عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان اور ضم اضلاع کیلئے مختص میڈیکل سیٹس کم کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پشاور:
عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے بلوچستان اور ضم اضلاع کے لیے مختص میڈیکل سیٹس 333 سے کم کرکے 194 تک محدود کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے وفاق سے فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ بلوچستان اور ضم اضلاع کے لیے مختص میڈیکل سیٹس کم کرنا ناانصافی ہی نہیں بلکہ ظلم کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں ریاستی ناکامیوں اور پاکستان کی پالیسیوں کا خمیازہ پہلے ہی عوام بھگت رہے ہیں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ دہشت گردی اور بدامنی کا سب سے زیادہ نشانہ یہی خطے اور یہاں کے عوام بنتے رہے ہیں۔ آج بھی انہی علاقوں کے لوگ ریاست کی غلط پالیسیوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔ ایسے میں ان کے نوجوانوں سے تعلیم کا حق چھین لینا ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم ڈی سی 2018 کے ایک عدالتی فیصلے کو جواز بنا کر ضم اضلاع اور بلوچستان کے طلبہ کو ان کا جائز حق دینے سے انکاری ہے۔ سوال یہ ہے کہ پی ایم ڈی سی کو یہ فیصلہ آج ہی کیوں یاد آیا؟ کیا یہ نشستیں بھی پنجاب یا دیگر بااثر طبقات کے حوالے کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ نہ صرف تعلیمی ناانصافی بلکہ کھلی متعصبانہ پالیسی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس ناروا فیصلے کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔ ہم صوبائی اسمبلی سے لے کر سینیٹ تک اس ظلم کے خلاف کھڑے رہیں گے۔ وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اس ظالمانہ اقدام کو فوراً واپس لیا جائے۔ بلوچستان و خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کے تعلیمی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش بند کی جائے۔ تعلیم ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے، ہم اپنے حقوق کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عوامی نیشنل پارٹی ضم اضلاع نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
سونیا مصطفیٰ نے پہلی خاتون فیفافٹبال ریفری بن کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا
پاکستان کی پہلی خاتون فیفا فٹبال ریفری کااعزاز حاصل کرنے والی اورناممکن کو ممکن بنانے والی سونیا مصطفیٰ نے بلوچستان کا سر فخر سے بلند کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: نگر پارکر میں گراؤنڈ مل جائے تو ملک کا نام روشن کردیں گی، خواتین فٹبالر
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی سونیا مصطفی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ وہ 2010سے وہ فٹ بال سے منسلک ہیں، بلوچستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی فٹ بال ٹیم کے لیے کھیلا ہے۔ ’2017میں ریفری کاایک کورس ہوا تھا اس وقت میں ایک پلیئر کے طورپر فٹ بال کھیل رہی تھی لیکن وہ کورس کرنے پر مجھے ریفری کورس اچھا لگا لیکن وہ کورس میں مکمل نہ کرسکی۔‘
انہوں نے بتایا کہ 2018میں لاہور میں بلوچستان سے میرا سلیکشن ہوا تھا جس میں دوسرے صوبوں کی خواتین کھلاڑی بھی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین فٹبال گول کیپرز کے تربیتی کیمپ کا آغاز
پاکستان کی تاریخ میں پہلی خاتون کھلاڑی تھی جس نے لاہور میں فیفا ریفری کا فیزیکل ٹیسٹ کلیئر کیا تھا۔میں نے اپنی محنت جاری رکھی آج قومی سطح پر بوائز اور گرلز میچز میں بطور ریفری خدمات سرانجام دے رہی ہوں۔
سونیا مصطفیٰ نے بتایا کہ بلوچستان میں خواتین فٹ بال کے میچز کم ہوتے تھے بلوچستان ویمنز فٹ بال اکیڈمی کی بنیاد رکھی اس حوالے سے والدین کے پاس خود گئی اور انہیں اکیڈمی کے ماحول سے متعلق اعتماد میں لیا، خواہش ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کروں ،ریفری کے طورپر میری فرائض موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ: کراچی کی خواتین فٹبالرز کا پسندیدہ چیمپیئن کون؟
ان کا کہنا ہے کہ کہ فٹبال پلیئر سے ریفری بننے تک کا سفر آسان نہ تھا،مگر عزم ،حوصلہ اورجہدِ مسلسل نے سونیا مصطفی کو بلوچستان کا فخر بنا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں