مولانا حامد الحق کی شہادت کے پس پردہ عالمی سامراجی استعماری قوتیں اور انکے آلہ کار ہیں، علماء مشائخ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ حکومت مولانا حامد الحق شہید کے قاتلوں، ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دے اور مولانا کے قتل کے پس پردہ اصل حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقاتی ٹربیونل تشکیل دے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا خواجہ احمد الرحمن یار خان کی دعوت پر مرکزی رہنماء یارگار اسلاف مولانا اقبال اللہ کی زیر صدارت جامعہ دارالخیر گلستان جوہر میں مولانا حامد الحق حقانی کی جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ میں خودکش حملہ میں شہادت کے خلاف جمعیت سمیت شہر کے ممتاز جید علماء مشائخ کی احتجاجی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علماء و مشائخ نے مولانا حامد الحق حقانی کی دن دھاڑے پولیس گارڈ و سیکورٹی انتظامات کی موجودگی میں ظالمانہ شہادت کی پرزور مذمت کی اور اسے صوبائی و وفاقی حکومت اور سیکورٹی اداروں کیلئے کھلا چیلنج و ان کی اہلیت پر سوالیہ نشان قرار دیا اور کہا ہے کہ مولانا حامد الحق لڑکیوں کی تعلیم کے حامی تھے، بعض میڈیا ان کے موقف کو منفی و غلط رنگ دے کر ان کی شہادت کا رخ غلط سمت موڑ ناچاہتے ہیں جو یقیناً قابل مذمت ہے، مولانا شہید پاکستان میں اپنے والد شہید مولانا سمیع الحق کی طرح نفاذ شریعت کے داعی و محرک تھے، مولانا حامد الحق کی شہادت کے پس پردہ اسلام و ملک دشمن عالمی سامراجی استعماری قوتیں اور ان کے آلہ کار ہیں۔
علماء نے کہا کہ سات سال گزرنے کے باوجود مولانا سمیع الحق شہید کے قاتل ابھی تک پکڑے بھی نہیں گئے تھے کہ ان کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کو بھی شہید کردیا گیا، اسی طرح جمعیت کے مرکزی رہنماء مولانا مفتی محمد عثمان یار خان شہید کے قاتل بھی حکمرانوں کی نااہلی کے باعث تاحال گرفتار نہیں کئے جاسکے، پاکستان میں مسلسل علمائے حق کا قتل و شہادتیں حکمرانوں کی واضح نااہلی و ناکامی کا تازیانہ ہے، حکومت مولانا حامد الحق شہید کے قاتلوں، ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دے اور مولانا کے قتل کے پس پردہ اصل حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقاتی ٹربیونل تشکیل دے، حکومت ہماری امن پسندی اور صبر و تحمل کو کمزوری پر محمول نہ کرے چونکہ پاکستان اندرونی و بیرونی سازشوں، بدامنی، دہشت گردی کا شکار ہے، ایسے حالات میں ہم حکومت کو مزید مشکلات میں نہیں ڈالنا چاہتے، پاکستان ہمارے اکابرین نے بنایاتھا اور بے شمار قربانیاں دی تھیں، پاکستان کی حفاظت و سلامتی کو ہر چیز پر مقدم سمجھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق کے پس پردہ شہید کے
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔