امریکی ارکان کانگریس نے عمران خان کی رہائی کیلئے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
جو ولسن اور اگست پلگر نے 25 فروری کو سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو مشترکہ خط لکھا، انکا کہنا تھا کہ "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ عمران خان کو آزاد کروانے کیلئے پاکستان میں ملٹری رجیم کیساتھ بات چیت کریں۔" اسلام ٹائمز۔ امریکی ارکان کانگریس جو ولسن اور اگست پلگر نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو خط لکھ کر زور دیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کریں.
جو ولسن اور اگست پلگر نے 25 فروری کو سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو مشترکہ خط لکھا، ان کا کہنا تھا کہ "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ عمران خان کو آزاد کروانے کے لیے پاکستان میں ملٹری رجیم کے ساتھ بات چیت کریں۔" جو ولسن نے خط ایکس پر خط جاری کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اور اگست پلگر سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو پر زور دیتے ہیں کہ "پاکستان میں جمہوریت بحال اور عمران خان کو رہا کروایا جائے۔" ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اس وقت مضبوط ہوتے ہیں، جب ان کی بنیاد آزادی پر ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "پاکستان میں عمران خان کو پسند کیا جاتا ہے اور ان کی رہائی سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا،" مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی "آپ کے پہلے دور حکومت میں وزیراعظم تھے اور آپ دونوں کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔"
ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ جمہوریت، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور پاکستانی عوام کے لیے آزادی صحافت، آزادیِ اجتماع اور آزادیِ اظہار رائے کی بنیادی ضمانتوں کے احترام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد دنیا کے ہر ملک کے ساتھ مضبوط ترین تعلقات رکھنا ہے اور پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی مضبوطی عمران خان کی آزادی پر منحصر ہے۔" واضح رہے کہ 17 فروری 2025ء کو کانگریس کے رکن جو ولسن نے سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد ٹوئٹ کیا تھا کہ "مارکو روبیو سے ملاقات کا شکر گزار ہوں، وہ دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں، میں پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔" ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین کانگریس مین برائن ماسٹ نے واضح کیا تھا کہ گو کہ واشنگٹن نے پاکستانی جمہوریت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم امریکی خارجہ پالیسی کا مرکز قومی سلامتی اور اقتصادی ترجیحات ہی رہیں گی۔
رواں مہینے کے اوائل میں جو ولسن نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھا تھا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے قومی مفاد میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان 75 سال سے زائد عرصے سے جاری دوطرفہ تعلقات اس وقت مضبوط ترین سطح پر رہتے ہیں، جب پاکستان اپنے جمہوری اصولوں اور قانون کی بالادستی کو برقرار رکھتا ہے۔ اپنے خط اور تقریر دونوں میں کانگریس مین نے خان کے ساتھ اپنے شدید اختلافات کا اعتراف کیا تھا، بالخصوص روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے بارے میں ان کی کمزور پالیسیوں پر، لیکن ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کو جمہوری انتخابات میں شکست دی جانی چاہیئے، نہ کہ من گھڑت سیاسی الزامات پر جیل میں ڈالنا چاہیئے۔
دیگر ذرائع کے مطابق امریکی ارکان کانگریس نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرانے کے لیے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ دیا۔ ارکان کانگریس جو ولسن اور اگسٹ فلگر کی جانب سے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو لکھے گئے مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں، وہ دوسرے سیاست دانوں جیسے سلوک کے مستحق ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ عمران خان ٹرمپ کی طرح عدالتی استحصال کا شکار ہیں۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ جمہوریت، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور پاکستانی عوام کے لیے آزادی صحافت، آزادی اجتماع اور آزادی اظہار رائے کی بنیادی ضمانتوں کے احترام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آف اسٹیٹ مارکو روبیو خارجہ مارکو روبیو ان کا کہنا تھا کہ مارکو روبیو کو کے لیے پاکستان خط میں کہا گیا ارکان کانگریس کہا گیا ہے کہ عمران خان کی عمران خان کو اور پاکستان پاکستان میں جو ولسن اور ان کی رہائی پاکستان کے ان کے ساتھ پی ٹی ا ئی ہیں کہ
پڑھیں:
امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
امریکی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں، گورنر کا ردِ عمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون ہو۔
مزید پڑھیں: نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک
حالیہ برسوں میں امریکا میں مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں بعض اوقات مقامی حکام کی جانب سے امتیازی سلوک بھی شامل رہا ہے۔ یہ رکاوٹیں اکثر زوننگ قوانین، تکنیکی مسائل یا مقامی آبادی کی مخالفت کی آڑ میں سامنے آئیں، لیکن متعدد معاملات میں عدالتوں نے ان اقدامات کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔
مساجد کی تعمیر میں رکاوٹیں، چند نمایاں واقعات
1: نیوجرسی: برنارڈز ٹاؤن شپ
برنارڈز ٹاؤن شپ نے 2015 میں اسلامی سوسائٹی آف باسکنگ رج کو مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد تنظیم اور امریکی محکمہ انصاف نے ٹاؤن شپ پر مذہبی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹاؤن شپ نے دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ نتیجتاً، ٹاؤن شپ نے 3.25 ملین ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر اتفاق کیا اور مسجد کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔
2: ورجینیا: کلپیپر کاؤنٹی
کلپیپر کاؤنٹی نے 2016 میں اسلامی سینٹر آف کلپیپر کو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری سیوریج پرمٹ دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ اس سے قبل 20 برس میں 25 میں سے 24 ایسے پرمٹس منظور کیے جا چکے تھے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے کاؤنٹی کے فیصلے کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مستحقین کے لیے جامع مسجد کا فری راشن اسٹور
3:مشی گن: اسٹرلنگ ہائٹس
اسٹرلنگ ہائٹس میں 2015 میں ایک مسجد کی تعمیر کی درخواست کو مقامی پلاننگ کمیشن نے مسترد کر دیا۔ سرکاری طور پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل کو وجہ بتایا گیا، لیکن عوامی اجلاسوں میں مسلمانوں کے خلاف تعصب آمیز بیانات سامنے آئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
4: مسسیپی: ہورن لیک
2021 میں ہورن لیک شہر نے ابراہیم ہاؤس آف گاڈ مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کیا، حالانکہ زمین عبادت گاہوں کے لیے مختص تھی اور درخواست تمام تقاضے پورے کرتی تھی۔ ایک مقامی عہدیدار نے کہا، اگر آپ انہیں تعمیر کی اجازت دیں گے، تو اور لوگ آئیں گے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
5: ٹیکساس: پلانو میں EPIC سٹی منصوبہ
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں
قانونی چارہ جوئی اور مذہبی آزادی کا تحفظان واقعات کے بعد، عدالتوں نے اکثر انکار کے فیصلوں کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی کئی معاملات میں مداخلت کی اور مقامی حکام کے خلاف مقدمات دائر کیے۔ ان فیصلوں نے یہ واضح کیا کہ مذہبی آزادی امریکی آئین کا بنیادی حق ہے، اور کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو عبادت گاہیں تعمیر کرنے سے روکنا غیر قانونی ہے۔
اگرچہ امریکا میں مذہبی آزادی کا آئینی تحفظ موجود ہے لیکن مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، عدالتوں اور وفاقی اداروں کی مداخلت سے ان رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور مسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی میڈیا ٹیکساس ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی مسجد مسلمان نیوجرسی