جو ولسن اور اگست پلگر نے 25 فروری کو سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو مشترکہ خط لکھا، انکا کہنا تھا کہ "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ عمران خان کو آزاد کروانے کیلئے پاکستان میں ملٹری رجیم کیساتھ بات چیت کریں۔" اسلام ٹائمز۔ امریکی ارکان کانگریس جو ولسن اور اگست پلگر نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو خط لکھ کر زور دیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کریں.

جو ولسن گذشتہ چند ہفتوں کے دوران سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر متعدد پوسٹس میں عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی اگست 2023ء سے متعدد مقدمات میں گرفتار ہیں، جنہیں وہ "سیاسی" قرار دیتے ہیں۔ جو ولسن ایوان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کی کمیٹیوں کے ایک اہم رکن ہیں، جبکہ وہ ریپبلکن پالیسی کمیٹی کے سربراہ ہیں اور انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب سمجھا جاتا ہے، اگست پلگر ریپبلکن اسٹڈی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

جو ولسن اور اگست پلگر نے 25 فروری کو سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو مشترکہ خط لکھا، ان کا کہنا تھا کہ "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ عمران خان کو آزاد کروانے کے لیے پاکستان میں ملٹری رجیم کے ساتھ بات چیت کریں۔" جو ولسن نے خط ایکس پر خط جاری کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اور اگست پلگر سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو پر زور دیتے ہیں کہ "پاکستان میں جمہوریت بحال اور عمران خان کو رہا کروایا جائے۔" ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اس وقت مضبوط ہوتے ہیں، جب ان کی بنیاد آزادی پر ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "پاکستان میں عمران خان کو پسند کیا جاتا ہے اور ان کی رہائی سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا،" مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی "آپ کے پہلے دور حکومت میں وزیراعظم تھے اور آپ دونوں کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔"

ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ جمہوریت، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور پاکستانی عوام کے لیے آزادی صحافت، آزادیِ اجتماع اور آزادیِ اظہار رائے کی بنیادی ضمانتوں کے احترام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد دنیا کے ہر ملک کے ساتھ مضبوط ترین تعلقات رکھنا ہے اور پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی مضبوطی عمران خان کی آزادی پر منحصر ہے۔" واضح رہے کہ 17 فروری 2025ء کو کانگریس کے رکن جو ولسن نے سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد ٹوئٹ کیا تھا کہ "مارکو روبیو سے ملاقات کا شکر گزار ہوں، وہ دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں، میں پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔" ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین کانگریس مین برائن ماسٹ نے واضح کیا تھا کہ گو کہ واشنگٹن نے پاکستانی جمہوریت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم امریکی خارجہ پالیسی کا مرکز قومی سلامتی اور اقتصادی ترجیحات ہی رہیں گی۔

رواں مہینے کے اوائل میں جو ولسن نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھا تھا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے قومی مفاد میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان 75 سال سے زائد عرصے سے جاری دوطرفہ تعلقات اس وقت مضبوط ترین سطح پر رہتے ہیں، جب پاکستان اپنے جمہوری اصولوں اور قانون کی بالادستی کو برقرار رکھتا ہے۔ اپنے خط اور تقریر دونوں میں کانگریس مین نے خان کے ساتھ اپنے شدید اختلافات کا اعتراف کیا تھا، بالخصوص روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے بارے میں ان کی کمزور پالیسیوں پر، لیکن ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کو جمہوری انتخابات میں شکست دی جانی چاہیئے، نہ کہ من گھڑت سیاسی الزامات پر جیل میں ڈالنا چاہیئے۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی ارکان کانگریس نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرانے کے لیے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ دیا۔ ارکان کانگریس جو ولسن اور اگسٹ فلگر کی جانب سے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو لکھے گئے مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں، وہ دوسرے سیاست دانوں جیسے سلوک کے مستحق ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ عمران خان  ٹرمپ کی طرح عدالتی استحصال کا شکار ہیں۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ جمہوریت، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور پاکستانی عوام کے لیے آزادی صحافت، آزادی اجتماع اور آزادی اظہار رائے کی بنیادی ضمانتوں کے احترام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آف اسٹیٹ مارکو روبیو خارجہ مارکو روبیو ان کا کہنا تھا کہ مارکو روبیو کو کے لیے پاکستان خط میں کہا گیا ارکان کانگریس کہا گیا ہے کہ عمران خان کی عمران خان کو اور پاکستان پاکستان میں جو ولسن اور ان کی رہائی پاکستان کے ان کے ساتھ پی ٹی ا ئی ہیں کہ

پڑھیں:

امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار

اسلام آباد‘ واشنگٹن (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر  محمد اسحاق ڈار نے امریکی ہم منصب  مارکو روبیو سے واشنگٹن ڈی سی میں اہم ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے  دوطرفہ تعلقات کے فروغ  اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم روابط استوار کرنے کے ضمن میں  مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ)  پہنچنے پر امریکی حکام کی جانب سے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا استقبال کیا گیا۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی نائب وزیر اعظم  کے ہمراہ تھے۔ وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات میں فریقین کی جانب سے سینئر حکام شریک ہوئے۔ پاکستان اور امریکہ کے وزراء خارجہ کے درمیان  یہ پہلی بالمشافہ ملاقات ہے۔ اس سے قبل دونوں رہنمائوں کے درمیان ٹیلی فونک روابط قائم  تھے۔ ملاقات میں پاکستان  -امریکہ  تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تجارتی و اقتصادی روابط  کے فروغ، سرمایہ کاری، زراعت ، ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت اہم شعبہ جات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں انسداد دہشت گردی  اور علاقائی امن کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ   محمد اسحاق ڈار نے عالمی امن کے فروغ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی قیادت کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ پاکستان- بھارت کشیدگی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کا کردار اور کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی و علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ مثبت  کردار ادا کیا ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک -امریکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت اور استحکام دینے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری ٹریڈ ڈائیلاگ میں مثبت پیش رفت کے حوالے سے پر امید ہیں۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ  محمد اسحاق ڈارنے کہا کہ پاکستان امریکی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش منزل ہے۔ علاقائی امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نقطہ نظر اور مفادات میں ہم آہنگی ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم روابط استوار کرنے کے ضمن میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار امریکی تھنک ٹینک ’’دی اٹلانٹک کونسل‘‘ سے خطاب بھی کریں گے جہاں وہ علاقائی و عالمی مسائل اور پاکستان ‘ امریکہ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر  پیش کریں گے۔دریں اثناء نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے کہا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے۔ دنیا کی معیشت اس وقت دباؤ میں ہے۔ مارکو روبیو سے ملاقات میں باہمی شراکت داری پر زور دیا۔ امریکہ سے ہمارے تعلقات کثیر الجہتی ہیں۔ روبیو سے پاک امریکہ تعلقات بہتر بنانے پر بات کی۔ دہشت گردی اب بھی ایک چیلنج ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے خطاب میں دہشت گرد شریف اﷲ کی گرفتاری پر پاکستان کو سراہا۔ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آ چکا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی  ہے۔ حکومت سنبھالنے کے بعد معاشی چیلنجز کا سامنا رہا۔ سکیورٹی‘ آئی ٹی اور علاقائی امن کیلئے باہمی تعاون کر رہے ہیں۔ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں۔ پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکہ جاتی ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ امریکی صدر‘ وزیر خارجہ کا سیز فائر کروانے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ غزہ میں فوری طور پر سیز فائر ہونا چاہئے۔ بیت المقدس آزاد فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہئے۔ غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر اہم تنازعہ ہے۔ ٹی آر ایف کا لشکر طیبہ کے ساتھ لنک کرنا درست نہیں۔ بھارت نے سات دہائیوں سے کشمیر پر غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس نے متنازعہ علاقے کشمیر میں ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ بھارت نے روایتی الزام تراشی کے بعد جارحیت کی۔ بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان امریکہ کی منڈیوں تک مؤثر رسائی چاہتا ہے۔ پاکستان سیاسی گروپنگ یا کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ پی ٹی آئی نے 2014ء میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معاشی نقصان ہوا۔ اگر کوئی پاپولر لیڈر ہے تو اس کو یہ حق نہیں کہ سکیورٹی تنصیبات پر حملہ کرے۔ بانی پی ٹی آئی سیاست سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے۔ عمران حکومت نے 100 سے زائد مجرم رہا کئے۔ سرحدیں کھولیں اور 40, 30 ہزار طالبان اندر آ گئے اور پھر سے زندہ ہو گئے۔ عمران کا یہ فیصلہ بہت افسوسناک تھا۔ افغانستان کی سرحدیں نہیں کھولنی چاہئیں تھیں۔ سانحہ 9 مئی کے واقعہ پر قانون اپنا راستہ لے گا۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی دہائیوں سے امریکہ میں امریکی قانون کے تحت قید ہیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ پاکستان نیوٹرل مقام پر بھارت کے ساتھ بات چیت کا منتظر ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • پاکستان کا خطے میں استحکام کے لیے کردار قابلِ تعریف، ڈار روبیو ملاقات کے بعد امریکی اعلامیہ جاری
  • اسحاق ڈار کی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • اسحاق ڈارکی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طے
  • اسحاق ڈار جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کریں گے
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار 25جولائی کو امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کرینگے