فلسطینی قیدیوں سے ملاقات اور ان کا احترام کریں، حماس کا ٹرمپ سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2025ء)حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیاہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ بندی کے دوران رہا کردہ فلسطینی قیدیوں سے ملاقات کریں۔ یہ مطالبہ ایک روز قبل رہا کردہ اسرائیلی یرغمالیوں سے ان کی ملاقات کے بعد سامنے آیا ۔
(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق حماس کے سینیئر رہنما باسم نعیم نے ٹرمپ کے نام ایک کھلے خط میں لکھا جس طرح انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کے ناقابلِ برداشت مصائب کے بارے میں بات کی تو امریکی صدر کو آزاد فلسطینی سیاسی قیدیوں کے لیے اسی سطح کے احترام کا مظاہرہ اور ان سے ملنے اور ان کی کہانیاں سننے کے لیے وقت مختص کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت 9,500 سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ ٹرمپ نے اوول آفس میں آٹھ سابق اسرائیلی قیدیوں سے ملاقات کی جنہیں 19 جنوری کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔معاہدے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں تقریبا 1800 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں 33 اسرائیلی قیدی رہا کیے گئے جن میں آٹھ ہلاک شدہ تھے۔علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائی میں غزہ میں اب تک کم از کم 48,446 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
اپنے ایک بیان میں ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ جو لوگ بچوں کا خون بہا کر اپنا مستقبل محفوظ بنانا چاہتے ہیں، وہ آخرکار ناکام ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے غزہ میں فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ "انقرہ" ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس كا دارالحكومت "بیت المقدس" ہو۔ انہوں نے كہا كہ ترکیہ ان لوگوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتے گا جو اس خطے کو خون سے بھرے دریا میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی سنگین صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا كہ ہم اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے خلاف زندہ رہنے کی جدوجہد کرنے والی غزہ کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ رجب طیب اردگان نے بیت المقدس کے مشرقی حصے کے بارے میں ترکیہ کے اصولی مؤقف پر زور دیتے ہوئے کہا كہ ہم اپنے حقوق کے بارے میں کبھی کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ فلسطین كاز کی حمایت میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور 1967ء کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے بھرپور جدوجہد کرے گا۔ آخر میں انہوں نے خبردار کیا کہ جو لوگ بچوں کا خون بہا کر اپنا مستقبل محفوظ بنانا چاہتے ہیں، وہ آخرکار ناکام ہوں گے۔