جن کو خط لکھے جا رہے ہیں انہی کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلاتے ہیں،عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ جن کو خط لکھے جا رہے ہیں انہی کے خلاف پرو پیگنڈا مہم چلاتے ہیں۔
پنجاب کی وزیراطلاعات عظمی بخاری نے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خط ملنے سے نہ ڈیل ملی ہے اور نہ ہی ملے گی۔ جن کو خط لکھے جا رہے ہیں انہی کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلاتے ہیں۔ تحریک انصاف کے 50 لوگوں نے لندن میں آرمی چیف کی آمد پر احتجاج کر کے غیر ملکی ایجنسیوں کا ایجنڈا پورا کیا ہے۔
عظمی بخاری نے کہا کہ جو جماعت سمندر پار پاکستانیوں کی حمایت کا دعویٰ کرتی ہے ان کی کال کو سمندر پار پاکستانیوں نے مسترد کیا۔ نواز شریف اور مریم نواز پر بات کیے بغیر آج بھی تحریک فساد کی سیاست نامکمل ہے۔ پنجاب حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ بانی پی ٹی آئی کی فیملی، ان کے وکلا اور پارٹی رہنما معمول کے مطابق ان سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔
وزیراطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ یہ جیل کو تفریحی پارک سمجھتے ہیں جب دل چاہے جس کا دل چاہے منہ اٹھا کہ پہنچ جائےکوئی ضابطہ نا ہو۔ جب تحریک فساد کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں بچتا تو مظلومیت کارڈ کھیلنا شروع کردیتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔