اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیٹے کا باپ پر تشدد، رکن پارلیمان نے پول کھول دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسرائیلی رکن کنیسٹ کی جانب سے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے بیٹے، یائر نیتن یاہو پرالزام عائد کیا گیا ہے کہ یائر کو بیرون ملک اس لیے ملک بدر کردیا گیا کیونکہ اس نے اپنے والد نیتن یاہو کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 کی رپورٹ کے مطابق لازیمی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں نیتن یاہو کے بیٹے نے 300,000 شیکل جو تقریبا 84,000 امریکی ڈالر بنتے کے مالی معاوضے کا مطالبہ کیا۔
لازیمی نے امریکی شہر میامی میں نیتن یاہو کے بیٹے کی رہائش گاہ کو محفوظ بنانے کے اخراجات کے بارے میں بھی استفسار کیا ہے۔ گزشتہ رپورٹس کے مطابق اس کے متعلق 2.
کنیسٹ کی رکن نعما لازیمی نے کہا کہ یائر کو اس کے تشدد کے باعث ملک بدر کیا گیا اور وہ اس وقت امریکہ میں مقیم ہیں۔ انھوں نے ان اخراجات پر بھی سوال اٹھایا جو یائر کے لیے امریکہ میں رہائش اور سیکیورٹی پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے دو ماہ تک اسرائیل سے باہر رہنے کے لیے فنڈنگ کے ذرائع پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ میں وزیر اعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے دو ماہ کے بیرون ملک قیام کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ اس قیام کے لیے مالی امداد کس نے کی۔
دوسری طرف، یائر کی امریکہ میں عیش و آرام کی زندگی نے اسرائیلی عوام میں غصہ پیدا کیا تھا، خاص طور پر جب غزہ کی پٹی پر جنگ شروع ہوئی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے بیٹے کہ میں
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔