رمضان سے قبل گراں فروشوں ،نا جائز منافع خوروں کیخلاف کارروائی کو یقینی بنایا جائے‘جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسی کشکول کے اردگرد گھومتی ہے ، عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہے، مگر بد قسمتی سے حکمرانوں کے شاہانہ پروٹوکول اورمراعات پر خرچ کیا جا رہا ہے ،رواں ہفتے مہنگائی میں اضافہ حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ،رمضان المبارک سے قبل گراں فروشوں اور نا جائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو رمضان المبارک میں آسودگی میسر ہو ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف پروگراما ت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے نام پر جو کھلواڑ اداروں کے ساتھ کیا جا رہا ہے اس نے حکمرانوں کی اہلیت ، صلاحیت اور قابلیت کا پول کھول کررکھ دیا ہے ۔(جاری ہے)
موجودہ حکمرانوں نے ملک و قوم کو بند گلی کی طرف دھکیل دیا ہے۔فارم 47والے پاکستان کودرپیش مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ملک کے اندر سازشی ٹولہ انتشار اور افراتفری کو پروان چڑھا رہا ہے ۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے اندر سیاسی و معاشی استحکام لائے ۔ حالات سوچوں سے بھی زیادہ گھمبیر ہو چکے ہیں۔ بحرانوں نے ملک و قوم کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے ۔ ادارے کرپشن کا شکار اور معیشت جمود کی نذر ہو چکی ہے ۔ پائیدار ترقی و خوشحالی کے لئے جمہوری اقدار ، رویات کی مضبوطی لازم و ملزوم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک معیشت میں استحکام اور مضبوطی کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات، ڈنگ ٹپاو پالیسیوں کا قلع قمع، سیاسی صورتحال میں بہتری،کرپشن کا خاتمہ اور محب وطن قیادت میسر نہیں آ جاتی اس وقت تک پاکستان کا عالمی برادری میں امیج بہتر نہیں ہو سکتا۔ ملکی حالات نا اہل اور کرپٹ حکمرانوں کے عاقبت نا اندیش فیصلو ں کی بدولت سنگین تر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ملک کے اندر کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نظر نہیں آتا جس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جا سکے ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق سالانہ 15 کروڑ منافع کمانے والی کمپنیاں بدستور سپر ٹیکس سے مستثنی رہیں گی، سالانہ 20 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں کا سپر ٹیکس 1 فیصد سے کم ہو کر 0.5 فیصد ہوسکتا ہے جبکہ 25 کروڑ تک کا منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس 2 کے بجائے 1.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
نیشنل اکیڈمی کو جدید بنانا میرا سب سے بڑا مقصد ہے: عاقب جاوید
ذرائع کے مطابق سالانہ 30 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس بدستور 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، سالانہ 30 کروڑ سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپرٹیکس بدستور 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں فی الحال کمی نہ ہونے کا امکان ہے، آئندہ بجٹ میں 850 سی سی کی گاڑی پر سیلز ٹیکس میں 5.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیاء اور خام مال پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی متوقع ہے۔
نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز سے متعلق حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ
اس کے علاوہ مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا امکان ہے، امپورٹڈ سامان پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی متوقع ہے، مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے یا کمی کا فیصلہ ہوگا، بجٹ میں تعمیراتی صنعتوں کیلئے بھی خام مال ودہولڈنگ ٹیکس میں نرمی کا امکان ہے۔