یوکرین معدنیات کے معاہدے پر دستخط کر دیگا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین میں امن چاہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ یوکرین بھی امن چاہے، یوکرین نے امن سے متعلق وہ نہیں کیا، جو اسے کرنا چاہیئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس، چین اور ایران فوجی مشقوں سے بالکل بھی پریشان نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے اچھے نتائج کی توقع ہے، یوکرین معدنیات کے معاہدے پر دستخط کر دے گا۔ انہوں نے یوکرین سے متعلق اپنے نئے بیان میں کہا ہے کہ روس پر ٹیرف سے متعلق بہت سی چیزوں پر غور کر رہے ہیں، یوکرین کے معاملے پر سعودی عرب سے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں امن چاہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ یوکرین بھی امن چاہے، یوکرین نے امن سے متعلق وہ نہیں کیا، جو اسے کرنا چاہیئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس، چین اور ایران فوجی مشقوں سے بالکل بھی پریشان نہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے امریکا اور یوکرین کے درمیان بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مذاکرات آئندہ ہفتے سعودی عرب میں ہوں گے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے پاس ڈیل کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ یوکرینی اور امریکی صدور نے اپنے اپنے دورۂ سعودی عرب کی تصدیق کی ہے، تاہم ٹرمپ کی جانب سے اس سوال پر تبصرہ نہیں کیا گیا کہ آیا وہ زیلنسکی سے ملاقات کریں گے یا نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کہ یوکرین چاہتا ہوں یوکرین کے کہ روس
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔