اسلام قبول کرنے کے بعدکرکٹر محمد یوسف کے ساتھ کیا ہوا؟ بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
محمد یوسف کو دنیا کے بہترین کرکٹرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کا کیریئر ہمیشہ شاندار رہا اور انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں بے شمار کامیابیاں حاصل کیں۔
محمد یوسف کی کرکٹ کے میدان میں نمایاں کارکردگی اور ان کی شفاف اور صاف ستھری امیج نے انہیں عوام کے دلوں میں ایک خاص مقام دلایا۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی ٹیم اور کرکٹ کی دنیا کے دوسرے کھلاڑیوں کے لیے مثبت بات کی ہے، چاہے وہ کھیلنے والے کھلاڑی ہوں یا ریٹائرڈ۔محمد یوسف کی زندگی میں سب سے بڑی تبدیلی اس وقت آئی جب انہوں نے اپنے کیریئر کے عروج پر اسلام قبول کیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد ان کی زندگی میں روحانی سکون آیا اور ان کی طرز زندگی بھی مکمل طور پر تبدیل ہو گئی۔
اس فیصلے کے بعد انہوں نے داڑھی رکھنا شروع کی اور اپنی روزمرہ کی زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق گزارنے کی کوشش کی۔ یہ تبدیلی نہ صرف ان کی ذاتی زندگی پر اثر انداز ہوئی بلکہ ان کے کھیلنے کے انداز میں بھی واضح تبدیلی آئی۔محمد یوسف نے حال ہی میں نجی چینل کے ایک شو میں شرکت کی ، جس میں انہوں نے اپنی زندگی اور کیریئر کے مختلف پہلووں اور اسلام قبول کرنے کے بارے میں روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ 2006-2007 کے دوران ان کی کرکٹ میں بہترین کارکردگی رہی، اور وہ اس دور میں کئی ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے گیارہ میچز میں نو سنچریاں اسکور کیں۔ ان کے مطابق، اس کامیابی کی سب سے بڑی وجہ اسلام قبول کرنا تھا، کیونکہ اس فیصلے نے ان کی زندگی کو مکمل طور پر بدل دیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اسلام کی طرف ان کا سفر اور داڑھی رکھنے کا فیصلہ وہ اہم عوامل تھے جن کی وجہ سے ان کی کرکٹ کی کامیابیاں ممکن ہوئیں۔
محمد یوسف کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ ایک خدائی مدد تھی جو انہیں اسلام قبول کرنے اور داڑھی رکھنے کے بعد حاصل ہوئی۔ انہیں یہ محسوس ہی نہیں ہوتاتھا کہ وہ یہ میچ کھیل رہے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ یہ سب کچھ خود بخود ہورہا ہے۔وہ یہ مانتے ہیں کہ ان کی کامیابیاں اور ریکارڈ توڑنے کی صلاحیت ایک روحانی انعام تھا، اور ان کا یقین ہے کہ ان کی محنت اور اللہ کی مدد نے انہیں اس مقام تک پہنچایا، جہاں انہوں نے دنیا کے ان مایہ نازکرکٹرزکے ریکارڈ توڑے جن کے قریب بھی جانے کا وہ تصور نہیں کر سکتے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام قبول کرنے محمد یوسف انہوں نے کی زندگی اور ان
پڑھیں:
پاکستانی عازمین حج کو ڈی کیٹگری فیس میں بی کیٹگری سہولیات فراہم کی گئیں، وفاقی وزیر مذہبی امور
مذہبی امور کے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ حج 2025 ماضی کے کسی بھی حج کے مقابلہ میں ایک تاریخی اور بہترین حج رہا ہے، جس میں پاکستانی عازمین حج کو غیر معمولی خدمات اور سہولیات فراہم کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب، حجاج کرام میں قرآن پاک کے نسخوں کی تقسیم
مکہ مکرمہ میں پوسٹ حج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار محمد یوسف نے کہا کہ بہترین حج انتظامات پر سعودی وزارت حج و عمرہ کا ایکسی لینسی ایوارڈ پاکستان کے لیے اعزاز ہے۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ حج پر پاکستانی حجاج کرام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی سربراہی اور خصوصی دلچسپی کے باعث حجاج کرام کا یہ سفر روحانی تسکین کا باعث رہا۔
ہم انتظامات پر تعاون کے لیے خادم الحرمین الشریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، اور سعودی وزارتِ حج و عمرہ کے شکر گزار ہیں۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ سعودی حکومت نے 88 ہزار 3 سو سرکاری حجاج سمیت ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد پاکستانی حجاج کی تاریخی مہمان نوازی کی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی حجاج کی وطن واپسی کا آغاز، پہلی پرواز کل اسلام آباد پہنچے گی
بہترین حج انتظامات پر سعودی وزارت حج و عمرہ نے پاکستان حج مشن کو ایکسی لینسی ایوارڈ دیا اور پاکستان حج مشن ایوارڈ پانے والے 7 مشنز میں پہلے نمبر پر آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشاعر میں پہلی مرتبہ حجاج کی رہائش کے لیے غیر معمولی سہولیات فراہم کی گئیں۔ پہلی مرتبہ حاجیوں کے لیے منیٰ میں ایئرکنڈیشنڈ خیمے، جپسم بورڈ پارٹیشن، صوفہ کم بیڈز اور اوور ہیڈ شیلف متعارف کروائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حجاج کے لیے 3 وقت کھانا، 2 اسنیکس باکس، جوس، آئس کریم، تازہ پھل اور ٹھنڈا پانی فراہم کیا گیا،
وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ عرفات کے خیموں میں اضافی ایئرکنڈیشنرز کی تنصیب، گھاس کے لان، سایہ دار راہداریوں کا بندوبست کیا گیا۔ مشاعر میں حجاج کرام کو ڈی کیٹگری فیس میں بی کیٹگری سہولیات فراہم کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:حج کے کامیاب انعقاد کا اعتراف، پاکستان حج مشن کو ایکسی لینس ایوارڈ سے نوازا گیا
ان کا کہنا تھا کہ56 فیصد عازمین کو پرانے منیٰ جبکہ 44 فیصد کو نئے منیٰ میں رہائش دی گئی۔
وفاقی وزیر کے مطابق جنگ کی صورتحال سے متاثرہ فلائٹ شیڈول کے دوران عازمین کو بروقت حجاز مقدس پہنچانے کے لیے پی آئی اے کے تعاون سے ہنگامی حکمت عملی طے کی گئی۔
73فیصد حجاج کو مشاعر ٹرین کے ذریعے جبکہ 27 فیصد کو ایئرکنڈیشنڈ بسوں کے ذریعے مشاعر میں سفر کی سہولیت دی گئی۔
88 ہزار 300 عازمین حج کو 16 گھنٹے دورانیہ کے خصوصی ٹرانسپورٹ آپریشن کے ذریعہ منی پہنچایا گیا۔’منی موو‘ ٹرانسپورٹ آپریشن میں 1140 بسوں نے حصہ لیا۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ سرکاری اسکیم کے تحت پاکستانی حجاج کرام کے لیے پیکج کی قیمت خطے کے دیگر ملکوں سے کم اور سہولیات میں زیادہ بہتر رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ مدینہ منورہ میں اس سال تمام پاکستانی عازمین کو مسجدِ نبویؐ سے قریب ترین تھری اور فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہائش فراہم کی گئی، مدینہ منورہ میں 100 فیصد عازمین کو ریاض الجنہ کی زیارت بھی کرائی گئی۔
سردار محمد یوسف کے مطابق کھانے کی فراہمی کے لیے مکہ معظمہ میں 22 اور مدینہ منورہ میں 13 کیٹرنگ کمپنیوں کو مسابقتی عمل کے تحت منتخب کیا گیا۔
پاکستانی عازمین کو انکی پسند کے کھانے فراہم کرنے کے لیے پاکستانی شیف اور باورچیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔
انہوں نے کہا پہلی بار ’ناظم اسکیم‘ متعارف کروائی گئی، جس کے تحت ہر 188 عازمین کے گروپ پر ایک ناظم تعینات کیا گیا۔
سردار محمد یوسف کے مطابق عازمین حج کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ڈاکٹر وں اور پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل 4 سو ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔
سردار محمد یوسف نے مناسک حج کے دوران سعودی تعلیمات پر عمل کرنے پر پاکستانی حجاج کرام کا شکریہ ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حج سردار محمد یوسف عازمین حج مشاعر ٹرین وفاقی وزیر مذہبی امو