پاکستان میں پہلا روزہ اور عیدالفطر کس تاریخ کو ہوگی؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پاکستان میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کا چاند نظر آنے کے حوالے سے اسپیس اینڈ اَپر ایٹماسفئیر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے پیشگوئی کردی۔
یہ بھی پڑھیں رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس طلب
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپارکو کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستان میں پہلا روزہ 2 مارچ 2025 کو ہونے کا امکان ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ نئے چاند کی پیدائش 28 فروری کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 45 منٹ پر ہوگی، اور 28 فروری کو غروب آفتاب کے وقت اس کی عمر 12 گھنٹے ہوگی۔
ترجمان سپارکو نے کہاکہ سعودی عرب میں رمضان المبارک کا آغاز یکم مارچ سے ہوسکتا ہے کیوں کہ وہاں 28 فروری کو چاند آنے کا امکان ہے۔
ترجمان کے مطابق شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کا امکان ہے، جس کے مطابق عیدالفطر 31 مارچ کو ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ملک میں ایک عید سے متعلق رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کا اہم بیان
واضح رہے کہ رمضان المبارک اور عیدالفطر کا چاند نظر آنے کا حتمی اعلان رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے کیا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان پیشگوئی تاریخ رمضان المبارک رویت ہلال کمیٹی سپارکو عیدالفطر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پیشگوئی تاریخ رمضان المبارک رویت ہلال کمیٹی سپارکو عیدالفطر وی نیوز رویت ہلال کمیٹی رمضان المبارک کے مطابق کا چاند
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔