’میرا گھر، میرا آشیانہ پروگرام‘ کے تحت نئی اسکیم ’مارک اپ سبسڈی اور رسک شیئرنگ اسکیم‘ متعارف کرائی ہے، جس کے ذریعے اب 20 سال تک کے لیے آسان اقساط اور کم مارک اپ پر قرض حاصل کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کے مطابق اس اسکیم کے تحت وہ تمام پاکستانی شہری جو پہلی بار اپنا گھر خریدنا چاہتے ہیں اور جن کے پاس کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ ہے، قرضہ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے، تاہم درخواست گزار کے نام پر پہلے سے کوئی گھر یا فلیٹ نہیں ہونا چاہیے۔

یہ قرض نیا گھریا فلیٹ خریدنے کے لیے، یا پہلے سے موجود پلاٹ پر گھر تعمیر کرنے کے لیے یا پھر پلاٹ خریدنے اور اس پر گھر تعمیر کرنے کے لیے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ایسے گھروں یا فلیٹس کے لیے قرضہ دیا جائے گا جن کا رقبہ زیادہ سے زیادہ 5 مرلہ یا 1360 اسکوائر فٹ ہو۔

مزید پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس اسکیم کے تحت قرض کو 2 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے 20 لاکھ روپے تک اور پھر 20 لاکھ روپے سے زائد اور زیادہ سے زیادہ 35 لاکھ 50 ہزار روپے تک کا قرض دیا جائے گا۔

قرض کی مدت زیادہ سے زیادہ 20 سال ہوگی جبکہ ابتدائی 10 سال تک سبسڈی دی جائے گی جبکہ اس قرض کی پروسیسنگ فیس یا پری پیمنٹ پینالٹی نہیں لی جائے گی، اس قرض پر مارک اپ کائی بور + 3 فیصد لیا جائے گا اور اس شرط پر قرض دیا جائے گا کہ 90 فیصد قرض، 10 فیصد خود کا  سرمایہ ہو۔

مزید پڑھیں:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس اسکیم کی تفصیلات کے حوالے سے سرکلر جاری کرتے ہوئے تمام کمرشل، اسلامی بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی برانچ نیٹ ورک اور دیگر ذرائع کے ذریعے اس اسکیم کو فروغ دیں اور لوگوں کو قرض کی فراہمی آسانی بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیٹ بینک پروسیسنگ پری پیمنٹ پینالٹی پلاٹ تعمیر رسک شیرئنگ اسکیم فلیٹ گھر مارک اپ سبسڈی میرا آشیانہ میرا گھر

متعلقہ مضامین

  • ناقص میٹرل کااستعمال ‘ڈرگ روڈ انڈرپاس کی سائیڈ بیٹھ گئی
  • اپنی چھت اپنا گھر پروگرام میں 102 ارب روپے سے زائد کی رقم مستحق خاندانوں کو جاری
  • اسپیشل برانچ سندھ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ، پیپرلیس نظام متعارف کرایا جائے گا
  • حیدرآباد: مزدور پھلیلی کنال پرپل کی تعمیر میں مصروف ہیں
  • روہڑی کے لیے 63کروڑ روپے کے فلٹر پلانٹ کی تعمیر آخری مراحل میں
  • ایران اور روس کا نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کا 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ
  • کیمبرج امتحانی نظام میں شفافیت کیلئے جامع اسکروٹنی نظام متعارف کرایا ہے، عظمیٰ یوسف
  • سابق بھارتی چیف جسٹس کا متنازع بیان، بابری مسجد کی تعمیر کو بے حرمتی قرار دے دیا
  • گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟
  • تاثیرِ قرآن اور تعمیرِ کردار