کشمیر اسمبلی میں دفعہ 370 معاملے پر بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے درمیان ہنگامہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے ممبران اسمبلی نے کہا کہ کشمیر کیلئے آئین ہند کی خصوصی دفعہ 370 اور 35 اے کی تنسیخ ایک افسوسناک واقعہ ہے جو عوام کی مرضی کے خلاف عمل میں لایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں اور کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران بھارتی حکومت کے سابق ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کے متنازع فیصلے پر حکمران جماعت اور حزب مخالف کے ارکان کے درمیان ہنگامے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس اجلاس کے دوران جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن سرجیت سنگھ سلاتھیہ نے مرکزی حکومت کے اس اقدام کو تقدیر ساز قرار دیا تو نیشنل کانفرنس کے ارکان سیخ پا ہو گئے۔ حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے ارکان قانون ساز اسمبلی نے سلاتھیہ کے بیان پر اعتراض کیا اور ایوان میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے دیگر ایم ایل اے سلاتھیہ کی حمایت میں آئے اور نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے ممبران اسمبلی کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی۔ نیشنل کانفرنس کے ممبران اسمبلی نے سلاتھیہ کے دعوے کی تردید کی اور کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے لئے آئین ہند کی خصوصی دفعہ 370 اور 35 اے کی تنسیخ ایک افسوسناک واقعہ ہے جو عوام کی مرضی کے خلاف عمل میں لایا گیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ایک ایم ایل اے نے سلاتھیہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ اپنی بات پر خود غور کریں اور اپنے ضمیر سے پوچھیں کہ کیا وہ واقعی ان دفعات کی منسوخی سے مطمئن ہیں۔ سلاتھیہ نے تاہم اپنے بیان پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ مرکز میں ان کی حکومت نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی بہتری کے لئے کیا ہے۔
جموں و کشمیر میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کرتے ہوئے ایم ایل اے ڈوڈہ معراج ملک نے الزام عائد کیا کہ اس بدعت میں اضافے کے پیچھے بی جے پی کا ہاتھ ہے اور جب پڑھے لکھے نوجوانوں کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے تو وہ منشیات کی لت میں مبتلا ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ انہوں نے شراب کی دکانوں کو بند کرنے اور منشیات کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کیا جو صرف نشے کے مراکز کھولنے تک محدود نہ رہے۔ معراج ملک کا تعلق عام آدمی پارٹی کے ساتھ ہے۔ پانپور سے این سی ایم ایل اے حسنین مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے 10 لاکھ نوجوان منشیات کی لت میں ملوث ہیں اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایم ایل اے کولگام محمد یوسف تاریگامی نے ایک ہاؤس کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تاکہ اس خطرے کا جائزہ لیا جا سکے کہ یہ کس طرح بڑھ رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس کے بی جے پی کہا کہ
پڑھیں:
کوہستان میگا اسکینڈل کے معاملے میں بڑی پیش رفت، اربوں روپے کی ریکوری کا امکان
پشاور:کوہستان میگا اسکینڈل کے 9 ملزمان نے پلی بارگین کی درخواستیں دے دیں۔
نیب ذرائع کے مطابق کوہستان میگا اسکنڈل میں 9 ملزمان پلی بارگین کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے پلی بارگین کے لیے درخواستیں دی ہیں
ملزمان کی درخواستیں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد احتساب عدالت میں پیش کی جائیں گی۔قبل ازیں تفتیش کے دوران گرفتار ملزمان کی جا ئیدادوں کی کھوج بھی لگائی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر ملزمان کی اسلام آباد میں کروڑوں روپے کے شاپنگ مال، بنگلے اور دیگر پراپرٹیز ہیں۔ گرفتار ملزم ایوب ٹھیکے دار نے 3 ارب 45کروڑروپے کے پلی بارگین کی درخواست دی ہے۔
ملزمان کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں
دوسری جانب کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں ملوث 8 ملزمان نے عبوری ضمانت کے لیے احتساب عدالت میں درخواستیں دائر کردیں۔
ضمانت کی درخواستیں احتساب عدالت نمبر 1 میں دائر کی گئی ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق عبوری ضمانت کی درخواستیں دینے والوں میں رضی اللہ، مشرف شاہ، عبد الباسط، گل رحمان، شفیق علی ، محبوب ، عالم زیب اور یحیی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ میگا اسکینڈل کے ملزمان میں سرکاری ملازمین، بینک اہلکار اور ٹھیکیدار شامل ہیں، جن پر اربوں روپے سرکاری خزانے سے نکالنے اور غبن کرنے کا الزام ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق کوہستان اسکینڈل میں سرکاری خزانے سے 40 ارب روپے سے زائد رقم نکالی گئی ہے۔ یہ رقم ترقیاتی سکیموں کے نام پر نکالی گئی ہے لیکن ترقیاتی منصوبے گراؤنڈ پر موجود نہیں ہیں۔ نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے کوہستان اسکینڈل کی تحقیقات کی جا رہی ہے جب کہ ملزمان نے اسکینڈل میں نامزد ہونے کے بعد عبوری ضمانت درخواستیں احتساب عدالت میں دائر کی ہیں۔