امریکا کی پالیسی کا پہلا شکار
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
صدر ٹرمپ کی عائد کردہ پابندیوں کا شکار سب سے پہلے سندھ کا ضلع جیکب آباد ہوا۔ اس شہرکا صاف پانی کا پروجیکٹ بند ہو رہا ہے۔ جیکب آباد سندھ کا تاریخی شہر ہے جو بلوچستان کی سرحد سے متصل ہے۔ جیکب آباد کا شمار ہمیشہ سے دنیا کے گرم ترین شہروں میں ہوتا ہے مگر جیکب آباد کلائیمنٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر شہر ہے ۔
جیکب آباد کی آبادی 2023 کی مردم شماری کے مطابق 219,315 ہے۔ جیکب آباد بنیادی طور پر بلوچ اور سندھی قبائل کا چھوٹا سا شہر تھا۔ برطانوی ہند حکومت نے جیکب آباد میں فوجی چھاؤنی تعمیرکی۔ 1878میں ریل کے ذریعے جیکب آباد کو منسلک ہوگیا۔ جیکب آباد کی فوجی چھاؤنی نے انگریز فوج کی بلوچستان اور افغانستان میں کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ انگریز حکومت نے اس شہرکو جدید خطوط پر استوار کرنے والے برطانوی جنرل جیکب کے نام پر شہرکا نام جیکب آباد رکھ دیا۔ جیکب آباد ہمیشہ سے ہندوؤں اور مسلمانوں کی آبادی کا ملا جلا شہر رہا۔
ہندوستان کے بٹوارے کے بعد جب نیا ملک وجود میں آیا تو جیکب آباد اور اطراف کے علاقے میں زراعت نے نشوونما پائی اور کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں بڑھ گئیں۔ جیکب آباد افغان جنگ میں بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کا محور رہا۔ کلائیمنٹ چینج کے ساتھ جیکب آباد کا موسم مزید سخت ہوگیا اور اب جیکب آباد پھر بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ جیکب آباد میں ہمیشہ سے صاف پینے کے پانی کی شدید کمی رہی۔ جیکب آباد کا دارو مدار بارش کے پانی یا بلوچستان یا دریائے سندھ سے آنے والے پانی کے ریلے پر رہا۔
نائن الیون کے بعد جیکب آباد ایئرپورٹ امریکا کے زیر استعمال بھی رہا۔ ان ایام میں جیکب آباد میں صاف پانی تقریباً نایاب ہوگیا تھا۔ امریکا کی حکومت نے صاف اور فلٹر شدہ پانی کا ایک بہت بڑا پروجیکٹ شروع کیا تھا۔ ایک غیر سرکاری تنظیم کو صاف پانی کے پروجیکٹ کو چلانے کا کام سونپا گیا۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ اقتدار سنبھالا تو انھوں نے پوری دنیا میں یو ایس ایڈ کے تمام منصوبوں کے لیے امداد بند کرنے کا فیصلہ کیا ۔
وائٹ ہاؤس کے یو ایس ایڈ کی امداد بند کرنے سے جیکب آباد کا صاف پانی کا منصوبہ بھی شدید متاثر ہوا۔ فرانسیسی خبررساں ایجنسی AFP کی ایک رپورٹ کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کی حکومت نے 2012میں صاف پانی کی فراہمی منصوبہ کے لیے 66 ملین ڈالر کی رقم مختص کی تھی۔ اس منصوبے کے تحت اندرونِ سندھ بلدیاتی سہولتوں خاص طور پر صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کو مکمل کرنا تھی۔ اس پروگرام کے تحت جیکب آباد میں صاف پانی کے منصوبہ کے علاوہ سیوریج کی لائنوں کی تنصیب اور ایک جدید اسپتال کی تعمیر شامل تھی۔
یوں جیکب آباد کے شہریوں کو صاف پانی ملنے لگا۔ اس منصوبے پر کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم کے افسران کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے 1.
جیکب آباد میں پانی منصوبے پر کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم کے انتظامی سربراہ شیخ تنویر احمد کا کہنا ہے کہ امریکا کی امداد بند ہونے سے تنظیم کو اپنے افسروں کو واپس بلانے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔47 کے قریب ٹیکنیکل افسروں کو واپس کراچی بھیج دیا گیا اور یہ پروجیکٹ بلدیاتی اداروں کے افسران کے سپرد کردیا گیا مگر ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ بلدیاتی اداروں کے پاس ماہر افراد کی شدید کمی ہے اور یہ پلانٹ کچھ دنوں میں مکمل طور پر بند ہوجائے گا اور پورے شہر میں پانی کی سپلائی معطل ہوجائے گی۔ جیکب آباد کے فرزند اور سماجی علوم کے ماہر ڈاکٹر ریاض احمد شیخ اس پلانٹ کے قیام کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب امریکا کو جیکب آباد کا ایئربیس حوالہ کیا گیا تو امریکا کی حکومت نے اس علاقے میں اپنے امیج کو بہتر کرنے کے لیے کئی منصوبے شروع کیے تھے۔
اس منصوبے کے تحت صاف پانی کی فراہمی اور ہیپاٹائیٹس مرض کو قابو میں لانے کے لیے ایک جدید اسپتال کی تعمیر شروع ہوئی۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکی امداد سے صاف پانی کی لائنوں سے مسئلہ تو حل نہیں ہوا البتہ ایک اسپتال جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس بنایا گیا۔ ڈاکٹر ریاض احمد شیخ کہتے ہیں کہ یہ جیکب آباد میں ایک اچھا اسپتال بن گیا مگر جیکب آباد کا قدیم سول اسپتال زبوں حالی کا شکار ہوگیا۔ ان کے مطابق نچلی سطح کے اختیار کا بلدیاتی نظام قائم نہ ہوا جس کی بناء پر امریکا سے ملنے والی امداد کا دیرپا فائدہ نہ ہوسکا۔ اب کلائیمینٹ چینج میں جیکب آباد میں گرمی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں اور گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ اب اگر جیکب آباد کے شہری صاف پانی سے بھی محروم ہوگئے تو لوگ گندا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہونگے، یوں ہیپا ٹائیٹس کا مرض مزید پھیلے گا۔
WHO نے اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ خطرناک مرض ہیپا ٹائیٹس کو قرار دیا ہے۔ ہیپاٹائیٹس کا مرض روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری کو صاف پانی ملے۔ حکومتِ سندھ کو امریکی پلانٹ کو چلانے کے لیے خاطرخواہ رقم مختص کرنی چاہیے اور ایسے ماہرین کی خدمات حاصل کرنی چاہیے جو اس پلانٹ کو فعال رکھ سکیں۔ حکومتِ سندھ اب بھی اگر بلدیاتی اداروں کو مکمل طور پر با اختیارکرتی ہے اور ان اداروں کو معقول گرانٹ فراہم کرتی ہے تو پھر بلدیاتی قیادت ان بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے عوام کے سامنے پابند ہوگی۔ جیکب آباد کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ ضلع پہلے ہی ڈاکوؤں کی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید مسائل کا شکار ہے، اب صاف پانی کا منصوبہ بھی بند ہوا تو عوام اور حکومت کے درمیان فاصلے بڑھ جائیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جیکب آباد میں کا کہنا ہے کہ جیکب آباد کے جیکب آباد کا صاف پانی کی کی فراہمی امریکا کی حکومت نے کی حکومت کی امداد پانی کا کے تحت کے لیے
پڑھیں:
زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مالی سال 25-2024 کسانوں کے لیے مشکلات کا سال رہا۔ قومی اقتصادی سروے کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کی شرح محض 0.56 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال میں 6.4 فیصد تھی۔ یہ شرح زرعی شعبے میں گہرے بحران کی عکاس ہے، جس کا اثر براہ راست کسانوں کی آمدنی اور ملکی غذائی تحفظ پر پڑا۔
اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے،کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کمی ہوئی ہے ۔ کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز پر آ گئی۔ گندم کی پیداوار 9.8 فیصد کمی کے بعد 31.8 ملین ٹن سے 28.9 ملین ٹن پر آ گئی۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں طیارہ گرکر تباہ ، متعدد افراد زخمی
مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی ہےاور پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن رہ گئی۔گنا کی پیداوار 3.8 فیصد کمی کے ساتھ 87.6 ملین ٹن سے 84.2 ملین ٹن پر آ گئی۔
اسی طرح چاول کی پیداوار میں بھی 1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن ہو گئی۔ جبکہ دالوں کی پیداوار بھی گھٹ کر 34,560 ٹن سے 29,658 ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 24,832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 38,282 تھی، جو زرعی مشینری کی طلب میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
اس گھمبیر صورتحال میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ زرعی شعبے کا واحد روشن پہلو رہا۔سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی اور پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 3 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔
زرعی شعبے کی سست روی خوراک کی قیمتوں، کسانوں کی آمدن اور دیہی معیشت پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلی، اور حکومت کی ناکافی سپورٹ پالیسیز نے کسانوں کے لیے حالات مزید دشوار بنا دیے ہیں۔
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
مزید :