رمضان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے حوالے سے کوتاہی برداشت نہیں کی جائےگی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو اشیائے خورونوش کی ارزاں نرخوں پر فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ملک میں چینی کی سپلائی اور قیمت کے کنٹرول کے حوالے سے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ مہینوں میں حکومت نے چینی کی اسمگلنگ پر سخت کارروائی کی جس سے چینی کی اسمگلنگ کے خاتمے میں مدد ملی۔
یہ بھی پڑھیں 5 ہزار روپے میں کچن کا کیا سامان آ سکتا ہے، اور وہ کتنے دن چلے گا؟
وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی اور کہاکہ چینی کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کی خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
وزیراعظم نے رمضان المبارک میں چینی اور دیگر اشیائے خورونوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کی ہدایت بھی کی۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر عام آدمی کو سستے داموں اشیائے خور و نوش کی فراہمی یقینی بنائیں۔
شہباز شریف نے کہاکہ رمضان المبارک میں چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے کنٹرول کے حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
اس موقع پر وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس کو چینی کی پیداوار کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں چینی کا وافر اسٹاک موجود ہے۔
حکام نے بتایا کہ صوبائی سطح پر چینی کی ارزاں نرخوں پر فروخت کے لیے فئیر پرائس شاپس قائم کی گئی ہیں۔ چینی کی اسمگلنگ مکمل ختم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات لئے جائیں گے اور اسمگلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس موقع پر صوبائی سیکریٹریز کا کہنا تھا کہ چینی کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے گی اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی سطح پر مستعدی سے کام کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 20 ارب روپے مالیت کے رمضان پیکج کا اعلان کردیا، 40 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار و قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ جبکہ چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز بذریعہ وڈیو لنک اجلاس میں موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اشیائے ضروریہ چینی ذخیرہ اندوزی رمضان المبارک قیمتیں کنٹرول ہدایت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشیائے ضروریہ چینی ذخیرہ اندوزی رمضان المبارک قیمتیں کنٹرول ہدایت وی نیوز کے حوالے سے وفاقی وزیر میں چینی چینی کی کی جائے
پڑھیں:
نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کے لیے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں ہے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ 6.5 فیصد بل وصول نہیں کر پاتے، وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا کہ یہ مطالبہ ناجائز ہے، حکومت نے نیپرا کے پاس نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ اگر یہ منظور ہوگئی تو اگلے سات برسوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اویس لغاری نے کہا کہ اخباروں میں لیک آڈٹ رپورٹ چھاپی گئی ہے، یہ سال 24-2023 اور ہماری حکومت سے پہلے کی رپورٹ ہے، ہم نے ایک سال میں گزشتہ سال کے 584 ارب لائن لاسز میں سے 191 ارب کم کیا ہے، پاکستان میں مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی فراہم کرتی ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سے ایک کے الیکٹرک ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پالیسی نافذ ہونے کے بعد مسابقتی مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہوسکے گی،
وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک نہ صرف ڈسٹری بیوشن بلکہ جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنی بھی ہے، کے الیکٹرک کا ریٹ مقرر کرنے کا اختیار نیپرا کے پاس ہوتا ہے، کے الیکٹرک پٹیشن فائل کرتا ہے، پٹیشن میں بتایا جاتا ہے اس دوران اس کے نقصانات کتنے ہوئے، کتنے فیصد بل ریکور ہوں گے، ورکنگ کیپیٹل کی لاگت، آپریشنل اخراجات کا بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے، منافع کیا ہوگا، یہ بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ کراچی الیکٹرک یہ بھی بتاتا ہے وہ سالانہ کتنے ارب روپے کی بجلی اپنے پلانٹس سے پیدا کرے گا، اس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر کتنے اخراجات آئیں گے، آخر میں کے الیکٹرک کہتا ہے اسے "ریٹرن آن ایکویٹی" کی بنیاد پر فی یونٹ اتنی قیمت دی جائے، نیپرا عوام کے سامنے یہ تمام چیزیں رکھ کر سنتی اور اس کے بعد فیصلہ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ موجودہ حکومت نے نیپرا کے فیصلے کا مکمل مطالعہ کیا، حکومت کے پاس نیپرا فیصلے کیخلاف نظرثانی فائل کرنے کیلئے صرف 10 دن ہوتے ہیں، ہم نے فیصلے کو مکمل طور پر پڑھا اس کے بعد ایک ریویو بھی فائل کیا، ہم نے کہا کہ جو ریٹ نیپرا نے کراچی الیکٹرک کو دیا ہے وہ جائز نہیں ہے، لائن لاسز کی اجازت 13.9 فیصد دی گئی ہے جو زیادہ ہے۔
ان کی اپنی رپورٹ کے مطابق لا اینڈ آرڈر مارجن دینے کے بعد یہ 8 یا 9 فیصد ہونے چاہئیں، وہ کہتے ہیں 6.5 فیصد بل وصول نہیں کرپاتے، تو وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا یہ ناجائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ ورکنگ کیپیٹل کی کاسٹ کائیبور پلس ایکس پرسنٹ ہے، ہم نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس کے مطابق تو انہیں بینک سے قرض کائیبور پلس 0.5 یا 1 فیصد پر ملتا ہے، کنزیومر سے 2 فیصد کیوں لیا جائے؟
اویس لغاری نے مزید کہا کہ ٹیرف کا تعین کرنے میں 8 یا 9 مختلف پورشنز ہوتے ہیں، ہم نے ہر ایک میں ریڈکشن کی گزارش کی اور اسی بنیاد پر نیپرا میں ریویو فائل کیا، اگر ہمارا ریویو منظور ہو جاتا ہے تو اگلے 7 سالوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہو گی، اگر ریویو نہیں مانا جاتا تو ناجائز طور پر کے الیکٹرک کو 650 ارب روپے ادا کیے جائیں گے، اس ادائیگی کا نقصان پورے ملک کو برداشت کرنا پڑے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ جو کمپنی اپنے اخراجات ری کور نہیں کر پاتی اس کا بوجھ کنزیومر یا حکومت برداشت کرتی ہے، صرف پچھلے سال حکومت کے الیکٹرک کو 175 ارب روپے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں ادا کرچکی، کے الیکٹرک پر 175 ارب ضائع کرنے کے بجائے آپ اس رقم سے کتنے ترقیاتی منصوبے بنا سکتے تھے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے ٹیرف میں بہتری لانا ہوگی۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ حکومتی ڈسکوز کا ٹیرف 100 فیصد ریکوری پر کیلکولیٹ ہوتا ہے، ہم ان کو ساڑھے 6 فیصد زیادہ کیوں پیش کرنے دیں، حکومت کے علاوہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے بھی نظرثانی کی پٹیشن دائر کی ہے۔