بیوی نے بچہ پیدا کرنے کیلیے شوہر سے ڈیڑھ ارب روپے لیے؛ کیا کیا شاپنگ کی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
دبئی میں ملائیکہ راجہ نامی خاتون نے ماں بننے کے لیے اپنے شوہر سے 33 کروڑ بھارتی روپے لینے کا انکشاف کرکے سب کو حیران کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ انوکھا واقعہ دبئی میں پیش آیا ہے اور اپنا ہی بچہ پیدا کرنے کے لیے شوہر سے کروڑوں روپے لینے والی خاتون برطانوی نژاد ہیں۔
ملائیکہ راجہ نے بتایا کہ میرے شوہر نے ماتھے پر ایک شکن لائے بغیر ہی میری یہ ڈیمانڈ پوری کردی تھی۔
خاتون سے جب ان پیسوں کے استعمال سے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ 70 لاکھ روپے تو میری اور بچے کی صحت کے دیکھ بھال میں خرچ ہوگئے۔
ملائیکہ راجہ نے مزید بتایا کہ میں نے دنیا میں آنے والے بچی کے لیے 15 کروڑ روپے کا ایک شاندار گھر بھی خریدا تھا۔
خاتون کے بقول اس گھر کو بچے کے شایان شان بنانے کے لیے 86 لاکھ روپے مالیت کا سامان خریدا جب کہ 70 لاکھ کے لگژری زیورات اور بیٹی کیلئے ڈیزائنر لباس خریدے۔
ملائیکہ راجہ نے بتایا کہ شوہر سے پہلی ملاقات 2017 میں ہوئی تھی اور پھر ہم اسی برس شادی کے بندھن میں بندھ گئے تھے۔
خاتون نے برملہ اعتراف کیا کہ انھوں نے یہ شادی پیسوں کے لیے کی تھی اور اسی وقت ڈیمانڈ رکھی تھی کہ اپنی اور بچے کے مالی تحفظ کی یقین دہانی کے بغیر وہ ماں نہیں بنیں گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملائیکہ راجہ شوہر سے کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔
احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔
بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔