شام(نیوز ڈیسک)شام کے صوبے لطاکیہ میں سکیورٹی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔شامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق ان تصادم میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 745 شہری اور 270 سے زیادہ جنگجو شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جھڑپوں کے بعد شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے قومی یکجہتی پر زور دیا ہے اور ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔دریں اثنا، شہریوں کی ہلاکتوں پر اقوام متحدہ، عرب لیگ، اور امریکا نے شدید مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق ایجنسی نے شام میں شہریوں کے قتل عام کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ولکر ترک نے کہا کہ شمال مشرقی شام میں خاندانوں کے قتل عام کی اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں اور اس قتل عام کی فوری تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے بھی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طبی سہولیات اور ایمبولینس سروسز پر حملوں سے شہریوں تک صحت کی خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔واضح رہے کہ شامی سکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان مسلح جھڑپیں جمعرات سے جاری ہیں جس سے علاقے میں کشیدگی اور تباہی میں اضافہ ہوا ہے۔

اسلام آباد میں خواتین کیساتھ ڈکیتی کی ویڈیو، 10 تولہ زیورات اور 20 لاکھ نقدی چھین لی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب

پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سماجی ترقی و غربت کے خاتمے پر عالمی اتفاق، دوحہ سیاسی اعلامیہ منظور
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی سیکیورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے،امریکا
  • صدر زرداری کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
  • امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
  • غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی
  • دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی