بابر اعظم کے والد ایک بار پھر بیٹے کی حمایت میں سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
لاہور(سپورٹس ڈیسک)قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم کے والد اعظم صدیقی ایک بار پھر بیٹے کی حمایت میں سامنے آگئے، انہوں نے سابق کرکٹرز کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں بابراعظم کے والد نے لکھا ’بابر اعظم کو آئی سی سی کی ٹی20 ٹیم آف دا ائیر کا رُکن منتخب کرنے اور کیپ ملنے کے باوجود مختصر فارمیٹ سے ڈراپ کیا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بابراعظم کو ٹیم میں منتخب نہیں کیا گیا کوئی بات نہیں، وہ نیشنل ٹی20 اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اچھی کارکردگی دکھا کر دوبارہ ٹیم میں واپس آجائے گا۔
View this post on InstagramA post shared by Muhammad Azam (@azamsiddique59)
انہوں نے سابق کرکٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے الفاظ کا چناؤ ٹھیک رکھیں، اگر کسی نے پلٹ کر جواب دیا تو شاید آپ برداشت نہ کرپائیں، آپ ماضی ہیں اور دوبارہ کبھی نہیں کھلیں گے۔
اپنی پوسٹ میں بابراعظم کے والد نے لکھا ’کچھ لوگ کہتے ہیں کہ باپ زیادہ بولتا ہے تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں ہی اس کا پہلا اور آخری کوچ، مینٹور، ترجمان ہوں، دنیا میں سب سے بڑا خیرخواہ اور باپ ہوں تو جن کے باپ نہیں یا وہ اس قابل نہیں تو وہ صبر کریں‘۔
اعظم صدیقی نے کرکٹ کے چاہنے والوں دے درخواست کی کہ جو لوگ بلاوجہ چیخ رہے ہیں، وہ پہلے جاکر پی سی بی کی ویب سائٹ پر ان کی کارکردگی دیکھ لیں، باقی عقلمندوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔ پاکستان زندہ باد!
مزیدپڑھیں:کراچی کیلئے بجلی 3 روپے، باقی ملک کیلئے 2 روپے 12 پیسے فی یونٹ سستی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اعظم کے والد
پڑھیں:
بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
— فائل فوٹوپہلگام واقعے پر پاک بھارت کشیدگی کے باعث بچوں کے علاج کے لیے بھارت جانے والی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار ہو گئی۔
بچوں کے والد نے ’جیو نیوز‘ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچے دہلی کے اسپتال میں داخل ہیں اور اس ہفتے بچوں کی سرجری متوقع تھی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 7 اور 9 سال کی عمر کے دونوں بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔
2 روز قبل جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے کئی سفارتی قدم اٹھائے ہیں۔
بچوں کے والد نے بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث ہمیں بھارت چھوڑنے کا کہا گیا ہے، دہلی میں قیام اور علاج کے دوران تقریباً 1 کروڑ روپے خرچ ہو چُکے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ اسپتال والے تعاون کر رہے ہیں لیکن بھارتی فارن آفس کی طرف سے واپس جانے کا کہا جا رہا ہے، موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر خود کو بھارت میں غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔
بچوں کے والد نے اپیل کی ہے کہ حکومتِ پاکستان تعاون کرے اور سفارتی سطح پر بچوں کے علاج کا معاملہ دیکھا جائے۔