اسلام آ با د: پا کستان میں چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے چین ۔ پاکستان دوستی اور باہمی احترام کے ضمن میں تعاون کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر زور دیا ہے، جمعرات کے روز چینی سفیر نےچائنا میڈیا گروپ اور انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کے تعاون سے ایک سیمینار بعنوان “چائنا ان اسپرنگ : چین کے مواقع ، دنیا کا اشتراک ” سے خطاب کر تے ہو ئےچین کی اقتصادی لچک کو سراہتے ہوئے مستقبل کے اہداف حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا جبکہ جدید ٹیکنالوجی اور ماحول دوست منصوبوں سے متعلق چین کی غیر معمولی سرمایہ کاری کی اہمیت پر بھی سیر حاصل گفتگو کی،

انہوں نے چین اور پاکستان کے تزویراتی تعلقات، سی پیک اور دیگر شعبوں خصوصاً خلائی تعاون کی اہمیت کو بخوبی اجاگر کیا، چین کے عالمی امن و سلامتی کے فروغ میں سفارتی وژن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان عالمی استحکام کے شراکت دار کی حیثیت سے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے،انہوں نے دو اجلاسوں کے اہم نکات ، حالیہ برسوں میں چین کی سفارتی کامیابیوں اور عالمی امن و استحکام کیلئے چینی قیادت کا واضح نقطہء نظر پیش کیا۔ سیمینار میں چین کے حالیہ دو اجلاسوں کے تناظر میں چین کی تیز رفتار ترقی اور باقی دنیا کیلئے اس کے مثبت اور عملی اقدامات کا جائزہ لیا گیا ۔

تقریب کے مہمانِ خاص سینئر سفارت کار سردار مسعود خان نے اپنے کلیدی خطاب میں عالمی سطح پر چین کے عروج اور بے مثال ترقی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے عالمی اقتصادی تعاون کے فروغ میں چین کا کردار لائق تحسین ہے، ان کا کہنا تھا چین ۔ پاکستان پائیدار اور مضبوط تعلقات کی عکاسی ہر شعبے میں نمایاں طور پر دکھائی دیتی ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل ، سفارت کار سہیل محمود نے چین کے دو اجلاسوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل اور جدیدکاری کی بنا پر ہائی ٹیک صنعتوں کو فروغ دے رہا ہےاور 2025 کے لیے پانچ فیصد شرح نمو کے ہدف کو حاصل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے چین کے عالمی اثر و رسوخ کے فروغ میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو ، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزئشن انیشیٹو جیسے اقدامات کا بھی عمدگی سے احاطہ کیا۔سفارت کار نغمانہ ہاشمی نے عالمی برادری کیلئے چین کے مثبت کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین مغربی دنیا کے تحفظ پسندی پر مبنی اقدامات کے برعکس شراکت داری اور تعاون پر یقین رکھتا ہے ، انہوں نے عالمی چیلنجز کو مدِنظر رکھتے ہوئے چین کی مسلسل اقتصادی اور تکنیکی ترقی کو اہمیت کا حامل قرار دیا ، جسے عالمی رہنماؤں کی بے پناہ پذیرائی حاصل ہے۔

سیمینار میں سابق سفارت کاروں ، دانشوروں ، پالیسی سازوں اور میڈیا کے ماہرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور چین کے دو اجلاسوں کو پالیسی سازی کیلئے اہم پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے چین کی اقتصادی لچک ، تکنیکی ترقی ، جدت طرازی اور چیلنجوں کے باوجود عالمی شراکت داری کی پالیسی کو خوب سراہا ، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چین کی سیاسی اور جمہوری اساس کو پاکستان میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دو اجلاسوں سفارت کار انہوں نے میں چین چین کے نے چین چین کی کہ چین

پڑھیں:

ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے "نمایاں طور پر" عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025 میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔

تجارتی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف نے رواں برس کے لیے امریکی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں سب سے بڑی کمی کی ہے۔

جنوری میں امریکہ کے لیے آئی ایم ایف کا تخمینہ 2.7 فیصد سے کچھ ہی کم تھا، تاہم اب ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین

ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال میں تیزی سے اضافہ عالمی ترقی میں "نمایاں مندی" کا باعث بنے گا۔

آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ گزشتہ برس عالمی ترقی کی پیشن گوئی 3.1 فیصد رہنے کی پیشین گوئی کی گئی تھی، جبکہ رواں برس 3.3 فیصد رہنے کی توقع تھی، جو کم ہو جائے گی۔

گورنچاس نے کہا کہ اپریل میں ٹرمپ کے اعلان کے بعد آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ (جی ایف ایس آر) کو "غیر معمولی حالات میں جمع کیا گیا ہے۔

"

گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کے خلاف چین کے انتقامی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارت کی نمو کو کم کر رہی ہے۔"

امریکی ٹیرف عالمی معیشت کو کیسے متاثر کر رہے ہیں؟

گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ خاص طور پر چین کے خلاف امریکہ کے اضافی محصولات اور پھر بیجنگ کے جوابی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارتی نمو پر بوجھ بن رہی ہے۔

"

آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ کے مصنفین نے پایا ہے کہ "سخت عالمی مالیاتی حالات اور معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کے سبب عالمی مالیاتی استحکام کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔"

ڈالر کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے؟

ٹرمپ کے فیصلوں کے اثرات واشنگٹن سے بھی باہر مرتب ہو رہے ہیں۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر قرض لینے کے اخراجات بڑھتے جا رہے۔

عالمی ادارے نے کہا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی معیشتوں کو جو ایک دہائی میں پہلے سے ہی سب سے زیادہ حقیقی مالیاتی اخراجات کا سامنا کر رہی تھیں، اب انہیں اپنے قرضوں کو دوبارہ فنانس کرنے اور زیادہ قیمتوں پر مالی اخراجات کو فنڈ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

آئی ایم ایف نے یہ بھی خبردار کیا کہ جنگوں اور فوجی تنازعات سمیت عالمی تناؤ بھی مالیاتی نظام کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور

آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ 2025 میں یورو ایریا میں شرح نمو 0.8 فیصد اور 2026 میں 1.2 فیصد رہے گی۔ دونوں تخمینے جنوری سے تقریبا 0.2 فیصد کم ہیں۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ جرمنی کو 2025 میں 0.0 فیصد اور 2026 میں 0.9 فیصد کی اقتصادی ترقی کو دیکھنے مل سکتی ہے۔ یعنی ادارے نے یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت کی ترقی کی پیش گوئی کو بالترتیب 0.3 اور 0.2 فیصد پوائنٹس سے کم کیا۔

ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال دوہری پریشانی کا باعث

واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹیا کویوا بروکس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عالمی معیشت کو دو منفی جھٹکے لگے ہیں۔

ایک تو نئے ٹیرف کی سطح ہے، جو اس سطح کے ہیں کہ جو ایک صدی سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھے گئے۔ پھر وہ کہتی ہیں کہ پالیسی میں بھی غیر یقینی صورتحال ہے، جو کہ اب بہت زیادہ ہو گئی ہے۔

فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے

کویوا بروکس نے کہا، "ان دو چیزوں کے امتزاج کے نتیجے میں وہ تنزلی ہوئی ہے جو ہم نے دنیا کے بیشتر ممالک میں دیکھی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ تجارتی رکاوٹ سے نمٹنے کا بہترین طریقہ اثر کو کم کرنے کے لیے رضامند ممالک کے درمیان تعاون ہے۔

انہوں نے کہا، "اس مقام پر جو چیز بہت مددگار ثابت ہو گی وہ ہے ایک مستحکم اور پیش قیاسی تجارتی نظام کا ہونا۔ اسے حاصل کرنے کے لیے ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا، جو عالمی معیشت کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گا۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ خزانہ کی واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں، اقتصادی پیشرفت، عالمی تعاون اور سرمایہ کاری پر توجہ
  • تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار
  • چائنا میڈیا گروپ اور بین الاقوامی ہارس رائیڈنگ فیڈریشن کے مابین تعاون
  • شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • مریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • پاک ترکیہ اقتصادی و اسٹرٹیجک تعاون
  • چین دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں آذربائیجان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے، چینی صدر
  • وزیر اعظم کی ترک صدر سے ملاقات: مشترکہ منصوبوں، سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف