آئی ایم ایف وفد مذاکرات کیلئے وزارت خزانہ پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف وفد اقتصادی جائزہ کے باقاعدہ مذاکرات کیلئے وزارت خزانہ پہنچ گیا۔وزیرخزانہ سے آئی ایم ایف وفد کے مذاکرات شروع ہو گئے، وزارت خزانہ کے مطابق وزیرخزانہ آئی ایم ایف وفد کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دیں گے،چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف وفد اقتصادی جائزہ کیلئے پاکستان پہنچا تھا،اقتصادی جائزہ مذاکرات15مارچ تک جاری رہیں گے، پہلے مرحلے میں تکنیکی اور دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے، آئی ایم ایف کا9رکنی وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں2ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے لیے تجاویز بھی دیگا ، آئی ایم ایف کی رضامندی کی صورت میں ہی تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملنے کا امکان ہے، وفد کے وزار ت خزانہ، وزارت توانائی، منصوبہ بندی اور سٹیٹ بینک سے مذاکرات ہوں گے،ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں کے ساتھ بھی مذاکرات ہوں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ