اسرائیل نے غزہ میں امداد اور سامان کی ترسیل روک دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر حماس نے امریکا کی پیش کردہ جنگ بندی میں توسیع کی تجویز کو قبول نہ کیا تو اضافی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہوتے ہی غزہ میں امداد اور سامان کی ترسیل روک دی۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں تمام اشیاء اور امدادی سامان کی ترسیل معطل کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر حماس نے امریکا کی پیش کردہ جنگ بندی میں توسیع کی تجویز کو قبول نہ کیا تو اضافی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ہفتے کے روز ختم ہوگیا تھا، جس میں بڑے پیمانے پر امداد فراہم کی گئی تھی۔ دونوں فریق اب تک دوسرے مرحلے پر مذاکرات مکمل نہیں کرسکے ہیں، جس کے تحت حماس کو دیگر قیدیوں کو رہا کرنا تھا، جبکہ اسرائیل کو فوجی انخلا اور مستقل جنگ بندی کی طرف جانا تھا۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ پہلے مرحلے کی جنگ بندی کو رمضان اور پاس اوور (20 اپریل) تک بڑھانے کے حق میں ہے۔ اسرائیل کے مطابق یہ تجویز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے آئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بینیامن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اس تجویز کے تحت حماس پہلے دن نصف قیدیوں کو رہا کرے گا، باقی قیدیوں کی رہائی اس وقت عمل میں آئے گی، جب مستقل جنگ بندی پر معاہدہ ہو جائے گا۔ اسرائیلی تجویز پر تاحال امریکا، مصر یا قطر نے کوئی ردعمل نہیں دیا، جو گذشتہ ایک سال سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل نے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔