چینی سفیر کا چین اور پاکستان کے مابین تعاون کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آ با د: پا کستان میں چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے چین ۔ پاکستان دوستی اور باہمی احترام کے ضمن میں تعاون کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر زور دیا ہے، جمعرات کے روز چینی سفیر نےچائنا میڈیا گروپ اور انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کے تعاون سے ایک سیمینار بعنوان “چائنا ان اسپرنگ : چین کے مواقع ، دنیا کا اشتراک ” سے خطاب کر تے ہو ئےچین کی اقتصادی لچک کو سراہتے ہوئے مستقبل کے اہداف حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا جبکہ جدید ٹیکنالوجی اور ماحول دوست منصوبوں سے متعلق چین کی غیر معمولی سرمایہ کاری کی اہمیت پر بھی سیر حاصل گفتگو کی،
انہوں نے چین اور پاکستان کے تزویراتی تعلقات، سی پیک اور دیگر شعبوں خصوصاً خلائی تعاون کی اہمیت کو بخوبی اجاگر کیا، چین کے عالمی امن و سلامتی کے فروغ میں سفارتی وژن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان عالمی استحکام کے شراکت دار کی حیثیت سے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے،انہوں نے دو اجلاسوں کے اہم نکات ، حالیہ برسوں میں چین کی سفارتی کامیابیوں اور عالمی امن و استحکام کیلئے چینی قیادت کا واضح نقطہء نظر پیش کیا۔ سیمینار میں چین کے حالیہ دو اجلاسوں کے تناظر میں چین کی تیز رفتار ترقی اور باقی دنیا کیلئے اس کے مثبت اور عملی اقدامات کا جائزہ لیا گیا ۔
تقریب کے مہمانِ خاص سینئر سفارت کار سردار مسعود خان نے اپنے کلیدی خطاب میں عالمی سطح پر چین کے عروج اور بے مثال ترقی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے عالمی اقتصادی تعاون کے فروغ میں چین کا کردار لائق تحسین ہے، ان کا کہنا تھا چین ۔ پاکستان پائیدار اور مضبوط تعلقات کی عکاسی ہر شعبے میں نمایاں طور پر دکھائی دیتی ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل ، سفارت کار سہیل محمود نے چین کے دو اجلاسوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل اور جدیدکاری کی بنا پر ہائی ٹیک صنعتوں کو فروغ دے رہا ہےاور 2025 کے لیے پانچ فیصد شرح نمو کے ہدف کو حاصل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے چین کے عالمی اثر و رسوخ کے فروغ میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو ، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزئشن انیشیٹو جیسے اقدامات کا بھی عمدگی سے احاطہ کیا۔سفارت کار نغمانہ ہاشمی نے عالمی برادری کیلئے چین کے مثبت کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین مغربی دنیا کے تحفظ پسندی پر مبنی اقدامات کے برعکس شراکت داری اور تعاون پر یقین رکھتا ہے ، انہوں نے عالمی چیلنجز کو مدِنظر رکھتے ہوئے چین کی مسلسل اقتصادی اور تکنیکی ترقی کو اہمیت کا حامل قرار دیا ، جسے عالمی رہنماؤں کی بے پناہ پذیرائی حاصل ہے۔
سیمینار میں سابق سفارت کاروں ، دانشوروں ، پالیسی سازوں اور میڈیا کے ماہرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور چین کے دو اجلاسوں کو پالیسی سازی کیلئے اہم پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے چین کی اقتصادی لچک ، تکنیکی ترقی ، جدت طرازی اور چیلنجوں کے باوجود عالمی شراکت داری کی پالیسی کو خوب سراہا ، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چین کی سیاسی اور جمہوری اساس کو پاکستان میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دو اجلاسوں سفارت کار انہوں نے میں چین چین کے نے چین چین کی کہ چین
پڑھیں:
سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی:حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے مثبت پیش رفت ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔
اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔
اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔