امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کی ہاتھا پائی کی اے آئی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان حال ہی میں ہونے والی گرما گرمی کے بعد ان دونوں رہنماؤں کی ہاتھا پائی کی اے آئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر اور یوکرینی صدر کے درمیان انتہائی سخت لہجے میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد اب ان دونوں شخصیات کی اے آئی کے ذریعے بنائی گئی مصنوعی ویڈیو سامنے آئی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Geo News English (@geonewsdottv)
ویڈیو میں زیلنسکی ٹرمپ کے ہاتھ پکڑ رہے ہیں اور ہاتھا پائی کو بڑھاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
ویڈیو میں امریکی اور یوکرینی صدر کو ایک دوسرے پر مکے برساتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
اگرچہ یہ ویڈیو مصنوعی ہے لیکن اس نے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیوں اور بحث کو ہوا دی ہے۔
پسِ منظر
گزشتہ ماہ کے آخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب امریکی صدر نے یوکرینی صدر سے انتہائی سخت لہجے میں گفتگو کی تھی۔
ایک موقع پر امریکی صدر نے یوکرینی صدر کو ڈانٹ دیا اور کہا کہ تم تیسری جنگِ عظیم کے لیے سٹہ کھیل رہے ہو اور دنیا کو تباہی کی طرف دھکیلنے کی کوشش میں ہو، تمہاری وجہ سے جنگ بندی نہیں ہو رہی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف بات کرنے پر صدر زیلنسکی کو جھڑک بھی دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور یوکرینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔