حکومت کے شادیانوں کے باوجود عوام آج بھی مہنگائی سمیت مسائل سے دوچار ہیں، تاجر رہنما
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت ایک سالہ کارکردگی پر خوشی کے شادیانے بجا رہی ہے جبکہ اس کارکردگی کے اثرات آج بھی عام عوام تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں اور عوام مہنگائی، غربت، لاقانونیت سمیت درجنوں مسائل سے دو چار ہیں۔
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کاشف چوہدری نے کہا کہ 2029 تک برامدات 60 ارب ڈالر تک بڑھانے اور 2035 کے ویژن کے تحت ملک کو ایک ٹریلین کے معیشت بنانے کا دعویٰ کیا گیا یہ دعوے اسی وقت کارگر ثابت ہو سکتے ہیں جب حقیقی معنوں میں معیشت دوست پالیسیاں بنائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں، صنعت کاروں اور انڈسٹریز کو سہولیات دی جائیں لیکن یہاں ٹیکسز پر ٹیکسز لگا کر تاجروں کا گلا کاٹا جا رہا ہے، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی استحکام زبوں حالی کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ داخلی سیکیورٹی کے سنگین مسائل درپیش ہیں، دہشت گردوں اور خوارج کے حملوں سے سیکیورٹی اہلکاروں سمیت شہری ہلاک اور شدید زخمی ہو رہے ہیں۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ ایک طرف حکومت کفایت شاری کا درس دیتی ہیں لیکن دوسری طرف خود ہی اپنے دعووں پر کاری ضرب لگا دیتی ہے، وزیروں مشیروں کی فوج بھرتی کر کے اپنے دعووں کی نفی کر دی ہے۔
حکومت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام پر توجہ دی جائے اور داخلی سیکیورٹی کے لیے جامع پلان بنا کر ملک دشمنوں کا مکمل صفایا کیا جائے۔
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے کہا کہ معیشت کے استحکام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے معیشت دوست پالیسیاں بنائی جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 30 سالہ کشمیری تاجر زبیر احمد بٹ کی حراستی موت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بھارت میں مقیم کشمیری طلباء اور تاجروں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ 3 جون کو وہ وہاں کے ایک پارک میں پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ نوجوان کے اہلخانہ نے کہا کہ زبیر کو دلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے مار ڈالا ہے۔ زبیر کا جسد خاکی 4 جون کو سری نگر پہنچایا گیا۔ نوجوان کے جنازے میں بری تعداد میں کشمیری شریک تھے۔ انہوں نے اس موقع پر زبیر کے بہیمانہ قتل کے خلاف نعرے لگائے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ نے کہا کہ زبیر کا قتل انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعے نے بھارت میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور ہزاروں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ میر واعظ نے بھارتی حکومت زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری پورا کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے جنہوں نے غمزدہ خاندان کے گھر جا کر اظہار تعزیت کیا، ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ”اہلخانہ نے جو اسکرین شاٹس اور زبیر کے پیغامات فراہم کیے ہیں وہ واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ زبیر کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی کے ایک اور رہنما ذہیب یوسف بھٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سری نگر کے سابق میئر جنید عظیم نے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔