برفانی کھیل نے چین کے مشکلات کا شکار علاقے میں زندگی روشن کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
چھانگ چھون(نیوز ڈیسک) شاندار ایشیائی سرمائی کھیل اور ہاربن آئس ۔سنو ورلڈ انٹرنیٹ پر مقبول ہونے کے ساتھ ہی دنیا کی توجہ ایک مرتبہ پھر چین کےشمال مشرقی خطے کی جانب مبذول ہوئی ہے ۔ اس قدیم صنعتی مرکز کو کبھی ترقی میں مشکلات کا سامنا تھا، تاہم حالیہ برسوں میں علاقے کے کئی مقامات نےبرف اور برفباری کی معیشت کو بھرپور انداز میں تیار کیا ہے جس سے اس کی صنعتی ساخت میں بہتری تیز ہوئی ہے۔
اس سال سید حسنات کی جی لِن یونیورسٹی میں تدریس کو 14 سال مکمل ہوگئے ہیں۔یونیورسٹی کے متحرک لیکچر ہالز سے لے کر برف سے ڈھکے پہاڑوں تک اس پاکستانی پروفیسر نے چین کے شمال مشرقی علاقے کے احیا کا مشاہدہ کیا ہے اور اس زرخیز سیاہ سرزمین پر بڑھتے ہوئی “برف اور برفباری کا عروج” دیکھا ہے۔حسنات کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر برف اور برفباری کی معیشت نے نہ صرف چین کے شمال مشرقی علاقے کو تبدیل کیا ہے بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے لئے قیمتی اسباق بھی پیش کئے ہیں۔
معاشیات کے پروفیسر کے طور پر حسنات نہ صرف اپنے طلبہ کے ساتھ چین کے معاشی معجزات پر گفتگو کرتے ہیں بلکہ اقتصادی نکتہ نظر سےچین کے شمال مشرقی علاقے کے احیا کے پیچھے کارفرما ’’برف اور برفباری کے ضابطے‘‘ بھی سمجھاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ برف اور برفباری کے عروج نے چین کے شمال مشرقی علاقے میں سردیوں کو ویران سے متحرک بنا دیا ہے۔حسنات کے خیال میں چین کے شمال مشرقی حصے میں سکیئنگ اب پر تعیش کھیل نہیں بلکہ کئی لوگوں کی زندگیوں کا حصہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھانگ چھون میں لیان ہوا شان سکی ریزارٹ میں ہفتے کےاختتام پر پارکنگ کی جگہ مشکل سے ہی ملتی ہے کیونکہ خاندان سرمائی کھیلوں سے محظوظ ہونے کے لئے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
2023-2024 کے برفباری کے موسم کے دوران جی لِن صوبے میں 12 کروڑ 50 لاکھ مقامی سیاحوں کی آمد ہوئی جس سے 240 ارب یوآن سے زائد کی سیاحتی آمدن ہوئی۔یہ اعدادوشمار ان کے مشاہدات کی تصدیق کرتے ہیں کہ برف اور برفباری کی معیشت چین کے شمال مشرقی علاقے کے احیا کا نیا انجن بن رہی ہے۔
اس معیشت کا تحرک نہ صرف سکی کی ڈھلوانوں بلکہ پورے صنعتی ذرائع میں بھی چمک رہا ہے۔حسنات نے کہا کہ سرمائی کھیلوں کی سہولیات اور معاون خدمات سے لے کر ماہر افراد کی تربیت اور سازوسامان کی تیاری تک برف اور برفباری کی معیشت چین کے شمال مشرقی صنعتی ڈھانچے کو نئی شکل دے رہی ہے۔
2025 کے ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں کی کامیاب میزبانی نے حسنات کو اور بھی وسیع تر امکانات کی جھلک پیش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرمائی کھیلوں کے مقابلوں کے ذریعے چین کے شمال مشرقی علاقے میں بڑے شہر آپس میں منسلک ہو رہے ہیں اور برف اور برفباری کی صنعت کے جھرمٹ قائم کر رہے ہیں۔تعاون پر مبنی ترقی کا یہ ماڈل پاکستان کے لئے سیکھنے کے قابل ہے۔
چین کے شمال مشرقی علاقے میں حسنات “سفید برف کو آمدنی میں تبدیل کرنے” کے جاندار عمل کا مشاہدہ کرتےہوئے سوچتے ہیں کہ کس طرح یہ “چینی تجربہ” ہزاروں میل دور کے علاقوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے جیسا کہ ہمالیہ کے دامن میں واقع علاقے ہیں۔
چین کے شمال مشرقی حصے میں برف اور برفباری کی معیشت کا عروج پاکستان کے بالکل برعکس ہے۔حسنات نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے شمال میں گلگت بلتستان اور وادی سوات میں کالام جیسے علاقے برف اور برفباری کے وافر وسائل سے مالا مال ہیں لیکن ہوٹلوں اور سڑکوں جیسی ناکافی بنیادی شہری سہولیات کی وجہ سے پسماندہ ہیں۔
ان کے خیال میں موسم سرما میں سیاحت کی صنعت کی تعمیر میں چین کے شمال مشرقی علاقے کی کامیابیاں قابل قدر اسباق پیش کرتی ہیں۔پاکستان مقامی وسائل سے فائدہ اٹھانے اور موسم سرما کے پرکشش مقامات تیار کرنےکے لئے سکی ریزارٹس کی تعمیر اور سیاحتی خدمات کو بہتر بنانے جیسے طریقوں سے سیکھ سکتا ہے۔انہوں نے چینی اور پاکستانی کاروباری اداروں کے درمیان باہمی فائدے کےلئے مشترکہ طور پر سکی ریزارٹس تیار کرنے کے لئے مزید تعاون کی امید ظاہر کی۔
رات ہوتے ہی چھانگ چھون آئس اینڈ سنو ورلڈ میں برف کی لالٹینیں یکے بعد دیگرے روشن ہو جاتی ہیں۔برف سے بنے قلعے کے سامنے کھڑے حسنات نے 13 سال پہلے چھانگ چھون میں اپنے پہلے موسم سرما کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میں یہاں شدید سردی سے پریشان تھا۔اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ برف اور برفباری کے اندر حیات نو کے مواقع موجود ہیں۔
حسنات نے کہا کہ برف شفاف ہے۔ یہ چھانگ بائی پہاڑوں کے نیچے چین کے شمال مشرقی علاقے اور قراقرم سلسلے کے ساتھ پاکستان سے تعلق رکھتی ہے۔یہی برف مختلف خطوں میں پڑتی ہے۔ شائد یہ پگھل کر بہار کی جھرنیں بنیں جس سے ہماری اقوام کے درمیان تعاون پھلے پھولے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: برف اور برفباری کی معیشت چین کے شمال مشرقی علاقے برف اور برفباری کے سرمائی کھیلوں علاقے میں نے کہا کہ حسنات نے ہے حسنات علاقے کے کہ برف کے لئے نے چین
پڑھیں:
سمندری طوفان ’شکتی‘ کراچی سے 390 کلومیٹر دور، آج بارش کا امکان
محکمہ موسمیات کے سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی نے شمال مشرقی بحیرہ عرب میں بننے والے سمندری طوفان شکتی سے متعلق ساتواں الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طوفان کے زیر اثر آج کراچی، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، جامشورو، حب، لسبیلہ، آواران، کیچ کے اضلاع میں چند مقامات پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔
جاری الرٹ کے مطابق شمال مشرقی بحیرہ عرب میں آنے والا سمندری طوفان "شکتی" گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مغرب کی طرف بڑھ گیا، اسی علاقے میں مزید شدید طوفان میں تبدیل ہوا ہے اور اب اس کا مرکز کراچی سے تقریباً 390 کلومیٹر جنوب-جنوب مغرب میں ہے۔
یہ 5 اکتوبر تک مغرب-جنوب مغرب کی طرف بڑھنے اور شمال مغرب اور ملحقہ وسطی شمالی بحیرہ عرب تک پہنچنے کا امکان ہے، 24 گھنٹوں کے دوران دوبارہ مڑ کر مشرق-شمال مشرق کی طرف بڑھے گا اور بتدریج کمزور ہو جائے گا۔
اس کے زیر اثر آج کراچی،بدین، ٹھٹھہ، سجاول، جامشورو، حب، لسبیلہ، آواران، کیچ کے اضلاع میں چند مقامات پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔
سندھ کے ساحل کے قریب 55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے تیز ہوائیں چلنے کے ساتھ سمندری حالات خراب سے انتہائی خراب رہنے کا امکان ہے، ماہی گیروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ 7 اکتوبر تک گہرے سمندر میں نہ جائیں۔
4 اکتوبر کی شام تک سسٹم کے مرکز میں ہوائیں ابتداء میں 110 کلومیٹر بعدازاں 125 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جائے گی، شدید طوفان کی وجہ سے شمالی بحیرہ عرب میں سمندری لہریں انتہائی اونچی رہنے کی توقع ہے، سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی سسٹم کی نگرانی کر رہا ہے۔