افغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق کے ورثا سے اظہار افسوس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر نے مولانا حامد الحق شہید اور ان کے والد مولانا سمیع الحق شہید کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحیسن پیش کیا اور دالعلوم حقانیہ کی دینی تعلیم و اشاعت کے میدان میں اہم کردار کی تحسین کی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پہنچ کر جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کی شہادت پر ان کے بھائی اور صاحبزادگان مولانا عثمان الحق، مولانا عبدالحق اور مولانا عرفان الحق سے اظہار تعزیت کیا اور خودکش دھماکہ میں شہید ہونے والے مولانا حامد الحق اور دیگر شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ جماعت اسلامی کے پی کی قیادت امیر صوبہ خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم، امیر صوبہ وسطی عبدالواسع اور امیر صوبہ شمالی عنایت اللہ خان بھی امیر جماعت کے ہمراہ تھی۔ تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے مولانا حامد الحق شہید اور ان کے والد مولانا سمیع الحق شہید کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحیسن پیش کیا اور دالعلوم حقانیہ کی دینی تعلیم و اشاعت کے میدان میں اہم کردار کی تحسین کی۔ انہوں نے ادارہ میں خودکش دھماکہ کو وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات اور مجرموں اورمنصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک اور خصوصی طور پر کے پی میں امن عامہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ کے پی میں دینی تعلیم کے لیے وقف اہم اور تاریخی ادارے میں خودکش دھماکہ سے بذات خود اہم سوال پیدا ہوگیا ہے کہ سیکیورٹی کی صورتحال کس قدر خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کو فی الفور امن کے لیے بامعنی مذاکرات کرنا ہوں گے، دونوں ممالک کی آپسی لڑائی سے دونوں ممالک کے عوام کا نقصان اور دشمنوں کا فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت نواز حسینہ واجد کو طلبہ کے قتل عام پر سزائے موت کا حکم،جماعت اسلامی
لاہور: (نیوزڈیسک) بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو ملنے والی سزا پر جماعت اسلامی کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حسینہ واجد کے قائم کردہ خصوصی ٹریبونل نے انتہائی سزا کا فیصلہ سنایا ہے، یہ وہی عدالت ہے جس نے بےشمار محب وطن و اسلامی شخصیات کو پھانسیوں کے تختے پر چڑھایا تھا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بنگلہ دیش میں آج جو واقعہ پیش آیا ہے، وہ دنیا کے لیے عبرت ناک درس ہے، بھارتی پروردہ شیخ حسینہ واجد نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سابق وزیراعظم بنگلہ دیش نے عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنایا، بھارت کی سرپرستی، قومی مفادات کا سودا کرنے کے باوجود وہ نئی نسل کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ منظر نامہ اُن تمام جابروں، ظالموں، جھوٹ اور ظلم پر مبنی حکمرانی چلانے والوں کے لیے واضح تنبیہ ہے، ہم آج اُن تمام مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے ستم برداشت کیے۔