خدا کی مخلوق کے کام آنا سب سے بڑی عبادت ہے، مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ صحت کی وزارت ایسا ادارہ ہے جس سے کروڑوں عوام کی زندگیاں وابستہ ہیں، ہمارے کیے جانے والے فیصلوں کے اثرات بلواسطہ یا بلا واسطہ عوام پر پڑتے ہیں، ہم یقینی بنائیں گے کہ ہمارے فیصلوں اور اقدامات سے عوام کی زندگی پر اچھے اثرات رونما ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ خدا کی مخلوق کے کام آنا سب سے بڑی عبادت ہے۔ وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفٰی کمال نے پہلے اجلاس کی صدارت کی، جس میں پی ایم ڈی سی، پاکستان نرسنگ کونسل کی ورکنگ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ صحت کی وزارت ایسا ادارہ ہے جس سے کروڑوں عوام کی زندگیاں وابستہ ہیں، ہمارے کیے جانے والے فیصلوں کے اثرات بلواسطہ یا بلا واسطہ عوام پر پڑتے ہیں۔ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ ہمارے فیصلوں اور اقدامات سے عوام کی زندگی پر اچھے اثرات رونما ہوں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر عوام کی نے کہا
پڑھیں:
ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔
یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔
اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔
آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔