کے پی حکومت کا کوہ سلیمان رینج کو وائلڈ لائف کنزرونسی قرار دینے کیلئے وفاق سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
کے پی حکومت کا کوہ سلیمان رینج کو وائلڈ لائف کنزرونسی قرار دینے کیلئے وفاق سے رابطہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس )جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے خیبر پختونخوا حکومت نے کوہ سلیمان رینج کو وائلڈ لائف کنزرونسی قرار دینے کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا نے وزارت انوائرنمنٹل کوآرڈینیشن کو مراسلہ ارسال کردیا۔
مراسلے میں پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پھیلے کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے کو وائلڈ لائف کنزرونسی قرار دینے کے لئے مذکورہ صوبوں کے درمیان کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا کہ کوہ سلیمان بعض نایاب نباتات اور جنگلی حیات کے مسکن کے لحاظ سے ایک منفرد حیثیت اور اہمیت کا حامل پہاڑی سلسلہ ہے،کوہ سلیمان میں پائے جانے والی نایاب حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو یقینی بنا کر اس پہاڑی سلسلے کو عالمی پہچان دیا جاسکتا ہے، اس پہاڑی سلسلے کے ایکو سسٹم کا تحفظ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کو کم کرنے اور مقامی آبادی کی فلاح و بہبود کے لئے بھی انتہائی ضروری ہے۔
مراسلے کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت اپنی حدود میں واقع کوہ سلیمان کے رقبے پر جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے پہلے ہی سے کئی اقدامات اٹھا رہی ہے، چونکہ کوہ سلیمان کا پہاڑی سلسلے خیبر پختونخوا کے علاوہ بلوچستان اور پنجاب کی حدود پر پھیلا ہوا ہے، اس لئے کوہ سلیمان میں نایاب جنگلی حیات اور بناتات کے تحفظ کیلئے تینوں صوبائی حکومتوں کی طرف سے یکساں اقدامات کی ضرورت ہے۔مراسلہ کے متن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے یہ اقدامات تب موثر ثابت ہونگے جب باقی دو صوبے بھی اس ضمن میں اقدامات یقینی بنائیں، لہذا وفاقی حکومت پورے کوہ سلیمان رینج کو تینوں صوبوں کی ٹرانز بانڈری وائلڈ لائف کنزرنسی قرار دینے کیلئے کردار ادا کرے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو وائلڈ لائف کنزرونسی قرار دینے کوہ سلیمان رینج کو قرار دینے کیلئے
پڑھیں:
وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ ، بااختیار بنانے کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش ا?تے رہے ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے، پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھاؤں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا، سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکبادانہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنی پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔