ڈیرہ اسماعیل خان، بچی کو ونی کرنے کے کیس میں گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
مقدمے میں نامزد 2 ملزمان ملک عنایت اور رمضان نے خود کو عدالت میں پیش کردیا جنہیں 15 مارچ تک عبوری ضمانت مل گئی جبکہ ایک ملزم جلال تاحال مفرور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بچی کو ونی کرنے کے کیس میں گرفتار ملزمان فرید اور کفایت کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ مقدمے میں نامزد 2 ملزمان ملک عنایت اور رمضان نے خود کو عدالت میں پیش کردیا جنہیں 15 مارچ تک عبوری ضمانت مل گئی جبکہ ایک ملزم جلال تاحال مفرور ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے خودکشی کرنے والے بچی کے والد عادل کی قبر کشائی کا حکم بھی دے دیا جبکہ عادل کے آڈیو پیغام کا فارنزگ کرانے کابھی حکم دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں گاؤں بھگوانی میں پنچایت کی جانب سے 12 سال کی بچی کو ونی کیے جانے پر والد نے دلبرداشتہ ہوکر زہریلی گولیاں کھاکر خودکشی کرلی تھی۔ خودکشی سے پہلے اپنے آڈیو پیغام میں والد نے 6 افراد کو بچی کو ونی کرنے کا ذمہ دار قراردیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچی کو ونی
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال