اختر مینگل مقدمہ درج ہونے پر گرفتاری دینے تھانے پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ مقدمہ اندراج کے بعد گرفتاری دینے وڈھ تھانے پہنچے تاہم پولیس نے حراست میں لینے سے انکار کردیا۔
خضدار وڈھ کے تھانے میں بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل سمیت دیگر 1200 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، بی این پی کے سربراہ سرداراخترمینگل گرفتاری پیش کرنیکے لئے وڈھ تھانہ پہنچے تاہم پولیس نے انہیں حراست میں لینے سے معذرت کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ مجھ سمیت بارہ سو لوگوں پر 9 ایف ائی آریں درج کی گئی ہیں، ان میں بچوں سمیت ان لوگوں کے نام بھی شامل ہیں جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔
اختر مینگل نے کہا کہ افسوس ایف آئی آر میں بچوں اور خواتین کے نام بھی درج کئے گئے ہیں۔ میں گرفتاری دینے پہنچا تو نہ یہ گرفتار کررہے ہیں اور نہ ہی ایف آئی آر واپس لے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹ پر مبنی ایف ائی ار درج کر کے دھمکانے کی کوششیں ناکام ہے جس میں یہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اترپردیش فتح پور مقبرے میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی
فتح پور میں 11 اگست کو اسوقت پُرتشدد تصادم ہوا جب مختلف ہندوتوا تنظیموں کے ہجوم نے آبو نگر میں ایک صدیوں پرانے مقبرے پر دھاوا بول دیا، اس پر بھگوا جھنڈے لہرائے، اندر ہندو رسومات ادا کیں اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں قبروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش میں فتح پور کے آبو نگر علاقے میں ایک مقبرے کی توڑ پھوڑ کے معاملے میں پولیس نے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ اس جگہ کے اردگرد ایک کلومیٹر کے دائرے کو بیریکیڈز لگا کر گھیر دیا گیا ہے تاکہ ممکنہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکا جا سکے۔ منگل کو پولیس نے عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور امن و امان کو بگاڑنے کے الزام میں 150 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، جن میں سے 10 نامزد ہیں۔ ایف آئی آر میں جن 10 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے ان میں دھرمیندر سنگھ (بجرنگ دل)، ابھیشیک شکلا (بی جے پی)، اجئے سنگھ (ضلع پنچایت ممبر)، دیوناتھ دھاکڑ (بی جے پی)، ونئے تیواری (سٹی کونسلر)، پشپراج پٹیل، ریتک پال (بی جے پی)، پرسون تیواری (بی جے پی)، آشیش تیواری اور پپو چوہان (بی جے پی) شامل ہیں۔ اس دوران مقامی لوگوں کو باہر کے لوگوں سے بات کرنے سے روک دیا گیا ہے اور میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سادہ کپڑوں میں پولیس مقبرے کے اطراف کے علاقوں میں گھوم رہی ہے، مقامی لوگوں سے بات کر رہی ہے اور سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہے۔
واضح ہو کہ فتح پور میں 11 اگست کو اس وقت پُرتشدد تصادم ہوا جب مختلف ہندوتوا تنظیموں کے ہجوم نے آبو نگر میں ایک صدیوں پرانے مقبرے پر دھاوا بول دیا، اس پر بھگوا جھنڈے لہرائے، اندر ہندو رسومات ادا کیں اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں قبروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد مسلمانوں کے ساتھ پتھراؤ اور جھڑپیں ہوئیں، جس سے سیاسی غم و غصہ پیدا ہوا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی اترپردیش میں امن و امان کے بارے میں سوال اٹھے۔ پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق اگرچہ توڑ پھوڑ کرنے والوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس نے کانگریس کے سٹی صدر عارف عرف گڈا اور ان کے کئی حامیوں کو توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے پر احتجاج کرنے پر گرفتار کر لیا ہے۔ اس دوران پارٹی کے ضلع صدر مہیش دویدی کو اس وقت نظر بند کر دیا گیا جب دو سابق ایم ایل اے پر مشتمل پارٹی کے ایک وفد نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔
دویدی نے پولیس کی کارروائی کو "آمرانہ" قرار دیا اور انتظامیہ پر توڑ پھوڑ کے دوران "خاموش تماشائی" بنے رہنے کا الزام لگایا۔ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیامنٹ نریش اتم پٹیل نے کہا کہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس معاملے کی آزاد ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دریں اثنا مقبرے کی توڑ پھوڑ کو لے کر منگل کو اترپردیش اسمبلی میں ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی ایک "منصوبہ بند" کوشش ہے۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما ماتا پرساد پانڈے نے دعویٰ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما نے ایک ہفتہ قبل مقبرے پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ ہجوم ڈھیلے سیکورٹی کی وجہ سے اندر داخل ہوا۔ پرساد پانڈے نے کہا کہ یہ ریاست بھر میں ایک رجحان بن گیا ہے کہ ایک پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لئے مدرسوں اور مقبروں کو گرایا جائے۔