کراچی میں ناجائز منافع خوروں کیخلاف انتظامیہ کی نئی حکمت عملی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کراچی کی انتظامیہ نے ناجائز منافع خوروں کیخلاف نئی حکمت عملی تیار کرلی اور اشیا اپنی نگرانی میں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ناجائز منافع خوروں کے خلاف کراچی انتظامیہ کی مہم جاری ہے، مہم کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لئے انتظامیہ کے افسران نے سرکاری نرخوں کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں کی اشیا کو اپنی نگرانی میں سرکاری نرخوں پر نیلام کرنے یعنی فروخت کرنے کی حکمت عملی اختیار کی ہے ۔
کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے ڈپٹی کمشنرز سے کہا ہے کہ وہ گراں فروشوں سے کوئی رعایت نہ کریں شہریوں کو ہر ممکنہ طور پر سرکاری نرخ پر اشیا فراہم کریں، ناجائز منافع خوروں کو پابند کرنے کے لئے اپنی نگرانی میں ان کی اشیا نیلام کریں سرکاری نرخ پر فروخت کرائیں تاکہ اشیا کی سرکاری نرخو ں پر شہریوں کو فراہمی کی کوششیں بارآور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان کے ساتویں روز بھی اشیا کو سرکاری نرخ پر نیلام کرنے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے سرکاری نرخوں پر اشیا کی نیلامی کی گئی۔
ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ کے مطابق مجسٹریٹس نے اپنی نگرانی میں شہر کے 63 مقامات پر سرکاری نرخ پر اشیا فروخت کرائی۔اشیا کی سرکاری نرخ پر نیلامی کی حکمت عملی پر گزشتہ تین روز سے عمل جاری ہے.
مجموعی طور پر گزشتہ تین روز میں 151 دکانداروں کی اشیا کی نیلامی کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنرز نے اس حکمت عملی کو شہریوں کوریلیف فراہم کرنے کی عملی کوشش قرار دیا ہے. انھوں نے کہا ہے کہ شہریوں نے اس کوشش کو سر اہا ہے .
دوسری جانب کمشنر آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مجموعی طور کراچی میں ماہ رمضان کے ساتویں روز 180 گراں فروشوں کے خلاف کارروائی کی گئی جبکہ 13 گراں فروشوں کو گرفتار کیا گیا اور چار دکانیں سیل کی گئیں۔
گزشتہ سات روز میں ایک ہزار ایک سو 65 گراں فروشو ں کے خلاف کارروائی میں ایک کروڑ 84 لاکھ 48 ہزار روپے جرمانہ عاید کی گیا سات روز میں ایک سو دس گراں فروش گرفتار کئے گئے اور 72 دکانیں سیل کی گئیں۔
ضلع جنوبی میں سات روز میں چھ لاکھ 13ہزار روپے جرمانے، شرقی میں ایک لاکھ66 ہزار، غربی میں 13ہزار، وسطی میں ایک لاکھ 64 ہزار روپے ملیر میں 53 ہزار کورنگی میں ایک لاکھ 96 ہزار روپے اور ضلع کیماڑی میں 45 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ناجائز منافع خوروں اپنی نگرانی میں سرکاری نرخ پر ہزار روپے حکمت عملی میں ایک اشیا کی
پڑھیں:
اثاثوں کی کل مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزار روپے
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2025ء ) سہیل آفریدی کے اثاثوں کی کل مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزار روپے ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے نومنتخب وزیر اعلٰی سہیل آفریدی کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ دستاویزات کے مطابق سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزارروپے ہے۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت مالی سال 2023 میں 3 لاکھ 76 ہزار روپے تھی، پچھلے مالی سال میں سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت میں 2 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق سہیل آفریدی کی ملکیت میں کوئی گھر ہے اور نہ کاروبار، سہیل آفریدی کی ملکیت میں صرف فریج، واشنگ مشین اور دو بینک اکاؤنٹس شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے نو منتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ سے ہے۔(جاری ہے)
سہیل آفریدی نے پشاور یونیورسٹی سے بی ایس اکنامکس کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن خیبر پختونخواہ کے صدر اور انصاف یوتھ وِنگ خیبر پختونخواہ کے صوبائی صدر بھی رہے۔ سہیل آفریدی نے 2024 کے ضمنی انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیا تاہم اس دوران انہیں تحریک انصاف کی حمایت حاصل رہی۔ سہیل آفریدی صوبائی نشست پی کے 70 سے ن لیگ کے امیدوار بلاول آفریدی کو شکست دے کر پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انہیں صوبائی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے پہلے معاونِ خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس مقرر کیا، بعد میں سہیل آفریدی کو صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سونپا گیا۔ واضح رہے کہ پیر کے روز نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کیلئے خیبرپختونخواہ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت سپیکر بابر سلیم سواتی نے کی، صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران علی امین گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جس دن عمران خان نے حکم دیا اسی دن استعفیٰ دے دیا تھا، اگر کوئی شک ہے تو میں پھر فخر کے ساتھ اعلان کر رہا ہوں کہ اللہ نے مجھے یہ موقع دیا، مجھ پر یہ وقت آیا کہ جہاں ثابت ہونا تھا کہ کُرسی بڑی ہے یا اپنے لیڈر کا حکم، اللہ نے مجھے کامیاب کیا، وفاداری اور عزت ہمیں اسلام اور آباؤ و اجداد نے بتائی ہے، میری کارگردگی اچھی تھی یا بری سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جنگ کے لئے ہمارا لیڈر قربانی دے رہا ہے، ہم مل کر اِس جنگ کو لڑیں گے اور کامیاب ہوں گے کیوں کہ یہاں جمہوریت کے ساتھ مذاق ہوتا آرہا ہے، ہماری پارٹی، ہماری مرضی، ہمارا فیصلہ، ہماری مرضی، ہماری اکثریت، ہماری مرضی اور سب سے بڑھ کر ہمارا لیڈر اور اُس کی مرضی، نئے وزیراعلیٰ کے عمل میں تاخیری حربے استعمال نہ کریں، ہم مزید کچھ برداشت نہیں کریں گے۔ اس پر سپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی بابر سلیم سواتی نے علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کو آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی توثیق کردی اور رولنگ دی کہ تمام معاملات آئین کے مطابق ہوئے ہیں، وزیراعلی کے انتخاب کا جو طریقہ اختیار کیا وہ عین آئین کے مطابق ہے، اِس ملک میں چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سُہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی کی اس رولنگ کے ساتھ ہی نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوگیا اور ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں تاکہ ووٹنگ کے لیے تمام خواہشمند اراکین اسمبلی پہنچ جائیں، جس کے بعد حکومتی اراکین صوبائی اسمبلی نے انتخابی عمل میں حصہ لیا جس کے لیے ایم پی ایز مختص کردہ لابی میں چلے گئے، بعد ازاں نتائج کا اعلان ہوا تو سہیل آفریدی نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی جب کہ اپوزیشن نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔