لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔21 فروری 2025ء ) 33 سال بعد اس سال رمضان المبارک میں کیا خاص واقعہ رونما ہو گا؟ رمضان المبارک 1446 ہجری کے آغاز کے حوالے سے ماہرین فلکیات نے دلچسپ انکشاف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کے آغاز میں اب صرف ایک ہفتہ باقی ہے۔ رمضان المبارک کے آغاز کے حوالے سے ماہرین فلکیات کی جانب سے دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس سال رمضان المبارک میں ایک ایسا واقعہ رونما ہو گا، جو 33 سال میں نہیں ہوا۔

ماہرین فلکیات کے مطابق رواں سال دنیا کے کئی ممالک میں یکم مارچ کو رمضان المبارک کے آغاز کا قوی امکان ہے۔ یوں 33 سال بعد پہلی مرتبہ ایسا ہو گا جب رمضان المبارک اور عیسوی سال کا کوئی مہینہ ایک ساتھ شروع ہوں گے۔

(جاری ہے)

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ ایسا ہر 33 سال بعد ہوتا ہے یہ چاند اور سورج کے مداروں میں چکر میں ایک نایاب ہم آہنگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نادر لمحہ چاند اور زمین کی حرکتوں میں غیر معمولی ریاضیاتی درستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے بین الاقوامی فلکیاتی مرکز کی جانب سے رمضان المبارک کے چاند کی رویت سے متعلق اہم رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے بین الاقوامی فلکیاتی مرکز سے وابستہ ماہر فلکیات محمد شوکت کے مطابق 28 فروری کو دنیا کے بیشتر اسلامی اور دیگر ممالک میں رمضان المبارک کا چاند باآسانی نظر آ جائے گا۔

28 فروری کو کئی ممالک میں انسانی آنکھ سے رمضان المبارک کا چاند باآسانی دیکھا جا سکے گا، جبکہ کچھ ممالک میں سائنسی آلات کی مدد سے چاند دیکھا جا سکے گا۔ یوں یکم مارچ کو دنیا بھر کے اکثریتی مسلمان رمضان المبارک کا پہلا روزہ رکھیں گے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ دنیا بھر میں رمضان المبارک کا آغاز اب صرف چند دن کی دوری پر ہے۔

جاپان میں رمضان المبارک 1446 ہجری کا چاند دیکھنے کیلئے سب سے پہلے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ جاپان میں مقامی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 28 فروری بروز جمعہ کو ہو گا۔ دوسری جانب پاکستان میں ماہ مبارک کے چاند کی رویت سے متعلق ماہرین فلکیات کی جانب سے نئی پیشن گوئی کر دی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان میں رمضان کا چاند28 فروری کو نظر آنے کا امکان نہیں، ملک بھر میں پہلا روزہ 2 مارچ کو ہوگا۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ چاند کی پیدائش 28 فروری کو 5 بجکر 45 منٹ پر ہوگی، غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 13 گھنٹے 12 منٹ ہوگی، چاند دکھائی دینے کیلئے اس کی عمر 19 گھنٹے ہونا ضروری ہے۔محکمہ موسمیات نے کہاکہ 29 شعبان کو مطلع کہیں صاف اور کہیں بادل چھائے رہنے کا امکان ہے۔ جبکہ سعودی عرب میں بھی رمضان المبارک کے آغاز کی تاریخ سے متعلق اہم سرکاری شخصیت کا اعلان سامنے آیا ہے۔

سعودی ایوان شاہی کے مشیر اور سعودی علمابورڈ کے رکن شیخ عبد اللہ بن سلیمان المنیع نےکہا ہے کہ فلکی حساب سے یکم مارچ کو مملکت میں پہلا روزہ ہوگا۔ فلکی حساب سے رواں سال ماہ رمضان 29 دن کا ہوگا اور 29 مارچ کو آخری روزہ ہوگا۔ یوں سعودی عرب میں عیدالفطر 30 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔ واضح کیا گیا ہے کہ یکم رمضان کا باقاعدہ اعلان سعودی سپریم کورٹ کرے گی۔

جبکہ ماہرین موسمیات کی بھی اہم پیشن گوئی سامنے آئی ہے۔ رواں سال ماہ صیام کا آغازموسم سرما کے اختتام اور موسم بہارکا آغاز پر ہورہا ہے،گزشتہ سالوں کی نسبت روزے قدرے ٹھنڈے ہوں گے۔ توقع ہے کہ کئی عرب ممالک مثلا سعودی عرب ، امارات ، قطر ، کویت اور مصر سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں رمضان کے ابتدائی ایام میں روزے کا دورانیہ تقریباً 13 گھنٹے ہوگا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رمضان المبارک کے آغاز میں رمضان المبارک رمضان المبارک کا ماہرین فلکیات ممالک میں دنیا بھر کے مطابق فروری کو چاند کی مارچ کو سال بعد کا چاند

پڑھیں:

بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین

بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی معطلی بلاشبہ بھارت کے جارحیت اور انتہا پسندی کی نشاندہی کرتی ہے،مگر یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا۔ انڈس واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت یافتہ معاہدہ ہے اگر بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا منسوخ کرتا ہے تو پھر ان تمام معاہدوں پر بھی سوالات اٹھائے جائیں گے جو دیگر ممالک کے ساتھ کئے گئے ہیں ۔یہاں یہ بھی یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بینک بھی ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کو منسوخ یا معطل کرسکتا ہے۔؟معاہدے کے تحت بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کی کوئی قانونی اہلیت نہیں رکھتا۔ معاہدے کا آرٹیکل 12(4) صرف اس صورت میں معاہدہ ختم کرنے کا حق دیتا ہے جب بھارت اور پاکستان دونوں تحریری طور پر راضی ہوں۔ دوسرے لفظوں میں، انڈس واٹر ٹریٹی کو ختم کرنے کے لیے دونوں ریاستوں کی طرف سے ایک برطرفی کے معاہدے کا مسودہ تیار کرنا ہوگا اور پھر دونوں کی طرف سے اس کی توثیق کرنی ہوگی۔ اس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ یہ ایک غیر معینہ مدت کا ہے اور اس کا مقصد کبھی بھی وقت کے ساتھ مخصوص یا واقعہ سے متعلق نہیں ہے۔
یہ دونوں ممالک انڈس واٹر ٹریٹی کے یکساں طور پر پابند ہیں ۔ کسی معاہدے سے ہٹنا دراصل اس کی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت یکطرفہ طور پر تنسیخ، معطلی، واپس لینے یا منسوخ وغیرہ جیسے جواز پیش کرکے معاہدے کی پیروی کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا حقیقی مطلب یہ ہے کہ اس نے پاکستان میں پانی کے بہا میں رکاوٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں جسے بھارت منسوخ یا دستبرداری کہے گا، پاکستان اسے خلاف ورزی سے تعبیر کرے گا۔سوال یہ بھی کہ کیا ہوگا اگر بھارت پاکستانی پانی کو نیچے کی طرف روکتا ہے اور کیا یہ چین کے لیے اوپر کی طرف کوئی مثال قائم کر سکتا ہے؟ اگر بھارت پاکستانی دریاں کا پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نہ صرف بین الاقوامی آبی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق، بالا دستی والا ملک (جیسے بھارت)زیریں ملک (جیسے پاکستان)کے پانی کو روکنے کا حق نہیں رکھتا، چاہے سندھ طاس معاہدہ موجود ہو یا نہ ہو۔
اگر بھارت ایسا قدم اٹھاتا ہے تو یہ علاقائی سطح پر ایک نیا طرزِ عمل قائم کرے گا، جو بین الاقوامی قانون میں ایک مثال کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے۔ اس کا فائدہ چین اٹھا سکتا ہے، جو دریائے برہمپترا کے پانی کو روکنے کے لیے اسی بھارتی طرزِ عمل کو بنیاد بنا سکتا ہے۔ اس طرح بھارت کا یہ قدم نہ صرف پاکستان کے لیے خطرناک ہوگا بلکہ خود بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ چین جیسی طاقتیں اس صورتحال کو بغور دیکھ رہی ہوں گی۔
سندھ طاس معاہدہ، جو 1960 میں طے پایا، اپنی نوعیت میں ایک مضبوط اور دیرپا معاہدہ ہے جس میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ معطلی یا خاتمے کی شق شامل نہیں، بلکہ اس میں ترمیم صرف دونوں فریقین کی باہمی رضامندی اور باقاعدہ توثیق شدہ معاہدے کے ذریعے ہی ممکن ۔ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف اس کے طے شدہ طریقہ کار، جیسے مستقل انڈس کمیشن، غیر جانبدار ماہرین یا ثالثی عدالت کے ذریعے تنازع کے حل، کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ معاہدے کی روح کے بھی منافی ہے۔ یہ معاہدہ ماضی میں کئی جنگوں اور سیاسی کشیدگیوں کے باوجود قائم رہا ہے، جو اس کی قانونی اور اخلاقی طاقت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد، شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ اسلام آباد، شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ حکومت کا مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ بار کا تمام بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا مطالبہ بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کونسل کا اجلاس کل طلب کرلیا کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • پاکستان باضابطہ طور پر چین کے قمری مشن چانگ 8 کا حصہ بن گیا
  • چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
  • بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنا ناممکن ہے، سنگین نتائج ہوں گے، سفارتی ماہرین
  • بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین
  • 25 اپریل کو آسمان پرمسکراتا چہرہ نمودارہوگا
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی  تیار کرلی
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
  • ٓئندہ جمعہ کی صبح آسمان پر چاند، زہرہ، زحل اور عطارد کی ملاقات