پیپلز پارٹی    کے رہنما اور صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت پر تحفظات ہیں اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے، وفاقی حکومت کو ہمارے مسائل حل کرنا ہوں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے  شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے کہنے پرجو چیزیں کیں اس پر ہمیں تحفظات ہیں ، ایگری کلچر ٹیکس 45 فیصد نہیں ہونا چاہیے ، باہر سے 9 ہزار میں گندم منگوائی جاتی ہے لیکن اپنے کسان کو 4 ہزار دینے کو تیار نہیں ، وفاقی حکومت کے پاس اب تک باہر سے منگوائی گئی گندم پڑی ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کا ستیاناس ہوچکا ہے ، ٹیکس بڑھنے کے بعد سرکاری ملازمین کو تنخواہ بڑھنے کے باوجود کم ملتی ہے ، ملٹی نیشنل کمپینز یہاں بیسک سیلریز دے رہی ہیں ، ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا اچھا اقدام ہے اور ٹیکس نیٹ بڑھانا حکومت اور فیڈر بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) دونوں کی ذمہ داری ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی متنازع نہریں بننے کیخلاف ہے اور اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ، سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے ، صوبے میں پی ٹی آئی حکومت کی رٹ نہیں جبکہ صوبائی حکومت کے پاس دہشتگردوں سے لڑنے کیلئے کچھ نہیں ہے اور وفاق سے لڑنے کیلئے سب کچھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا 26 ویں ترمیم میں صرف اہم کردار نہیں ہے بلکہ ہم ہی یہ ترمیم لے کر آئے ہیں ، پی ٹی آئی دور میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بانی پی ٹی آئی کے اشاروں پر چلتے تھے اور ہم 2018 سے آئینی عدالت بنانے کا کہہ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے تحفظات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ ( ن ) وعدے پورے کرے جبکہ پنجاب میں ہمارے اراکین اسمبلی اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو بھی اس حوالے سے تحفظات ہیں، صوبے اور پارٹی کو نظرانداز کرنے کا رویہ نہیں چلے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ن لیگ کے اتحادی نہیں ہیں بس چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پیپلز پارٹی تحفظات ہیں پارٹی کو

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔

سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔

ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔

سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین