وہ اسٹار جس کی فلموں کا ریکارڈ شاہ رخ، سلمان اور اکشے کمار بھی نہ توڑ سکے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
رجنی کانت، شاہ رخ خان، سلمان خان اور اکشے کمار بھارتی فلمی دنیا کے کامیاب ترین اداکار ہیں جنہوں نے فلم انڈسٹری کو متعدد بلاک بسٹر فلمیں دی ہیں، مگر ان میں سے کوئی بھی تمل سپراسٹار تھلاپتھی وجے کے ریکارڈ کو نہ پہنچ سکا جس کی مسلسل سات فلمیں دو ارب روپے سے زیادہ کا بزنس کرچکی ہیں۔
ہندی فلموں کے شائقین کے لیے تھلاپتھی وجے کا نام شائد غیرمانوس ہو مگر تمل فلم نگری میں اسے وہی حیثیت حاصل ہے جو بولی وڈ میں شاہ رخ خان کی ہے۔
وجے جوزف جسے اس کے چاہنے والے تھلاپتھی ( کمانڈر) وجے کہتے ہیں کی مسلسل دو ارب روپے سے زیادہ کمانے والی فلموں میں مرسل، سرکار، بیگل، ماسٹر، بیسٹ، وریسو اور لیو شامل ہیں۔
ایک فلمی جریدے کے مطابق 50 سالہ سپراسٹار کی 2017 میں ریلیز ہونےو الی فلم ’’ مرسل‘‘ نے دنیا بھر میں 220 کروڑ روپے کمائے۔ 2018 میں نمائش کیلیے پیش کی گئی فلم ’’ سرکار‘‘ نے 252 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔ 2019 میں ’’ بیگل‘‘ کی ریلیز سے باکس آفس پروجے کی حکمرانی ایک بار پھر برقرار رہی ہے۔ بیگل نے 295 کروڑ روپے کمائے۔
2020 میں آنے والی کورونا کی وبا بھی وجے کی کامیابیوں کی راہ میں ریکاوٹ نہ بن سکی، اور 2021 میں اس کی اگلی فلم ’’ ماسٹر ‘‘223 کروڑ روپے کماکر بلاک بسٹر قرار پائی۔ 2022میں ’’ بیسٹ ‘‘ 216 کروڑ روپے کی آمدن حاصل سال کی سب سے زیادہ نفع بخش تمل فلم قرار پائی۔ پھر اگلے ہی سال ’’ وریسو‘‘ نے 297 کروڑ روپے کما کر سپراسٹار اور فلم سازوں کے بینک بیلنس میں اضافہ کیا۔
2023 میں تھلاپتھی وجے کی فلم ’’ لیو‘‘ نمائش کے لیے پیش کی گئی جس نے باکس آفس پر تہلکہ مچا دیا۔ ایکشن اور سنسنی خیزی سے بھرپور فلم نے ملکی سطح پر 3 ارب روپے سے زائد جبکہ عالمی باکس آفس پر 5 ارب روپے سے زائد کما کر نئے ریکارڈ قائم کردیے۔
مسلسل 7 فلموں کی تاریخ ساز کامیابی نے وجے کو ہندوستانی فلم انڈسٹری کے کامیاب ترین اور سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے، تاہم یہ اعزاز صرف وجے کو حاصل ہے کہ اس کی مسلسل سات فلمیں دو ارب روپے سے زیادہ کا بزنس کرچکی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب روپے سے کروڑ روپے سے زیادہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔