سندھ، چیئرمین تعلیمی بورڈز کی آئی ایس آئی اور آئی بی سے سیکیورٹی کلیئرنس نہ کرانیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سمری میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ماہ اپریل سے نویں اور دسویں کے امتحانات شروع ہو رہے ہیں، جبکہ تعلیمی بورڈز کو انتظامی چلینجز کا سامنا ہے اور اس وقت افسرز قائم مقام چیئرمین کے طور پر تعینات ہیں، چناچہ اس تناظر میں سیکیورٹی کلیئرنس کی چھوٹ دیدی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ بورڈز و جامعات نے سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں چیئرمین کے عہدوں پر فوری تعیناتی کیلئے انٹلیجنس کلیئرنس نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ میڈیا پر ان تعیناتیوں پر نکتہ چینی اور معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں جانے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن (سپلا) نے ریٹائرڈ بیوروکریٹ، یونیورسٹیز کے گریڈ 21 کے پروفیسرز اور ایچ ای سی کے ملازم کی بطور چیئرمین تعیناتیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان میں سے کسی کو بورڈ اور امتحانی امور کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ محکمہ بورڈز و جامعات کے سیکریٹری عباس بلوچ کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ہنگامی طور پر بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ماہ اپریل سے نویں اور دسویں کے امتحانات شروع ہو رہے ہیں، جبکہ تعلیمی بورڈز کو انتظامی چلینجز کا سامنا ہے اور اس وقت افسرز قائم مقام چیئرمین کے طور پر تعینات ہیں، چناچہ اس تناظر میں سیکیورٹی کلیئرنس کی چھوٹ دیدی جائے۔
واضح رہے کہ جامعات کے وائس چانسلرز کی طرح چیئرمین بورڈز کی بھی ملک کے 2 معروف اداروں آئی ایس آئی اور آئی بی سے کلیئرنس لی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں ان 2 معتبر اداروں نے بعض امیدواروں کی سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دی تھی، جس کے بعد انہیں عہدوں پر تعینات نہیں کیا گیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ 4 برس سے سندھ کے کسی بھی بورڈ میں مستقل چیئرمین، کنٹرولر، سیکریٹری اور آڈٹ افسران نہیں ہیں مگر اس کے باوجود بھی امتحانات اور نتائج کا سلسلہ جاری رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیکیورٹی کلیئرنس تعلیمی بورڈز
پڑھیں:
چیئرمین سینیٹ، اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافہ، سینئر سیاستدان کا شدید ردعمل
اسلام آباد:چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر سینئر سیاست دان اور حکمران جماعت کے رکن زاہد خان نے شدید ردعمل دیتے ہوئےکہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ اضافہ خود ہی واپس کردینا ہے۔
سینئر سیاست دان زاہد خان نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
زاہد خان نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین معاشی بحران سمیت کئی چیلنجز کا شکار ہے، ایسے وقت میں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی تنخواہوں میں اضافہ ناقابلِ فہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے قرض لینے میں مصروف ہے اور دوسری جانب مراعات اور آسائشوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے، جو عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
زاہد خان نے مزید کہا کہ حکومت پہلے ہی اراکین پارلیمنٹ اور عدلیہ کے جج صاحبان کی تنخواہوں میں اضافہ کر چکی ہے، اب اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو بھی نوازا جا رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے اراکین عوام کے نمائندے ہوتے ہیں، اگر وہ عوام کے مفاد کے بجائے اپنے مالی فائدے کو ترجیح دیں گے تو اس سے غلط پیغام جائے گا کہ حکمران طبقہ صرف اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔
زاہد خان نے اپیل کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو خود ہی اضافی تنخواہ لینے سے انکار کر دینا چاہیے تاکہ عوامی اعتماد بحال ہو۔